
ٹریولنگ کارڈ گرا پڑا ملے تو کیا حکم ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں ایک میٹرو لائن میں جاب کرتا ہوں، وہاں مجھے ایک پیسنجر نے کسی کا ٹریولنگ کارڈ پکڑایا اور کہا کہ یہ کسی کا کارڈ گرگیا ہے،آپ اپنے پاس رکھ لیں،جس کا ہو اسے آپ دے دینا۔ اس کارڈ میں 710 روپے بیلنس تھااور 130 روپے کارڈ کی اپنی پیمنٹ تھی، ٹوٹل 840 روپے بنتے تھے۔ میں نے وہ کارڈ پیسنجر سے لینے کے بعد چار سے پانچ دن تک کارڈ ہولڈ ر کا انتظار کیا، مگر کوئی بھی کارڈ لینے نہیں آیا، لہذا میں نےاُس ٹریولنگ کارڈ کو ریفنڈ کرالیا،اور اس سے ملنے والے 840 روپے اپنے پاس رکھ لئے ہیں۔ اب میں اُن پیسوں کا کیا کروں؟ میں نے سوچا تھا کہ اگر کوئی ایک ہفتے تک کوئی نہیں آئے گا، تو میں اُن پیسوں کو مسجد کے چندہ بکس میں ڈال دوں گا، میرے لئے کیا شرعی حکم ہے؟
بچے کو والدین یا رشتہ دار کوئی چیز دیں،تو کیا وہ چیز کسی اور کو دے سکتے ہیں؟
سوال: والدین یا کوئی رشتہ دار بچے کو کوئی کھانے کی چیز ،مثلاً:چاکلیٹ ، بسکٹ وغیرہ یا کوئی اسٹیشنری میں استعمال کی چیز قلم، پینسل وغیرہ لے کر دیں اور بچہ وہ چیز آدھی کھا کر یا کچھ دیر تک استعمال کر کے چھوڑ دے اور اس کے خراب یا ضائع ہونے کا اندیشہ ہو ، تو اس کے متعلق کیا حکم ِ شرعی ہے ؟کیا والدین وہ چیزخود استعمال کر سکتے ہیں یا کسی دوسرے بچے کو دے سکتے ہیں؟سائل :محمد ندیم (فیصل آباد)
جاز کیش کی مختلف صورتوں کے احکام
سوال: جاز کیش اکاؤنٹ کی مختلف صورتیں ہیں پہلی صورت : کوئی بھی شخص اپنی جاز یا وارد کی سم سے اکاؤنٹ بنا سکتا ہے اور جب کوئی اپنی جاز یا وارد کی سم سے جاز کیش اکاؤنٹ بناتا ہے، تو اس کو اکاؤنٹ بنانے پر 50 روپے بونس ملتا ہے، جو کمپنی فوراً اس کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر دیتی ہے۔ اس میں رقم جمع کروانے یا اکاؤنٹ استعمال کرنے کی کوئی شرط بھی نہیں ہوتی۔ اکاؤنٹ کھلوانے کے بعد اگر کسٹمراپنے اکاؤنٹ میں ایک مخصوص رقم ( کم از کم 2000 روپے) جمع کروائے ،پورے ماہ میں کم از کم ایک ٹرانزیکشن کرے اور ٹرانزیکشن کو ایک دن گزر جائے ،تو وہ کمپنی اس اکاؤنٹ ہولڈر کو مخصوص تعداد میں فری منٹس، ایس ایم ایس اور ایم بیز لازماً دیتی ہے، جسے نہ تو بند کروایا جا سکتا ہے اور نہ ہی لینے سے انکار کیا جا سکتا ہے۔ فری منٹس ملنا اس شرط کے ساتھ مشروط ہوتا ہے کہ اکاؤنٹ میں ایک مخصوص رقم (مثلاً2000 روپے) جمع رہے،جیسے ہی ایک روپیہ بھی کم ہو تا ہے، یہ سہولت ختم ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ کمپنی بعض اوقات کوئی آفر نکالتی ہے، جس کی بنا پر کسی اکاؤنٹ ہولڈر کو ویسے ہی یا کسی خاص دن کوئی کام کرنے (مثلاً :جاز کیش ایپلی کیشن استعمال کرنے، ٹرانزیکشن کرنے، بل جمع کروانے، اکاؤنٹ میں ایک خاص حد تک رقم ہونے ،ایزی لوڈ کرنے وغیرہ) پر کچھ رقم ، منٹس، ایس ایم ایس یا ایم بیز بھیج دیتی ہے، لیکن اس کے لیے اکاؤنٹ میں مخصوص رقم کا ہونا