
ٹینک کا پانی مستعمل ہونے کے بعد کئی بار بھر چکا ہو تو اس پانی سے وضو و غسل کرنا
جواب: غیر مستعمل پانی زیادہ ہو جانے کی وجہ سےسارا پانی غیر مستعمل ہو گیا یعنی اس سے وضو وغسل کرنا، جائز ہو گیا ۔ بہار شریعت میں ہے:’’ پانی میں ہاتھ پڑگی...
غیر مسلم کو فاتحہ والی چیز کھلانا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا غیر مسلم کو فاتحہ والی چیز کھلاسکتے ہیں؟ اس حوالے سے شرعی رہنمائی فرمائیں۔
خون اگر کپڑے پرلگا ہو تو کپڑا کتنی بار دھونا ہوگا ؟
سوال: خون والی نجاست مرئی ہے یا غیر مرئی؟ خون لگے کپڑوں کو پاک کرنے کا طریقہ کیا ہے ؟ کیا غیر جاری پانی سے دھوتے وقت ان کو بھی تین بار دھونا اور تین بار نچوڑنا ضروری ہے ؟ یا محض خون کا اثر چھڑالینا کافی ہے ؟
کیا صدقے کی رقم گھر میں رکھنے سے نحوست ہوتی ہے ؟
جواب: غیر سبب محقق والتفاؤل حسن ظن بہ والمؤمن مأمور بحسن الظن باللہ تعالی علی کل حال ‘‘ترجمہ:حلیمی نے کہاکہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو نیک شگون ا...
رقم لے کر بعد میں آنے والے مریض کو جلدی ڈاکٹر کے پاس بھیجنا کیسا؟
جواب: غیرہ لیحکم لہ اویحملہ علی ما یرید “ملتقطا ترجمہ:رشوت: وہ چیز جو کوئی شخص حاکم یا کسی اور کو اس غرض سے دیتا ہے کہ وہ اس کے حق میں فیصلہ کرے یا اسے اس ک...
برطانیہ میں رہنے والے کا پاکستان میں دفتر بنا کے کام کرنے کا حکم
سوال: ایک شخص برطانیہ میں قانونی طور پر مقیم ہے اور وہاں پر قانونی طور منظور کروا کر کاروبار کر رہا ہے، لیکن اس نے لکھنے، پڑھنے کے کام کے لئے پاکستان میں دفتر بنایا ہوا ہے جو کہ برطانیہ کے قانون کے مطابق سخت غیر قانونی عمل ہے، اگر حکومتِ برطانیہ کو اس کا معلوم ہوجائے، فوراً کمپنی بند ہو جائے گی اور اس کے خلاف قانونی کاروائی بھی ہوگی، اس طرح کاروبار کرنا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟
اسلامی احکامات کی تشریح میں اختلاف ہے تو پھر اسلام پر عمل کیوں کریں؟
جواب: غیرہ کو اس وقت تک تالالگا دیا جائے جب تک تمام ماہرین معاشیات کااجماع نہ ہوجائے۔ 2.چونکہ ماہرین معاشیات کا غربت کی تعریف، اس کے اسباب و وجوہات ا...
نعت خواں کو نعت پڑھنے کے دوران ملنے والے پیسوں کا حکم
جواب: غیرہا معدودے چنداشیاء کہ جن پر اجارہ کرنا متاخرین نے بنا چاری ومجبوری بنظر حال زمانہ جائز رکھا)مطلقا حرام ہے،اور تلاوت قرآن عظیم بغرض ایصال ثواب وذکر ...
