
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کس جانور کی قربانی افضل ہے؟
کیا قربانی کی نیت سے پالا ہوا بکرا بیچ سکتے ہیں؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میرے بھائی صاحب نصاب نہیں ہیں ،لیکن ان کے پاس ایک بکرا ہے۔انہوں نے نیت یہ کی تھی کہ اس سال اس بکرے کی قربانی کروں گا،لیکن اب وہ اس بکرے کو بیچنا چاہتے ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس نیت کی وجہ سے ان پر قربانی لازم ہو چکی ہے یا نہیں اوران کا اب اس بکرے کو بیچنا کیسا؟ نوٹ:سائل نے وضاحت کی کہ ان کے بھائی نے وہ بکرا خریدا نہیں تھا ،بلکہ وہ بکرا گھر کا ہی ہے،جس پر انہوں نے قربانی کی نیت کی تھی اورقربانی کی کوئی منت بھی نہیں مانی تھی۔
50 لاکھ کا ایک بڑا جانور قربانی کے لیے لینا افضل ہے یا 5 ، 5 لاکھ کے 10 جانور ؟
سوال: 50 لاکھ کا ایک بہت بڑا جانور لینا اور اس کی قربانی کرنا یہ افضل ہے یا پانچ ، پانچ لاکھ کے دس جانور ذبح کر دیے جائیں؟یہ جانور بھی اچھے فربہ ہوں گے اور ان کا مجموعی گوشت لازمی طور پر ایک جانور سے زیادہ ہوگا۔ اس طرح زیادہ لوگوں تک گوشت بھی پہنچے گا اور کھالوں کے ذریعے غربا کی مدد بھی زیادہ ہوجائے گی۔ لہذا یہ ارشاد فرما دیں کہ دونوں میں افضل کیا ہے۔
جواب: مسائل شرکتِ عقد کی قسم شرکت بالمال چونکہ زیادہ مروج ہے اس لئے اس کے تعلق سے چند ضروری مسائل ملاحظہ ہوں۔ کیاشرکت عقد کی قسم شرکت بالمال(Partnersh...
فقیر نے قربانی کے لئے جانور خریدا اور وہ عیب زدہ ہوگیا
سوال: اگر کوئی مسلمان، عاقل، بالغ، صاحب نصاب نہیں ہے لیکن اپنی خوشی سے جیسے بھی کر کے قربانی کا جانوار خرید لیتا، اور پھر عید سے دو دن پہلے اس کا جانور عیب دار ہو جاتا ہے تو اب وہ کیا کرے؟
گائے میں پچھلے سال کی قربانی کا حصہ شامل کرنا کیسا؟
سوال: پچھلے سال مجھ پر قربانی لازم تھی لیکن سستی کی وجہ سے میں قربانی نہیں کر سکا، اب میرا ذہن یہ ہے کہ اس سال میں بڑے جانور میں دو حصے لوں ایک پچھلے سال کی قربانی کا اور ایک اس سال کی قربانی کا، تو کیا میں اس طرح اپنی پچھلے سال کی قربانی کرسکتا ہوں ؟ راہنمائی فرمائیں۔
جواب: مسائل سے متعلق حکمِ شرعی سے مسلمانوں کو آگاہ کر رہے ہیں تاکہ مسلمان اپنی تجارت کو دائرہ حلال تک محدود رکھیں اور حرام سے بچیں۔تجارت سے متعلقہ ایک پیش...
غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ رفع یدین کرتے تھے، تو حنفی کیوں نہیں کرتے ؟
جواب: مسائل میں امام احمد بن حنبل علیہ الرحمۃ کے مقلِّد تھے اور فقہِ حنبلی کے مطابق نماز میں تکبیراتِ انتقال کے وقت رفع یدین کرنا سنت ہے ۔ اسی وجہ سے غوث...
قبلہ کی طرف پاؤں کرنے کا حکم ؟ چند چیزوں سے اعتراض اور جواب
سوال: کعبہ شریف کی طرف پاؤں پھیلانے کا کیا حکم ہے؟ زید کا کہنا ہے کہ عام حالت میں اور بالخصوص سوتے وقت کعبہ شریف کی طرف پاؤں پھیلانا بلا کراہت جائز و درست ہے اور اس پر چند مسائل سے استدلال کیا ہے، جن کی تفصیل یہ ہے: (1) مریض قبلہ کی طرف پاؤں پھیلا کر نماز پڑھے گا۔ (2) نزع کے عالَم میں قبلہ کی طرف ٹانگیں پھیلانے کا حکم دیا گیا ہے۔ (3) غسلِ میت کے وقت بھی یہی حکم ہے اور پھر (4) جنازہ لے کر چلنےمیں بھی اگر میت کے پاؤں قبلہ کی جانب ہونے میں کچھ کلام نہیں۔ تو جب ان احکامات میں کعبہ کی طرف پاؤں پھیلانے کی تلقین ہے، تو معلوم ہوا یہ ایسی چیز نہیں جس کی شریعت میں ممانعت وارد ہو، لہٰذا کسی بھی حالت میں قبلہ کی طرف پاؤں کر سکتے ہیں، تو برائے کرم اس حوالے سے رہنمائی فرما دیجئے۔