فقیر کی قربانی کا جانور عیب زدہ ہو جائے تو حکم

فقیر نے قربانی کے لئے جانور خریدا اور وہ عیب زدہ ہوگیا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

اگر کوئی مسلمان، عاقل، بالغ، صاحب نصاب نہیں ہے لیکن اپنی خوشی سے جیسے بھی کر کے قربانی کا جانوار خرید لیتا، اور پھر عید سے دو دن پہلے اس کا جانور عیب دار ہو جاتا ہے تو اب وہ کیا کرے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اگر فقیر نے قربانی کی نیت سے جانورخریدا، اس وقت اس میں کوئی ایسا عیب نہیں تھاجو قربانی سے مانع ہوتا ہے، پھر خریداری کے بعد اس میں وہ عیب آجاتا ہے جو قربانی سے مانع ہوتا ہے تو وہ اسی کی قربانی کرے گا، اس پر نیا جانور خرید کر قربانی کرنا لازم نہیں ہے کیونکہ فقیر جس جانور کو قربانی کی نیت سے خرید تا تو اس وجہ سے اسی جانور کی قربانی کرنا اس پرمتعین ہوجاتا ہے اور پھر اس میں کسی عیب کے آجانے سے اس پر کوئی تاوان نہیں آتا۔

ہدایہ شریف میں ہے

"(و لو اشتراها سليمة ثم تعيبت بعيب مانع إن كان غنيا عليه غيرها، و إن فقيرا تجزئه هذہ) لأن الوجوب على الغني بالشرع ابتداء لا بالشراء فلم تتعين به، و على الفقير بشرائه بنية الأضحية فتعينت، و لا يجب عليه ضمان نقصانه"

ترجمہ: اگر عیب سے خالی جانور خریدا پھر وہ قربانی سے مانع عیب سے عیب دار ہو گیا، اگر وہ غنی ہے تو اس پر دوسرے جانور کی قربانی واجب ہے، اور اگر فقیر ہے تو اس کے لیے یہی جانور کافی ہے) کیونکہ غنی پر ابتداءً شریعت نے قربانی کو واجب کیا تھا تو اس کے لیے وہ جانور متعین نہ ہوا اور فقیر پر قربانی کی نیت سے خریدنے کی وجہ سے قربانی واجب ہوئی تو وہی جانور متعین ہو گیا اور اس پر نقصان کا ضمان واجب نہیں ہوگا۔ (الہدایۃ، جلد 4، صفحہ 359، مطبوعہ دار احیاء التراث، بیروت)

بہار شریعت میں ہے"جانور کو جس وقت خریدا تھا اوس وقت اوس میں ایسا عیب نہ تھا جس کی وجہ سے قربانی ناجائز ہوتی ہے بعد میں وہ عیب پیدا ہوگیا تو اگر وہ شخص مالک نصاب ہے تو دوسرے جانور کی قربانی کرے اور مالک نصاب نہیں ہے تو اوسی کی قربانی کر لے۔ یہ اوس وقت ہے کہ اوس فقیر نے پہلے سے اپنے ذمہ قربانی واجب نہ کی ہو۔" (بہار شریعت، جلد 03، حصہ 15، صفحہ 342، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3931

تاریخ اجراء: 21 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ/ 18 جون 2025 ء