
کسٹمردکان پر سامان رکھوا کر بھول جائے ،تو حکم؟
سوال: جب گاہک دکان پر آتے ہیں،تو بسااوقات ان میں سے کسی کے ہاتھ میں سامان ہوتا ہے،جودکان پر بھول کر چلے جاتے ہیں اور واپس نہیں آتے اورنہ ہی گاہک کا معلوم ہوتا ہےکہ کون تھا اور کہاں سے آیا تھایا کچھ لوگ بھول کر نہیں جاتے ،بلکہ اپنے ساتھ لایا ہوا سامان ہمارے پاس بطورِ حفاظت رکھوا جاتے ہیں یا اشارے سے حفاظت کا کہہ جاتے ہیں،لیکن وہ واپس نہیں آتے،بھول جاتے ہیں اور بسااوقات گاہک بالکل اجنبی ہوتا ہے،اس کاکوئی پتہ نہیں ہوتا کہ وہ کون ہے،کہاں سے آیا ہے اور بسااوقات سامان پھل سبزیوں وغیرہ سے تعلق رکھتا ہے اور جلد خراب ہونے والا ہوتا ہے اور بسااوقات جلد خراب ہونے والا سامان نہیں ہوتا،اب ان تمام صورتوں میں ہمارے لیے کیا حکمِ شرع ہے؟
جواب: باتوں کی احتیاط ضروری ہے: (الف) صوفے کی پوشش یا کَور پر کہیں دراڑ نہ ہو یا کہیں سے کچھ اکھڑا یا پٹھا ہوا حصہ نہ ہو، الغرض کسی طرح کا بھی کُھردرا پن ہو...
صف کے کونوں میں گرِل وغیرہ لگا کر راستہ بنانا کیسا؟
جواب: بات میں سے ہیں ،جن پر احادیث مبارکہ میں بہت تاکید فرمائی گئی ہےاور اس پر عمل نہ کرنے والوں کے لیےسخت وعید بیان کی گئی ہے،لہٰذا جب تک اگلی صفیں دائی...
طائف سے احرام کے بغیر مکہ آنے اور وہاں سے عمرہ کیے بغیر پاکستان آنے کا حکم ؟
سوال: ہم عمرہ کے بعد طائف زیارات کے لیے گئےاور وہاں سے عمرہ کا اِحرام نہیں باندھا ،بلکہ یونہی مکہ مکرمہ واپس آکر وطن واپسی کی تیاری کر کے اپنے ملک پاکستان میں آگئے،تو کیا ایسی صورت میں ہم پر کوئی دَم وغیرہ تو لازم نہیں ہوگا،بہت سےلوگ یونہی وطن واپسی کے آخری دِنوں میں طائف زیارات کے لیے جاتے ہیں اور مکہ شریف واپس آکر عمرہ وغیرہ کیے بغیر ہی وطن واپس آجاتے ہیں ،ایسی صورت میں کیا شرعی احکام ہوتے ہیں؟رہنمائی کر دیجیے۔
زکوٰۃ لینے والے امام کے پیچھے نماز کا حکم
سوال: ایک امام مستحق زکوۃ ہے تو کیا اسے زکوۃ دے سکتے ہیں ؟ اور اگر وہ سامنے سے خود زکوۃ کا سوال کرے تو کیا اسے زکوۃ دینا درست ہوگا اور اس صورت میں اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں شرعاً کوئی خرابی ہوگی یا نہیں ؟ اس بارے میں شرعی رہنمائی فرمائیں ۔
جس شخص کا ایک ہاتھ نہ ہو تو کیا وہ احرام میں لاسٹک استعمال کر سکتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے میں کہ ایسا معذور شخص جس کا دایاں ہاتھ نہ ہو اور وہ حج یا عمرے کے لئے جائے، تو اسے احرام میں لاسٹک لگوانے کی اجازت ہے؟ کیونکہ اِس کے بغیر اُسے سخت آزمائش ہوگی، ایک تو ابتداءً احرام باندھنے میں مشکل ہوگی، پھر حالت احرام میں قضائے حاجت کے لئے جائے گا تو دوبارہ سے احرام باندھنے میں الگ مسئلہ ہوگا، نیز حج و عمرہ کے مشاغل اوروضو کے دوران احرام کےکھل جانے کا بھی اندیشہ رہےگا، لہذا اس کے متعلق شرعی رہنمائی فرمادیں۔ واضح رہے کہ شخصِ مذکور غیر شادی شدہ ہے،اس کی بیوی نہیں جو احرام کے معاملات میں اس کی مدد کرسکے۔
طلاق کے بعد جہیز، زیورات و دیگر سامان کی واپسی کا حکم
جواب: باتیں ہوتی ہیں کہ ہم نے دامادکو شادی کےوقت فلاں فلاں چیزگفٹ کی ہےوغیرہ،لہذا ایسی صورت حال میں شوہرقبضہ کرنے کے بعدقطعاًان چیزوں کامالک بن جاتاہے۔ ہاں...
