
چکن گُنیا کا مریض نمازکیسے ادا کرے؟
سوال: مجھے چکن گُنیا ہوگیا ہے،میں جب نماز کے لیے سجدے میں جاتا ہوں، تو گھٹنے میں بہت تکلیف ہوتی ہے اور زمین پر بیٹھنے میں بھی تکلیف ہوتی ہے، ڈاکٹر کا بھی کہنا ہے کہ آپ کرسی پر نماز پڑھیں، کیونکہ زمین پر بیٹھ کر پڑھنے سے گھنٹوں میں تکلیف بڑھ سکتی ہے،گھٹنے خراب ہوسکتے ہیں،اب اس صورت میں میرے لیے کیا حکم شرع ہے؟
نمازی کے آگے سے گزر گیا تو کیا اس غلطی کے ازالے کے لیے واپس آنا ہوگا ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بعض اوقات یہ دیکھا گیا ہے کہ کوئی بندہ لا علمی میں کسی نمازی کے آگے سے گزر جائے، تو جونہی اسے پتہ چلتا ہے کہ وہ نمازی کے آگے سے گزرا ہے، اس کا ازالہ کرنے کے لیے نمازی کو دوبارہ کراس کرتا ہے اور جدھر سے آیا تھا، اس جانب چلا جاتا ہے، تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا اس طرح ازالہ کرنا شرعاً درست ہے؟ اور اگر کوئی کر لے، تو اس پر کوئی حکم عائد ہو گا، نیز اس سے نمازی کی نماز پر تو کوئی اثر نہیں پڑے گا؟
نماز عصر مغرب سے بیس منٹ پہلے (مکروہ وقت میں ) پڑھی تو کیا حکم ہے ؟
جواب: پرلازم واجب یافرض یامنت کی نمازاداکی تووہ اس کولوٹائے گا،سوائے اس دن کی عصراورنمازجنازہ اور اس تلاوت کےسجدہ کے کہ جس کی تلاوت انہی اوقات میں کی ۔ ( ...
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ زید کہتا ہے کہ قبر پر اذان دینا بدعت و ناجائز ہے اور اِس پر فتاوی شامی کی یہ عبارت’’فی الاقتصار علی ماذکر من الوارد اشارۃ الی انہ لا یسن الاذان عند ادخال المیت فی قبرہ کما ھو المعتاد الآن وقد صرح فی فتاویہ بانہ بدعۃ‘‘پیش کرتا ہے۔اس بارے میں کچھ تفصیلی رہنمائی کی حاجت ہے تا کہ ہمارے علاقے کی عوام اذانِ قبر(جو اہل السنۃ کا معمول ہے،اِس)کے حوالے سے مطمئن ہو جائے؟
کیا جانوروں کے گردے کھانا جائز ہے؟
جواب: پر طبیعت ان سے گھن کھاتی ہے ۔ اس کے باوجود گردے کھانا حلال ہے۔(فيض القدير، حرف الکاف، ج 05، ص 245،مصر) مفتی احمدیارخان نعیمی علیہ الرحمہ اس سے متع...
اس نیت سے رقم جمع کرنا کہ مشکل وقت میں کام آئے گی
سوال: میں اپنی سیلری سےہر ماہ کچھ رقم بچا کر جمع کرتا ہوں، جمع اس نیت سے کرتا ہوں کہ خدانخواستہ کوئی مشکل وقت آگیا، تو اس میں یہ کام آجائیں گے، میرے ایک ماموں جو دینی لحاظ سے متقی ہیں، وہ کہتے ہیں کہ رقم جمع نہ کیا کرو ، بس اللہ پر بھروسہ رکھو ، کچھ نہیں ہوگا، ورنہ یہ پیسہ بھی ضائع ہوجائے گا اور مصیبت بھی دور نہیں ہوگی ۔ اس صورت حال میں میرے لئے کیا حکم ہے؟
موٹاپا کم کرنے کے لیے (Bariatric surgery) کروانا کیسا؟
سوال: کچھ سالوں سے میڈیکل ترقی کے نتیجے میں (Bariatric surgery) کے ذریعے موٹاپے کو قابو کرنے کا طریقہ سامنے آیا ہے۔اِس کا دوسرا نام (Metabolic Surgery) بھی ہے۔اس سرجری کی تفصیلات یہ ہیں کہ جب موٹاپا مخصوص حد سے بڑھ جائے، یعنی کسی شخص کی بی ایم آئی(BMI) اوورویٹ (Overweight)ہو جائے اور موٹاپا اِتنا بڑھ جائے کہ وہ خود ایک بیماری کی شکل اختیار کر لے، نیز مختلف امراض مثلاً: بی پی، شوگر اور دیگر دل کے امراض لاحق ہو چکے ہوں یا لاحق ہونے کا قوی ترین اندیشہ ہو اور موٹاپا کم کرنے کے دیگر ذرائع مثلاً ورزش وغیرہ کارآمد ثابت نہ ہو رہے ہوں، تو اس صورت میں ڈاکٹرز اس سرجری کا مشورہ دیتے ہیں۔یہ سرجری لیپروسکوپک ٹیکنالوجی (Laparoscopic Technology) کے ذریعے کی جاتی ہے اور اس کے دو طریقے ہیں۔ ”Gastric Bypass Surgery“ اِس طریقہ میں کھانے کو براہِ راست معدے اور آنت کے ابتدائی حصے میں جانے سے روک دیا جاتا ہے، بلکہ بائی پاس کرتے ہوئے ڈائریکٹ معدے کے معمولی سے حصے سے گزر کر کھانا چھوٹی آنت کے درمیان میں داخل ہوتا ہے۔