ضروری نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ یہ رقم، منٹس، ایس ایم ایس یا ایم بیز ہر کسی کو نہیں ملتے، بلکہ یہ کمپنی کی صواب دید پر ہوتا ہے کہ کمپنی کسے دے گی اور کسے نہیں ، ہو سکتا ہے کہ کسی نے اکاؤنٹ بنایا اور کبھی اسے کوئی رقم، منٹس، ایس ایم ایس یا ایم بیز نہ ملیں اور یہ ہر مرتبہ بھی نہیں ملتے، بلکہ جب کمپنی چاہتی ہے،چند ایام کے لیے ایک معیار مقرر کر دیتی ہے اور جو جو اس معیار پر پورا اترتا ہے اسے بھیج دیتی ہے۔ دریافت طلب امور یہ ہیں کہ اس طریقہ کار کے مطابق: (1) کیا اکاؤنٹ کھلوانا، جائز ہے؟ (2) اکاؤنٹ کھلوانے پر جو بونس ملتا ہے، کیا وہ استعمال کرنا، جائز ہے؟ (3) اکاؤنٹ میں مخصوص رقم رکھنے پر جو فری منٹس، ایس ایم ایس اور ایم بیز ملتے ہیں، کیا ان کا استعمال کرنا ،جائز ہے؟ (4)کمپنی جو وقتا فوقتا آفر نکالتی ہے اور اس کی وجہ سے جو سہولیات دیتی ہے ، کیا ان کا استعمال کرنا، جائز ہے؟ دوسری صورت: کوئی شخص جاز یا وارد کے علاوہ کسی اور سم سےبھی جاز کیش اکاؤنٹ بنا سکتا ہے اور جب کوئی اپنی جاز یا وارد کے علاوہ کسی اور سم سے جاز کیش اکاؤنٹ بناتا ہے ،تو اس کو اکاؤنٹ بنانے پر 50 روپے بونس ملتا ہے، جوکمپنی فوراً اس کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر دیتی ہے۔ اس میں رقم جمع کروانے یا اکاؤنٹ استعمال کرنے کی کوئی شرط بھی نہیں ہوتی۔ اکاؤنٹ کھلوانے کے بعد اکاؤنٹ ہولڈر اکاؤنٹ میں جتنی مرضی رقم جمع کروا دے اور اس پر جتنی بھی مدت گزر جائے، کمپنی اسے اس پر کوئی رقم، فری منٹس، ایس ایم ایس یا ایم بیز نہیں دیتی۔ البتہ کمپنی بعض اوقات کوئی آفر نکالتی ہے، جس کی بنا پر کسی اکاؤنٹ ہولڈر کو ویسے ہی یا کسی خاص دن کوئی کام کرنے (مثلاً: جاز کیش ایپلی کیشن استعمال کرنے، ٹرانزیکشن کرنے، بل جمع کروانے، اکاؤنٹ میں ایک خاص حد تک رقم ہونے ،ایزی لوڈ کرنے وغیرہ) پر کچھ رقم(Cash Back) بھیج دیتی ہے، لیکن اس کے لیے اکاؤنٹ میں مخصوص رقم کا ہونا ضروری نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ یہ رقم (Cash Back) ہر کسی کو نہیں ملتی،بلکہ یہ کمپنی کی صواب دید پر ہوتا ہے کہ کمپنی کسے دے گی اور کسے نہیں ، ہو سکتا ہے کہ کسی نے اکاؤنٹ بنایا اور کبھی اسے کوئی رقم(Cash Back) نہ ملے اور یہ ہر مرتبہ بھی نہیں ملتی، بلکہ جب کمپنی چاہتی ہے، چند ایام کے لیے ایک معیار مقرر کر دیتی ہے اور جو جو اس معیار پر پورا اترتا ہے اسے بھیج دیتی ہے۔ دریافت طلب امور یہ ہیں کہ اس طریقہ کار کے مطابق: (5) کیا یہ اکاؤنٹ کھلوانا ،جائز ہے؟ (6) اکاؤنٹ کھلوانے پر جو بونس ملتا ہے ، کیا وہ استعمال کرنا ،جائز ہے؟ (7)کمپنی جو وقتا فوقتا آفر نکالتی ہے اور اس کی وجہ سے جو رقم (Cash Back)دیتی ہے ، کیا ان کا استعمال کرنا ،جائز ہے؟ تیسری صورت: کسی بھی سم (جاز ، وارد ہو یا اس کے علاوہ)سے بنے ہوئے جاز کیش اکاؤنٹ(جو بنیادی طور پر کرنٹ اکاؤنٹ ہوتا ہے، اس) کو کمپنی کی طرف سے مہیا کردہ کوڈ ملا کر ”سیونگ اکاؤنٹ “میں منتقل کیاجا سکتا ہے،جس کے بعد اکاؤنٹ میں کم از کم 2000 روپے ہوں ،تو سالانہ ”7.15 فیصد“ فکس نفع ملتا ہے اور پیسے بڑھنے پر نفع کا تناسب بھی زیادہ ہوتا جاتا ہے۔ (8) کیا اپنے اکاؤنٹ کو ”سیونگ اکاؤنٹ “ میں منتقل کروانا اور اس پر ملنے والا نفع لینا جائز ہے؟