مسلمان کا قادیانیوں سے مفت اَدْویات (Medicine)لیناکیسا؟
جواب: نہیں ہیں، لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں اور اللہ سب کچھ جاننے والاہے۔‘‘(القرآن الکریم ،پارہ 22 ،سورۃ الاحزا...
حج فرض ہونے کے بعد مال نہ رہے تو حج کا شرعی حکم کیا ہے؟
سوال: آج سے تقریبا آٹھ ، دس سال پہلے ایک عورت کی ملکیت میں اتنی مالیت کا سونا(Gold)موجود تھا کہ وہ محرم کے ساتھ حج پر جا سکتی تھی ، لیکن کوئی بھی محرم اس کے ساتھ جانے کے لئے تیار نہ ہوا،پھر وہ سونا سال بہ سال زکاۃ دینے ، قربانی کرنےاور دیگر اخراجات کی وجہ سےکم ہو گیا اور حج بھی مہنگا ہو گیا ہے ،اب اس عورت کے پاس حج کرنے کے اسباب نہیں ہیں۔ اس صورت میں اس عورت کے لئے کیا حکم ہے؟
ایڈوانس سیکورٹی کی شرط اورملک ایسوسی ایشن کے مقرر کر دہ ریٹس پر دودھ کی خریدو فروخت کا حکم ؟
سوال: (1)دودھ فروش دکانداراور دودھ سپلائی کرنے والوں کے درمیان ایک سال کا معاہدہ ہوتا ہے، اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ دودھ فروش دکاندار ،سپلائر کو ایک مخصوص رقم مثلاً: ایک لاکھ روپے ایڈوانس سیکورٹی کے طور پر جمع کرواتا ہے اور سپلائر معاہدے کے مطابق روزانہ ایک سال تک دودھ فروش کو دودھ سپلائی کرتا ہے۔ دودھ کی رقم دودھ فروش روزانہ یا ہفتہ وار معاہدے میں جو طے ہوا، اس کے مطابق سپلائر کو دیتا رہتا ہے ، پھر سال مکمل ہونے پر معاہدہ ختم ہو جاتا ہے اور سپلائر سیکورٹی کی رقم دودھ فروش کو واپس کر دیتا ہے۔اگر مزید معاہدہ جاری رکھنا چاہیں تو سیکورٹی کی اسی رقم پر یا کم یا زیادہ پر پھر اگلے سال کا معاہدہ ہو جاتا ہے۔ ایڈوانس سیکورٹی کی رقم کی شرط کے ساتھ یوں دودھ خریدنا جائز ہے یا نہیں ؟ (2)سپلائر اور دکاندارکے درمیان دودھ کا ریٹ وہی مقرر ہوتا ہے، جو ملک ایسوسی ایشن کا مقرر کردہ ہوتا ہے اور یہ ریٹ فریقین کو معلوم ہوتا ہے، جب اس ریٹ میں تبدیلی ہوتی ہے،تو سپلائر دکاندار کو اس کی اطلاع دیتا ہے ۔ اطلاع کے بعد سے آنے والا دودھ نئے ریٹ پر ہوتا ہے۔ملک ایسوسی ایشن کے مقرر کر دہ ریٹس پر دودھ کی خریدو فروخت کرنا شرعاً درست ہے یا نہیں ؟