
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
اگر ایک آدمی کے 7 بچے ہوں، تو کیا وہ ان سب کے عقیقہ کے لئے ایک ہی بڑا جانور ذبح کر سکتا ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جی ہاں! ساتوں بچوں کی طرف سے ایک بڑے جانور (گائے، اونٹ وغیرہ) سے عقیقہ کیا جاسکتا ہے۔ البتہ! بہتر یہ ہے کہ اگر بچوں میں لڑکا بھی ہے، تو اس کی طرف سے 2 حصے کیے جائیں تواس صورت میں کہ جب 7 بچوں میں کوئی لڑکا بھی ہواورلڑکے کے دوحصے رکھنے ہوں تو 7 بچوں کی طرف سےایک بڑا جانورکافی نہیں ہوگا کہ ایک بڑے جانور میں 7 سے زیادہ حصے نہیں ہوسکتے۔
سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن عقیقے کے متعلق کیے گئے سوال کے جواب میں فرماتے ہیں :
"گائے اور اونٹ سات بچوں کی طرف سے کافی ہے۔ جبکہ بھیڑ اور بکری ایک سے زیادہ بچوں کے لئے کفایت نہیں کرتیں، جیسا کہ قربانی میں ہے۔" (فتاوی رضویہ، جلد 20، صفحہ 581، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
عقیقے میں لڑکے اورلڑکی کی طرف سے جانوروں کی تعدادکتنی ہونی چاہیے، اس سوال کے جواب میں امام اہلسنت امام احمدرضاخان علیہ الرحمۃ نے ارشادفرمایا: "کم سے کم ایک توہے ہی، اور پسر کے لئے دوافضل ہیں، استطاعت نہ ہو تو ایک بھی کافی ہے۔" (فتاوی رضویہ، جلد 20، صفحہ 586، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1367 ھ / 1947 ء) سے سوال ہوا کہ "سات لڑکے یا سات لڑکیوں کا عقیقہ ایک گائے یا ایک اونٹ پر ہو سکتا ہے یا نہیں؟"
تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا:"عقیقہ میں لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کرنا سنت ہے۔۔۔ اور یہ ثابت کہ گائے اور اونٹ کا ساتواں حصہ قربانی میں ایک بکری کے قائم مقام ہے، اور کتب فقہ میں مصرح کہ گائے یا اونٹ کی قربانی میں عقیقہ کی شرکت ہو سکتی ہے۔
طحطاوی علی الدر میں ہے:
لو ارادو القربة الاضحية أو غيرها من القرب اجزاهم سواء كانت القربة واجبة او تطوعا و كذالك ان اراد بعضهم العقيقة عن ولد ولد له من قبله كذا ذكره محمد في فوائد الضحايا۔
شلبیہ علی الزیلعی میں بدائع سے ہے:
و ان اراد احدهم العقيقة عن ولد ولد من قبل جاز لان ذالك جهة التقرب إلى اللہ بالشكر على ما انعم من الولد۔
تو جب قربانی میں عقیقہ کی شرکت جائز ہوئی ، تو معلوم ہوا کہ گائے یا اونٹ کا ایک جزء عقیقہ میں ہو سکتا ہے اور شرع نے ان کے ساتویں حصہ کو ایک بکری کے قائم مقام رکھا ہے،لہذا لڑکے کے عقیقہ میں دو حصے ہونے چاہیئے اور لڑکی کے لیے ایک حصہ یعنی ساتواں حصہ کافی ہے تو ایک گائے میں سات لڑکیاں یا تین لڑکے اور ایک لڑکی کا عقیقہ ہو سکتا ہے۔" (فتاویٰ امجدیہ، جلد 3، صفحہ 302، مکتبہ رضویہ، کراچی)
بہار شریعت میں ہے "عقیقہ میں گائے ذبح کی جائے تو لڑکے کے لیے دو حصے اور لڑکی کے لیے ایک حصہ کافی ہے، یعنی سات حصوں میں دو حصے یا ایک حصہ۔" (بہار شریعت، جلد 3، حصہ 15، صفحہ 357، مکتبۃ المدینہ)
نوٹ: عقیقہ کے بارے میں مزید معلومات کے لیے دعوت اسلامی کے مکتبۃ المدینہ سے جاری شدہ رسالہ ”عقیقے کے بارے میں سوال جواب“ کا مطالعہ بہت مفید رہے گا۔ اسے اِس لنک سے ڈاؤنلوڈ کیا جاسکتا ہے:
https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/aqeeqay-kay-baray-main-sawal-jawab
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3847
تاریخ اجراء: 21 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ/ 19 مئی 2025 ء