
کیا نیک بندوں کہ وسیلے سے مانگنا شرک ہے؟
جواب: صاحب کو دیکھا کہ حضور سیدُ المرسلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی قبر انور پر اپنا منہ رکھے ہوئے ہیں ، مروان نے (ان کی گردن مبار...
قربانی کے جانور کا ذبح کے وقت بہنے والے خون کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل سوالات کے بارے میں کہ: (1)ذبح کے وقت قربانی کے جانور کا جو بہتا خون نکلتا ہے، کیا وہ ناپاک ہوتا ہے؟ (2) کیا دودھ پیتے بچے کا پیشاب ناپاک ہے؟
بڑے جانور میں عقیقے کا حصہ شامل کرنا کیسا؟
جواب: بچے کے عقیقے کی نیت کی ( تو بھی جائز ہے ۔ )‘‘ ( حاشیۃ الطحطاوی علی الدر المختار ، جلد 4 ، صفحہ 166 ،ملتقطاً،کوئٹہ ) فتاویٰ امجدیہ میں فرماتے ہیں :...
بیوی کے ذاتی مکان کی وجہ سے اس پر حج لازم ہوگا؟
جواب: صاحب الضيعة، و تكون قيمة الضيعة مثل الزاد و الراحلة أو أكثر إلا أنه يحتاج إلى غلتها أو يحتاج عياله فليس عليه الحج۔ و لو أن غلة بعض الضيعة تكفيه و عيال...
بڑے جانور سے سات بچوں کا عقیقہ کرنا
سوال: اگر ایک آدمی کے 7 بچے ہوں، تو کیا وہ ان سب کے عقیقہ کے لئے ایک ہی بڑا جانور ذبح کر سکتا ہے؟
شہید قرآنِ پاک اور دیگر مقدس اوراق کو جلا دیا جائے یا کیا کیا جائے؟
مجیب: مولانا نوید چشتی صاحب زید مجدہ
کیا غوث پاک کہ نام پر جانور قربان کرنا جائز ہے؟
سوال: زید کہتا ہے کہ کسی جانور کو اس لیے رکھا جائے کہ اس کو داتا صاحب یا غوث اعظم رحمہما اللہ تعالی کے لیے ایصال ثواب کی نیت سے ذبح کرنا ہے ، تو جائز ہے ، مگر بکر کہتا ہے : یوں کسی بزرگ کے نام سے جانور رکھنا جائز نہیں ،یہ ناجائز و حرام بلکہ شرک ہے اگرچہ وقت ذبح اللہ تعالیٰ کا نام لیا جائے،ان دونوں میں سے کون صحیح ہے ؟قرآن وحدیث کی روشنی مدلل جواب عنایت فرمائیں ۔
آیت سجدہ کے بعد سجدہ نہ کیا، آخرمیں تین سجدے کر دئیے تو ؟
سوال: نمازِ تراویح میں حافظ صاحب سجدہ تلاوت کرنا بھول گئے اور مزید آگے تلاوت جاری رکھی، پھر یاد آنے پر نماز کے آخر میں تین سجدے کرکے بغیر سجدہ سہو کیے ہی نماز مکمل کرلی۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا اس صورت میں نمازِ تراویح درست ادا ہوگئی؟
شوہر مقروض ہو تو بیوی پر زکوٰۃ فرض ہوگی یا نہیں ؟
جواب: صاحب نصاب ہو، لیکن اس کے شوہر پر قرض ہو، تو اس کی وجہ سے زوجہ کے مال میں سے اسے مائنس نہیں کیا جائے گا، اسی طرح اس کا برعکس ہو گا ،یعنی بیوی پہ موجود...
وطن اقامت میں سامان رکھا ہو، تو پھر بھی سفرِ شرعی سے باطل ہوجائے گا؟
سوال: علمائے کرام سے سُن رکھا تھا کہ کسی کی وطن اقامت میں پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت ہے، تواس کے لئے وہاں قصر نماز ہوگی۔ اب ایک مفتی صاحب نے بتایا کہ وطن اقامت میں اگر اس کا ایک کمرہ ہے ، جس میں اس کاضروریات کاسامان ہے اور اس کی چابی بھی اس کے پاس ہے، تو اگر کسی بھی وقت اس نے وہاں پندرہ دن رہنے کی نیت کرلی تو مقیم ہو جائے گا۔ وطنِ اقامت،وطنِ اصلی میں آنے جانے کی وجہ سے باطل نہ ہوگا۔ وطن اصلی سے وطن اقامت میں آتے ہی وہ مقیم ہوجائے گا،اگرچہ وطن اقامت میں اس نے پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت کی ہو۔ ان کی دلیل بحرکایہ جزئیہ ہے : ”وفی المحیط: ولوکان لہ اھل بالکوفة واھل بالبصرة، فمات اھلہ بالبصرة لاتبقی وطنا لہ، وقیل: تبقی وطنا،لانھا کانت وطنا لہ بالاھل والدار جمیعا فبزوال احدھما لایرتفع الوطن، کوطن الاقامة یبقی ببقاء الثقل وان اقام بموضع آخر۔ ملخصا“ ترجمہ:اورمحیط میں ہے: اگرکسی کی ایک بیوی کوفہ میں اور ایک بیوی بصرہ میں ہو،پھر بصرہ والی بیوی فوت ہوجائے ،تو بصرہ اس کا وطن باقی نہ رہے گا اور کہا گیا ہے کہ بصرہ وطن باقی رہے گا،کیونکہ وہ اس کی بیوی اورگھردونوں کی وجہ سےاس کاوطن تھا،توان میں سے ایک کے ختم ہونے سے وطن ختم نہیں ہوگا۔جیسے وطن اقامت سامان کے باقی رہنے سے باقی رہتاہے، اگرچہ دوسرے مقام پراقامت اختیار کی ہو۔ )بحرالرائق، جلد 2، صفحہ 239،مطبوعہ کوئٹہ( اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ : صاحبِ بحر نے تصریح کی ہے کہ بقاء ثقل یعنی سامانِ رہائش وغیرہ کے باقی رہنے سے وطن اقامت باقی رہتا ہے، اگرچہ دوسری جگہ سفر اختیار کرلے۔ اور دوسری دلیل بدائع کا یہ جزئیہ ہے :”وینقض بالسفر ایضا، لان توطنہ فی ھذا المقام لیس للقرار، ولکن لحاجة، فاذا سافر منہ یستدل بہ علی قضاء حاجتہ فصار معرضا عن التوطن بہ فصار ناقضاً لہ دلالة“ترجمہ:اور وطن اقامت ،سفرسے بھی ختم ہوجاتاہے، کیونکہ اس کا اس مقام پر وطن بنانا ہمیشہ رہنے کے لیے نہیں ہے ،بلکہ حاجت کے لیے ہے پس جب وہ اس مقام سے سفرکرے گا،تو اس سے اس کی حاجت پوری ہونے پر دلیل پکڑی جائے گی، تو وہ اس جگہ کو وطن بنانے سے اعراض کرنے والا ہوجائےگا اور اس وطن کو دلالۃً ختم کرنے والا ہوجائے گا۔ (بدائع الصنائع ،جلد 1، صفحہ 498،مطبوعہ کوئٹہ) اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ:امام کاسانی رحمۃ اللہ علیہ کی مذکورہ تعلیل سے یہی بات ظاہر ہوتی ہے کہ وطن اقامت کو باطل کرنے والے سفر سے مراد یہ ہے کہ اب یہاں رہائش کی حاجت نہ رہے اور جانے والا اس مقام کی وطنیت کو ختم کردے اور یہ اس سفر میں ہوتا ہے جو کہ بصورت ارتحال ہوتا ہے اور وطن اقامت میں کچھ بھی نہ رہے۔ اس کے برخلاف جس شہر یا جگہ میں کامل رہائش ہے، رہائش کی نیت بھی ہے اور رہائش کا سامان بھی وہیں ہے، اگرچہ وہ اس کا وطن اصلی نہیں ہے، تو یہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اس شخص نے اپنا وطن اقامت ختم نہیں کیا۔ اس پس منظرمیں چندسوالات کے جوابات درکارہیں : (1)کیاایساہے کہ سامان کی وجہ سے وطن اقامت باقی رہتاہے،باطل نہیں ہوتا،اگرچہ وہ وہاں سے سفرشرعی کی مسافت پرچلاجائےیاوطن اصلی میں بھی چلاجائے ؟ (2)اگرایسانہیں ہے توپھرجوجزئیات اوپرمذکورہوئے ان کاکیاجواب ہوگا؟ (3)ایک دینی طالب علم جوکم ازکم ایک سال تک کسی مدرسہ میں قیام کا ارادہ رکھتا ہو، اور وہ ایک بار پندرہ دن سے زائد کی نیت سے مذکورہ مدرسہ میں قیام کرچکا ہے ۔اور وہ مدرسہ اس کے وطن سے شرعی مسافت پرہو، اب اگر وہ مدرسہ میں پندرہ دن سے کم کی نیت سے آئے، تو کیا مدرسہ میں قصر نماز پڑھے یا پوری ؟ جبکہ وہ مدرسہ کے جس کمرہ میں رہتا ہے اس کے مشترکہ تالے کی ایک چابی اس کے پاس ہے، اس کا ذاتی بستر، چار پائی،پیٹی اور کپڑوں کا بیگ وغیرہ مدرسہ میں ہوتا ہے۔یہی معاملہ اگرکسی ملازم کے ساتھ پیش آئے کہ وہ سفرشرعی کی مسافت پر موجود اپنی جائے ملازمت پرمالک کی طرف سے ملنے والاایک عارضی کمرہ رکھتاہے ،جس میں اس کاسامان وغیرہ ہے اوروہاں ایک مرتبہ وہ وطن اقامت اختیارکرلیتاہے،تواب وہاں سے اپنے وطن اصلی مسافت شرعی کی مدت پرجانے کی صورت میں اس کاوطن اقامت باطل ہوگایانہیں ؟ (4)اب تک اگر وہ طالب علم شرعی مسافت طے کرکے، پندرہ دن سے کم رہنے کی صورت میں قصر نمازیں پڑھتا اور پڑھاتا رہا، تو اس کی ان گزشتہ نمازوں کا کیا حکم ہوگا؟