پرائز بانڈ بیچنے کے بعد انعام نکلا تو انعامی رقم کا مالک کون ہوگا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی شخص کا حکومتی قرعہ اندازی میں پرائز بانڈ پر انعام نکلا ، مگر جس کے پاس پرائز بانڈ تھا، اسے معلوم نہ ہوا اور اس نے چند ماہ بعد پرائز بانڈ کسی کو فروخت کر دیا اور جس نے پرائز بانڈ خریدا، اسے بھی کچھ عرصے کے بعد پتہ چلا کہ اس پرائز بانڈ پر میرے خریدنے سے کچھ عرصہ پہلے انعام لگا تھا، چنانچہ اس نے وہ انعام وصول کر لیا۔ پہلے شخص (بائع) کو معلوم ہوا تو اس کا یہ کہنا ہے کہ یہ انعامی رقم میری ہے اور میں ہی اس کا مالک ہوں، کیونکہ جب پرائز بانڈ پر انعام لگا تھا، تو وہ بانڈ میری ملکیت میں تھا۔ اور دوسری بات یہ کہ میں نے اسے بانڈ بیچا ہے، اس کی انعامی رقم نہیں بیچی، اگر انعامی رقم کے ساتھ بیچتا تو کافی زیادہ قیمت پر بیچتا۔ لہذا آپ سے سوال یہ ہے کہ شرعی نقطہ نظر سے اس انعام کا مستحق کون ہے، دوسرا شخص کہ جس کے پاس فی الوقت یہ پرائز بانڈ ہے اور اس نے انعام وصول کیا؟ یا وہ پہلا شخص کہ جب انعام لگا، تو وہ پرائز بانڈ کا مالک تھا؟
مسافر اعادے میں چار رکعت پڑھے گا یا دو رکعت؟
جواب: ادا کرے گا۔ علامہ شامی علیہ الرحمہ فتاوٰی شامی میں اعادے کی تعریف نقل فرماتے ہیں:” الاعادۃ فی عرف الشرع اتیان بمثل الفعل الاول علی صفۃ الکمال با...
فرض غسل کرنے کی صورت میں نماز کا وقت نکل جائے تو تیمم کرنا کیسا ؟
جواب: ادا کرکے اتنا وقت بھی مل جائے کہ یہ شخص کپڑے پہن کر تکبیر تحریمہ کہہ سکتا ہے، تو اس پر لازم ہے کہ غسل کرکے یوں ہی نماز اد اکرے، تیمم نہیں کرسکتا۔ مذکو...
بارہ ربیع الاول حضور کی پیدائش یا وفات؟
جواب: کسی بھی اعتبار سے پیر کو نہیں بنتی، لیکن مدینہ شریف میں چونکہ رؤیت نہیں ہوئی تھی، لہٰذا ان کے حساب سے بارہویں تھی اور اسی کو راویوں نے بیان کیا اور ی...
ہاؤس بلڈنگ فنانس کمپنی سے گھر بنانے کے لیے سودی قرض لینا کیسا ؟
سوال: ہاؤس بلڈنگ فنانس کمپنی کی جانب سے کم اور متوسط آمدنی والے افراد کو گھر فراہم کرنے کے لئے ایک ہاؤسنگ فنانس اسکیم کا آغاز کیا گیا،جس میں مکان،فلیٹ کی تعمیر اور خریداری کے لیے تقریباً پینتالیس لاکھ (4500000)تک کا قرضہ دیا جارہا ہےاور واپسی کی مدت بیس سال تک ہے اور اس قرضہ کا بارہ فیصد ریٹ مقرر کیا گیا ہے جو قرضہ لینے والے کو اضافی ادا کرنا ہوگا۔مثال کے طور پر کسی نے کمپنی سے دس لاکھ روپے لیے ہیں تو اسے ایک لاکھ بیس ہزار(120000)روپے اضافی دینے ہوں گے۔اس اسکیم کے متعلق شرعی حکم کیا ہے ؟ کیا ہم اس اسکیم کے تحت قرض لے سکتے ہیں یا نہیں ؟