منت کے نوافل ادا کرنے سے پہلے انتقال ہوگیا تو فدیہ کا حکم

منت کے نوافل ادا کرنے سے پہلے انتقال ہوگیا،تو اس کا فدیہ ادا کرنا

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-2007

تاریخ اجراء:06 رمضان المبارک 1445 ھ/17 مارچ 2024 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی خاتون نے نفل نمازوں کی منت مانی تھی، منت پوری ہونے کے بعد وہ نفل نمازیں ادا کرنے سےپہلے ہی انتقال کر گئیں، تو کیا ان کے ورثا ان کی طرف سے ان نمازوں کا فدیہ ادا کر سکتے ہیں جبکہ انہوں نے اس کی وصیت نہیں کی تھی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں ان کے ورثا منت کے مذکورہ نوافل کا حساب لگا کر ، ان کی طرف سے فدیہ ادا کر سکتے ہیں۔

   اعلی حضرت امام اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :”یہ صرف صوم و صلٰوۃ کا فدیہ ہُوا اور ہنوز اور بہت فدیے و کفارے باقی ہیں مثلاً (۳) زکوٰۃ فرض کیجئے ہزاروں روپے زکوٰۃ کے اس پر مجتمع ہوگئے تھے اور نیم صاع کی قیمت دو۲ آنے ہے تو آٹھ ہزار دور بہ نیت زکوٰۃ دینے لینے کو درکار ہیں (۴) قربانیاں، اگر فی قربانی ایک ہی روپیہ قیمت رکھئے تو ساٹھ ۶۰ قربانیوں کے لیے چار سو اسی۴۸۰ دور ہوں۔ (۵) قسموں کے کفارے، ہر قسم کے لیے دس مسکین جدا جدا درکار ہیں ایک کو دس بار دینا کافی نہ ہوگا (۶) ہر سجدہ تلاوت کے لیے بھی احتیاطاً ایک فدیہ مثل ایک نماز کے ادا چاہئے وان لم یجب علی الصحیح کما فی التاتار خانیۃ (اگر چہ صحیح قول کے مطابق واجب نہیں جیسا کہ تاتار خانیہ میں ہے۔ت) (۷) صدقاتِ فطر اپنے اور اپنے اہلِ وعیال کے جس قدرادا نہ ہوئے ہوں (۸) جتنے نوافل فاسد ہُوئے اور ان کی قضانہ کی (۹) جوجو منتیں مانیں اور ادا نہ کیں (۱۰) زمین کا عشر یا خراج جوادا سے رہ گیا وغیرہ وغیرہ اشیائے کثیرہ“(فتاوی رضویہ، جلد 10، صفحہ 540۔ 541، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم