
سجدہ تلاوت میں پڑھی جانے والی ایک اور تسبیح
سوال: سجدہ تلاوت میں پڑھی جانے والی ایک اور تسبیح
سجدہ تلاوت میں پڑھی جانے والی تسبیح
سوال: سجدہ تلاوت میں پڑھی جانے والی تسبیح
تین طلاقیں دینے سے تین ہی واقع ہوتی ہیں
جواب: بیان کی کہ انہوں نے طلاق بتّہ دی تھی اور بتّہ کا لفظ ایک طلاق کا احتمال بھی رکھتا ہے اور تین کا بھی احتمال رکھتا ہے،جس راوی نے تین طلاق کا لفظ ذکرکیا ...
صلوۃ التسبیح میں پڑھی جانی والی تسبیح
جواب: سجدہ کو جائے اور اس میں دس بار کہے ،پھر سجدہ سے سر اٹھا کر دس بار کہے، پھر سجدہ کو جائے اور اس میں دس مرتبہ پڑھے۔ يوہيں چار رکعت پڑھے ہر رکعت میں 75 ب...
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ نماز میں بہت دیر تک کھانسنے کی نوبت آجائے جس کی وجہ سے تین سُبْحٰنَ اللہ کی مقدار تاخیر بھی ہوجاتی ہو تو ایسی صورت میں کیا سجدۂ سہو وغیرہ کرنا ہوگا؟ سائل:محمدشفیع عطاری(5-E،نیوکراچی)
نماز کے اندر غیرمحل میں لُقمہ لینا اور دینا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ امام مغرب کی نماز میں قعدۂ اُولیٰ بھول کر سیدھا کھڑا ہوگیا، امام کے مکمل سیدھا کھڑے ہونے کے بعد ایک شخص نے لُقمہ دیا تو امام لُقمہ لے کر بیٹھ گیا اور آخر میں سجدۂ سہو کرکے نماز مکمل کرلی۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ اس صورت میں امام، دیگر مقتدیوں اور لُقمہ دینے والے مقتدی کی نماز ہوگئی یا نہیں؟ سائل:نعیم عطّاری (اسلامیہ پارک، لاہور)
نماز میں خلافِ ترتیب قراءت شروع کرنے کے بعد یاد آنے پردوسری سورت پڑھنا
جواب: سجدۂ سہو واجب نہیں مثلاً خلافِ ترتیب قرآن مجيد پڑھنا ترک واجب ہے(اور ترکِ واجب مکروہ و گناہ ہے) مگر موافق ترتیب پڑھنا واجباتِ تلاوت سے ہے واجباتِ نم...
کیا کھانسنے کی وجہ سے سجدۂ سہولازم ہوتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ نماز میں بھی بہت دیر تک کھانسنے کی نوبت آجائے جس کی وجہ سے تین سبحان اللہ کی مقدار، تاخیر بھی ہوجاتی ہو،تو ایسی صورت میں کیا سجدۂ سہو وغیرہ کرنا ہوگا؟
امام کے ساتھ دنیاوی رنجش رکھنا اور پھر اسی امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم؟
جواب: بیان کردہ صورت میں اگر واقعی امام صاحب میں اہلیتِ امامت کی تمام شرائط پائی جاتی ہیں، تو ایسے امام صاحب کے پیچھے اس مقتدی کی نماز ہوجائے گی،البتہ اما...
ماہ رجب میں روزہ رکھنے کی ممانعت سے متعلق ایک حدیثِ پاک کی شرح
سوال: زید کا کہناہے کہ رجب کے مہینے میں روزے نہیں رکھنے چاہییں،اپنے اس قول پرمصنف ابن ابی شیبہ کی اس روایت کو بطور دلیل پیش کرتا ہے :’’عن خرشۃبن الحر،قال:رایت عمریضرب اکف الناس فی رجب،حتی یضعوهافی الجفان، ویقول :کلوا،فانماهوشهرکان یعظمہ اهل الجاهلیۃ‘‘ ترجمہ:خرشہ بن حررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں،میں نے حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کولوگوں کوکھانے سے ہاتھ روکنے پرمارتے ہوئے دیکھا،یہاں تک کہ اُن کے لیے کھانا رکھ دیا جاتا ( اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ) فرماتے :’’ کھاؤ ‘‘ کیونکہ یہ وہ مہینا ہے جس کی زمانہ جاہلیت میں تعظیم کرتے تھے ۔(مصنف ابن ابی شیبہ ،حدیث نمبر 9758)مزید یہ کہتاہے کہ جن روایات میں رجب کے مہینے میں روزے رکھنے کے فضائل کاذکر ہے ، وہ روایات ضعیف ہیں، لہٰذاان پر عمل نہیں کرناچاہئے ۔ اس تناظر میں چند سوالا ت کے جوابات مطلوب ہیں: (1)رجب کے روزوں کاکیاحکم ہے ؟ (2) کیارجب کے روزوں کے فضائل سے متعلق ساری روایات ضعیف ہیں؟ (3)جوضعیف ہیں وہ تعددطرق سے حسن ہوتی ہیں یانہیں ؟اگرنہیں ہوتیں ، توان پرعمل کرناکیساہے؟ (4)زید نے جو روایت بیان کی ہے ، اس کاکیاجواب ہے؟