نئی گاڑی کی بکنگ کے وقت قیمت لاک(فِکس) نہ ہونے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ جب کوئی نئی گاڑی بُک کروانے کے لیے کمپنیوں کی ڈیلر شپس(Dealerships)پہ جاتے ہیں، تو بعض کمپنیوں کے معاہدے میں یہ آپشن موجود ہوتا ہے کہ اگر آپ بکنگ کے وقت گاڑی کی پوری قیمت ادا کر دیں، تو آپ کی گاڑی کی قیمت لاک ہو جائے گی، یعنی مارکیٹ میں اگرچہ گاڑی کی قیمت بڑھ جائے، تب بھی آپ کو اسی قیمت پر گاڑی ملے گی، لیکن اگر پوری قیمت ادا نہیں کرتے،تو گاڑی کی قیمت لاک نہیں ہوگی، یعنی اگر مارکیٹ میں گاڑی کی قیمت بڑھ گئی، تو ڈیلیوری کے وقت جو قیمت ہو گی، اسی حساب سے آپ کو قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ پوچھنا یہ ہے کہ ڈیلر شپ کے معاہدے میں یہ شرط لگانا کیسا کہ اگر گاڑی کی قیمت بڑھ گئی، تو اسی حساب سے قیمت ادا کرنی ہوگی؟ نوٹ: گاڑی کی بکنگ سے لے کر ڈیلیوری تک کمپنی کا جو پراسس ہوتا ہے، اس بارے میں تفصیل یہ ہے کہ اولاً کمپنی نئی گاڑی بنانے کا اعلان کرتی ہے اور اس کا ڈیزائن اور فیچرز وغیرہ متعارف کرواتی ہے، جسے دیکھ کر لوگ اس کمپنی کی مختلف ڈیلر شپ پہ جا کر گاڑیاں بک کروانا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ بکنگ مخصوص مدت تک جاری رہتی ہے، اس کے بعد بند کر دی جاتی ہے۔ بکنگ کے لیے درکار رقم کمپنی کی طرف سے مقرر ہوتی ہےاور وہ گاڑی کی قیمت کم زیادہ ہونے کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہے، یعنی اگر گاڑی کی قیمت کم ہے، تو اس کی بکنگ کے لیے کم از کم مثلاً پانچ لاکھ روپے جمع کروانے ہوں گے اور قیمت زیادہ ہونے کی صورت میں دس لاکھ اور بقیہ رقم گاڑی ڈیلیور ہونے سے ایک ماہ پہلے جمع کروانی ہو گی۔ جس شخص نے بھی گاڑی بک کروانی ہو، وہ بکنگ کی رقم ڈیلر شپ کی بجائے بینک کے ذریعےکمپنی کے اکاؤنٹ میں جمع کرواتا ہے، کمپنی کے پاس رقم پہنچ جانے کے بعد وہ گاڑیاں بنانا شروع کرتی ہے، ایسا نہیں ہوتا کہ کمپنی اپنا سرمایہ لگا کر پہلے گاڑیاں بنا لے اور بعد میں بیچتی رہے، کیونکہ ایک گاڑی کی قیمت بھی ملین میں ہوتی ہے، لہذا کمپنی اپنی طرف سے اتنا سرمایہ لگانے والا رِسک کبھی نہیں لیتی، بلکہ گاڑیوں کی بکنگ اتنا عرصہ پہلے شروع کرنے کا مقصد ہی یہ ہوتا ہے کہ کمپنی لوگوں کی رقم سے کاروبار کر سکے۔
جس کا ذہنی توازن کبھی خراب اور کبھی صحیح ہوجاتا ہو، اس کو زکوٰۃ دینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ میرے بچوں کے ماموں کے دماغ پر اثر ہو گیا ہے، وہ بہت بہکی بہکی باتیں کرتے ہیں، کبھی کوئی بات ٹھیک کرتے ہیں، پھر عجیب و غریب باتیں شروع کردیں گے، کبھی بچے سے پیار کریں گے، کچھ دیر بعد کہیں گے کہ اسے تھیلے میں ڈال کر باہر پھینک آئیں، وغیرہ، لیکن وہ پاگلوں کی طرح بلاوجہ لوگوں کو گالیاں یا مارتے نہیں ہیں۔ اسی آزمائش میں کئی مہینوں سے وہ بستر پر ہیں، کام نہیں کر پارہے، ان پر کافی قرض چڑھ گیا ہے، ان کے پاس سونا، چاندی، کرنسی وغیرہ کوئی چیز نہیں، ان کے والد صاحب رکشہ چلاتے ہیں جس سے گھر کے اخراجات بمشکل پورے ہورہے ہیں، یہ بھی صاحبِ حیثیت نہیں کہ کچھ بچا کر قرض ادا کر سکیں، بلکہ گزارہ بہت مشکل سے ہوتا ہے، تو اگر ہمارا کوئی جاننے والا بچوں کے ماموں کے قرض کی ادائیگی میں زکوٰۃ دینا چاہے، تو کیا ان کوزکوٰۃ لگ سکتی ہے اور کیا زکوٰۃ کی رقم ان کے قرض خواہوں کو دے کر ان کا قرض ادا کیا جا سکتا ہے؟ تاکہ ان کا یہ بوجھ کم ہو سکے۔