
مجیب: ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری
فتوی نمبر: WAT-964
تاریخ اجراء: 11محرم الحرام1443 ھ/11اگست2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
جو سونا بچوں کے نام پر رکھ دیا جائے
، اس پر زکوٰۃ فرض ہے یا نہیں ؟ ہمارے استعمال میں
نہیں ہے ۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر سونا بچوں کی مِلک نہ ہو بلکہ کسی
بڑے کی مِلک ہو ، تو جس کی ملکیت ہو ، زکوٰۃ کی
شرائط پائی جانے کی صورت میں اس سونے کی زکوٰۃ
اس پر لازم ہو گی ، اگرچہ اسے بچوں کے نام پر رکھا ہوا ہو اور استعمال نہ
کرتے ہوں اور یہ ارادہ ہو کہ اپنے بچوں کو دے دیں گے ۔ البتہ
اگر سونا یا چاندی شرعی طریقے کے مطابق بچوں کی ملکیت
کر دیا ، تو جب تک وہ بچے بالغ نہ ہو جائیں ، اس وقت تک اس کی
زکوٰۃ کسی پر فرض نہیں ہو گی ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم