
نماز غوثیہ کی حقیقت، اس کا طریقہ اور اعتراض جواب
جواب: قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیۡنُوۡا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ﴾ ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو صبر اور نما...
امام دورانِ قراءت بھولے سے پچھلی آیات پڑھ لے تو نماز ہوجائے گی؟
جواب: قرآن پاک پڑھنا واجب ہے اور جان بوجھ کر اُلٹا قرآن پاک پڑھنا مکروہ تحریمی ،ناجائز و گناہ ہے، لیکن خلافِ ترتیب قرآن اگر بھولے سے پڑھا جائے تو اس صورت م...
نماز میں سورہ فاتحہ اور سورت ملانے سے پہلے بسم اللہ پڑھنے کا حکم
جواب: قرآن، لاھور) امام اہلِ سُنَّترَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا مختار قول: امامِ اہلِ سنَّت ، امام احمد رضا خان (سالِ وفات:1340ھ/1921ء) نے اَوّ...
عورت نے نماز تسبیح کی امامت کروائی، تو نماز کاحکم؟
جواب: قرآن عظیم جس سے فرض قراءت ادا ہو سکے(اوروُہ ہمارے امام اعظم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے مذہب میں ایک آیت ہے) بھول کر بآواز پڑھ جائے گا، تو بلاشبہ سجدہ سہو وا...
فجر کی سنتیں کس وقت پڑھنا افضل ہے ؟
سوال: سنتِ فجر پڑھنا کس وقت افضل ہے؟ کیا اذان ِ فجر سے پہلے ہی اس کا پڑھ لینا بہتر ہے؟ زید کا کہنا ہے اذان سے پہلے پڑھنا افضل ہے ، کیونکہ ملفوظات شریف میں ہے :’’عرض : سنت الفجر اول وقت پڑھے یا متصل فرضوں کے ؟ ارشاد: اول وقت پڑھنا اَولیٰ ہے ۔حدیث شریف میں ہے :جب انسان سوتا ہے ، شیطان تین گرہ لگا دیتاہے۔ جب صبح اُٹھتے ہی وہ رب عزوجل کا نام لیتا ہے ، تو ایک گرہ کھل جاتی ہے اور وُضو کے بعد دوسری اور جب سنتوں کی نیت باندھی، تیسری بھی کُھل جاتی ہے، لہٰذا اول وقت سنتیں پڑھنا اَولیٰ ہے۔‘‘(ملفوظات حصہ 3 ص 352) اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ فجر کی سنتیں بالکل اول وقت میں پڑھ لینا افضل ہے اگرچہ اذانِ فجر نہ ہوئی ہو۔ اس بارے میں رہنمائی فرمادیں۔
مخصوص ایام میں عورت کا دینی کتب (تفسیر ،حدیث ،فقہ، وغیرہ ) کو چھونے کا حکم
سوال: عورت حالت حیض میں قرآن پاک کے علاوہ بقیہ کتب دینیہ ،مثلا: حدیث ،تفسیر ،فقہ وغیرہ کو چھوسکتی ہے یا نہیں ؟
حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا کا فرعون کے ساتھ نکاح قرآنی آیت کے خلاف ہے؟
سوال: کیا فرماتے علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے:"اَلْخَبِیْثٰتُ لِلْخَبِیْثِیْنَ وَ الْخَبِیْثُوْنَ لِلْخَبِیْثٰتِۚ- وَ الطَّیِّبٰتُ لِلطَّیِّبِیْنَ وَ الطَّیِّبُوْنَ لِلطَّیِّبٰتِۚ-"ترجمہ کنز الایمان: گندیاں گندوں کے لیے اور گندے گندیوں کے لیے اور ستھریاں ستھروں کے لیے اور ستھرے ستھریوں کے لیے۔ (پارہ 18، سورہ نور، آیت 26) اس آیت مبارکہ سے بظاہر یہ بات پتہ چلتی ہے کہ گندی بد کردار عورت نیک صالح آدمی کی بیوی نہیں ہوسکتی، اسی طرح بدکردار گندہ شخص کسی صالحہ عورت کا شوہر نہیں ہوسکتا، مگر ہم اپنے اردگرد کئی ایسے نکاح دیکھتے ہیں جس میں معاملہ اس کے برعکس ہوتا ہے کہ یا تو عورت بظاہر صالحہ متقیہ ہوتی ہے مگر اس کا شوہر بدکردار ہوتا ہے، اسی طرح بعض اوقات مرد نیک صالح ہوتا ہے مگر اس کی عورت کا کردار اچھا نہیں ہوتا۔ اسی طرح اس آیت مبارکہ کے تناظر میں کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ فرعون کی بیوی حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا تھیں، جو کہ نیک صالحہ خاتون تھیں، جبکہ فرعون ایسا نہیں تھا۔ لہذا اس حوالے سے رہنمائی فرمادیں کہ آیت مبارکہ کا مطلب و مفہوم کیا ہے؟ نیز لوگوں کا اپنی طرف سے قرآنی آیات کا معنی و مفہوم نکالنا کیسا؟
حلال و حرام کے لیے اسلام کے ہی اصول کیوں ضروری ہیں؟
جواب: قرآن پاک اور حضرت محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پر ختم فرمایا ۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے انسان کی مکمل زندگی کا دستور بیان کردیا اور نبی ک...
جانداروں کی شکل والے کھلونوں کی خرید و فروخت
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ آج کل مارکیٹ میں بچوں کے لئے مختلف جانوروں کی شکلوں کے کھلونے ملتے ہیں جو کہ پلاسٹک، لوہے اور پیتل سے بنے ہوتے ہیں کیا بچوں کے لئے یہ کھلونے خریدنا اور بچوں کا ان سے کھیلنا جائز ہے ؟
بچوں کے نام پررکھے ہوئے سونے پرزکاۃ کامسئلہ
سوال: جو سونا بچوں کے نام پر رکھ دیا جائے ، اس پر زکوٰۃ فرض ہے یا نہیں ؟ ہمارے استعمال میں نہیں ہے ۔