روزے کی حالت میں بالغ ہونے پر روزے کا حکم

رمضان کے روزے کی حالت میں بالغ ہو جائے تو اس روزے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

نابالغ کو رمضان کے فرض روزے کے دوران احتلام ہوگیا، تو کیا اب وہ اس روزے میں فرض کی نیت کرسکتا ہے؟ اگر نہیں کرسکتا، تو کیا اس پراس روزے کی قضاء لازم ہوگی؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

نابالغ بچہ رمضان کے فرض روزے کے دوران بالغ ہو گیا، تو وہ اپنا روزہ جاری رکھے کہ اب اُسے دن کا بقیہ حصہ روزہ دار کی طرح گزارنا واجب ہے۔ اور اسے اس روزے میں فرض کی نیت کرنے کی ضرورت نہیں کہ یہ روزہ اس پرفرض ہی نہیں تھاکہ روزہ فرض ہونے کے لیے دن کے پہلے حصہ میں بھی اہلیت ہونا ضروری ہے، جبکہ یہاں دن کے پہلے حصے میں وہ روزے کااہل نہیں تھا، اور جب اس دن کا روزہ اس پر فرض نہیں تھا تو اب بعد میں فرض کے طور پر قضا کرنا بھی لازم نہیں۔

در مختار میں ہے

(و الاخير ان يمسكان بقية يومهما وجوبا على الاصح) لان الفطر قبيح و ترك القبيح شرعا واجب (كمسافر أقام و حائض و نفساءطهرتا و مجنون أفاق و مريض صح) و مفطر و لو مكرها أو خطأ (و صبي بلغ و كافر أسلم و كلهم يقضون) ما فاتهم (إلا الاخيرين) و إن أفطرا لعدم أهليتهما في الجزء الاول من اليوم و هو السبب في الصوم لكن لو نويا قبل الزوال كان نفلا، فيقضى بالافساد كما في الشرنبلالية عن الخانية

ترجمہ: آخری دو (یعنی جس نے رات سمجھ کر سحری کھائی تھی حالانکہ صبح ہو چکی تھی یا غروب سمجھ کر افطار کر دیا حالانکہ دن باقی تھا، ان دونوں) کے لیے صحیح قول کے مطابق بقیہ دن مثل روزہ گزارنا واجب ہے کیونکہ افطار قبیح ہے اور ترک قبیح شرعا واجب ہے۔ اسی طرح مسافر جو مقیم ہو گیا، حیض والی یا نفاس والی عورت جو پاک ہو گئی، مجنون جس کو افاقہ ہو گیا، مریض جو تندرست ہو گیا، روزہ توڑنےوالا چاہے مجبورہو کر توڑا ہو یا بھول کر، بچہ جو بالغ ہو گیا، کافر جو مسلمان ہو گیا، (ان سب کو بھی بقیہ دن روزہ دار کی طرح گزارنا واجب ہے۔) اور یہ سب اس روزے کی قضا کریں گے، جو ان سے رہ گیا، مگر آخری دو (یعنی بچہ جو بالغ ہوا اور کافر جو مسلمان ہوا، ان پر قضا لازم نہیں۔) اگرچہ انہوں نے روزہ رکھ کر توڑ دیا ہو کہ دن کے پہلے حصے میں اہلیت نہیں پائی گئی جبکہ دن کے پہلے حصےمیں اہلیت ہونا روزے کی فرضیت کا سبب ہے، لیکن اگر انہوں نے زوال سے پہلے روزے کی نیت کی تھی تو وہ نفل تھا، پس اس کو توڑنے کے سبب قضا لازم ہو گی جیسا کہ شرنبلالیہ نے خانیہ سے نقل کیا۔ (الدر المختار، جلد 3، صفحہ 440 ، 441، مطبوعہ: کوئٹہ)

بہار شریعت میں ہے ”کافر تھا مسلمان ہوگیا، نابالغ تھا بالغ ہوگیا، رات سمجھ کر سحری کھائی تھی حالانکہ صبح ہو چکی تھی، غروب سمجھ کر افطار کر دیا حالانکہ دن باقی تھا ان سب باتوں میں جو کچھ دن باقی رہ گیا ہے، اُسے روزے کے مثل گزارنا واجب ہے اور نابالغ جو بالغ ہوا یا کافر تھا مسلمان ہوا اُن پر اس دن کی قضا واجب نہیں باقی سب پر قضا واجب ہے۔“ (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 5، صفحہ 990، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا عبد الرب شاکر عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3989

تاریخ اجراء: 08 محرم الحرام 1447ھ / 04 جولائی 2025ء