اس کے دو فائدے ہوتے ہیں۔ پہلا یہ کہ کھانے کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ دوسرا فائدہ یہ ہے کہ کھانا مکمل ہضم نہیں ہوتا، جس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ مکمل ہضم ہونے کے نتیجے میں جن بیماریوں کے ہارمونز کو طاقت ملتی ہے، وہ ملنا بند ہو جاتی ہے اور بیماریوں کے اثرات میں کمی واقع ہوتی ہے۔ ” Sleeve Gastrectomy “ اِس طریقہ کار میں معدے کو کاٹ کر اِس کا سائز چھوٹا کیا جاتا ہے اور معدے کو سٹیپل کر دیا جاتا ہے، جس سے پیٹ جلدی بھرنے کا احساس ہوتا ہے اور خوراک کم ہو جاتی ہے، پھر اِس سرجری اور مزید طبی ہدایات کی بدولت چند مہینوں میں مریض کے وزن پر کافی اثر ظاہر ہوتا ہے۔ پاکستان اور بالخصوص مغربی ممالک میں اس سرجری کا کافی رجحان ہے۔ اس سرجری کی مختلف تھری ڈی ویڈیوز اور مریضوں کے تاثرات انٹر نیٹ پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اسلامی نقطہِ نظرسے یہ سرجری کروانا،جائز ہے؟ اس سرجری کی اردو تفصیلات کےلیے یہ آرٹیکل (https://www.nawaiwaqt.com.pk/08-Jan-2018/744409)مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔
مسجد کے اوپر مدرسہ بنا دینا کیسا ؟ مدرسے کی جگہ کو امام کی رہائش بنانا کیسا ؟
سوال: ہماری جامع مسجد کئی سالوں سے قائم ہے،کچھ عرصہ قبل تقریباً دو سال پہلے مسجد میں لینٹر ڈالنے کے لیے اور کچھ اس کے احاطے کو مزید بڑھانے کے لیے اس کی دوبارہ تعمیر کی گئی، اس وقت انتظامیہ میں سے ہی ایک شخص نے اس مسجد کی دوسری منزل کو( جو کہ عینِ مسجد ہے ) مدرسہ میں تبدیل کر دیا، وہاں واش روم، وضو خانہ، وغیرہ بنا کر عورتوں کے لیے تعلیمِ قرآن کا سلسلہ شروع کر دیا، اب روزانہ بعدِ فجر وہاں خواتین بالغہ، نابالغہ، شادی شدہ، غیر شادی شدہ پڑھنے کے لیے آتی ہیں، انہیں پڑھانے کے لیے بھی خاتون ہی مقرر ہیں۔اس اوپر والی منزل کا دروازہ اور سیڑھیاں مسجد سے باہر کر دیا گیا، یعنی اس کا لنک مسجد سے ختم کر دیا گیا، کلاس مکمل ہونے کے بعد اسے تالا لگا دیا جاتا ہے، وہاں مردوں کی جماعت بھی قائم نہیں کی جاتی، یعنی اوپر والا پورشن مکمل طور پر بطورِ مدرسہ استعمال کیا جاتا ہے ہماری مسجد کے اکثر نمازی اس عمل کی مخالفت بھی کرتے ہیں، جس سے مسجد میں فتنہ و فساد بھی پیدا ہو رہا ہے، شرعی رہنمائی فرمائیں کہ (1) کیا عینِ مسجد پر مدرسہ تعمیر ہو سکتا ہے اور اس کے لیے مسجد کے اوپر واش روم اور وضو خانہ بن سکتا ہے؟ (2) واقف نے جب جگہ وقف کی تھی، تو مسجد کے ساتھ کچھ معین جگہ مدرسہ کے لیے بھی وقف کی تھی، کافی عرصہ وہ جگہ خالی پڑی رہی، پھر امام صاحب کی رہائش کی ضرورت درپیش تھی، تو وہاں امام صاحب کو مکان بنا کر دے دیا گیا، اب نئے امام صاحب کا اپنا گھر قریب ہے، تو وہ اس رہائش کو استعمال نہیں کر رہے، گھر چلے جاتے ہیں، مسجد انتظامیہ نے اس مکان کو کرایہ پر دے دیا،کیا مدرسہ کے لیے وقف جگہ پر امام صاحب کی رہائش بنا سکتے ہیں اور پھر وقتی ضرورت نہ ہونے کی وجہ سے اسے کرائے پر دے سکتے ہیں؟ (3) اگر مسجد کے اوپر مدرسہ نہیں بن سکتا، تو کیا مدرسے کی جگہ جہاں امام صاحب کی رہائش بناد ی گئی، اسے مدرسہ میں تبدیل کر کے وہاں عورتوں کا مدرسہ منتقل کیا جا سکتاہے ؟
منت کے نوافل ادا کرنے سے پہلے انتقال ہوگیا، تو اس کا فدیہ ادا کرنا
جواب: پر مجتمع ہوگئے تھے اور نیم صاع کی قیمت دو۲ آنے ہے تو آٹھ ہزار دور بہ نیت زکوٰۃ دینے لینے کو درکار ہیں (۴) قربانیاں، اگر فی قربانی ایک ہی روپیہ قیمت رک...