غیر مسلم کو فاتحہ والی چیز کھلانے کا شرعی حکم

غیر مسلم کو فاتحہ والی چیز کھلانا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا غیر مسلم کو فاتحہ والی چیز کھلاسکتے ہیں؟ اس حوالے سے شرعی رہنمائی فرمائیں۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

موجودہ دور کے کفار کو فاتحہ کا کھانا دینا شرعاً درست نہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں جوکفارہیں وہ ذمی نہیں بلکہ حربی ہیں اور انہیں صدقہ وخیرات دینا جائز نہیں، چونکہ فاتحہ کا کھانا لوگوں میں تقسیم کرنا ایک طرح کا نفلی صدقہ اور نیکی کا کام ہے، لہذا حربی کو نہیں دے سکتے ہیں۔ بحر الرائق میں علامہ ابن نجیم مصری علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں:

"جميع الصدقات فرضا كانت او واجبة او تطوعا لا تجوز للحربی اتفاقا كما فی غاية البيان"

ترجمہ: تمام صدقات چاہے فرض ہوں یا واجبہ ہوں یا نافلہ ہوں بالاتفاق حربی کافر کو دینا جائز نہیں ہے جیساکہ غایۃ البیان میں ہے۔ (البحر الرائق شرح كنز الدقائق، جلد 2، صفحہ 261، طبع: بیروت)

فتاوی رضویہ میں اعلی حضرت علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں: "کافروں کا صدقات وغیرہ میں کچھ حق نہیں، نہ اس کو دینے کی اجازت، غایہ سروجی و بحرالرائق و در مختار وغیرہا میں ہے:

اما الحربی و لو مستأمنا فجمیع الصدقات لا یجوز لہ اتفاقا۔" (فتاوی رضویہ، جلد 20، صفحہ 589، طبع: رضا فاونڈیشن، لاہور)

مزید فتاوی رضویہ میں حربی کافرکے متعلق ہے "اسے نفلی خیرات بھی جائز نہیں ہے۔" (فتاوی رضویہ، جلد 14، صفحہ 458، مطبوعہ، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

صدر الشریعہ علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں: "حربی کو کسی قسم کا صدقہ دینا جائز نہیں نہ واجبہ نہ نفل، اگرچہ وہ دارالاسلام میں بادشاہِ اسلام سے امان لے کر آیا ہو۔ ہندوستان اگرچہ دارالاسلام ہے مگریہاں کے کفّار ذمّی نہیں، انھیں صدقات نفل مثلاً ہدیہ وغیرہ دینا بھی ناجائز ہے۔" (بہارشریعت، جلد 1، حصہ 5،صفحہ 931، طبع: مکتبۃ المدینہ)

فتاوی مصطفویہ میں مفتی اعظم ہند علامہ مصطفی رضا خان نوری برکاتی علیہ الرحمۃ سے سوال ہوا: "ہندو کو فاتحہ کی شیرینی دینا درست ہے؟" آپ نے جواباً فرمایا: "حربی کفار کو نہ فاتحہ کی شیرینی دینی درست نہ غیر فاتحہ کی۔" (فتاویٰ مصطفویہ، جلد 1، صفحہ 453، شبیر برادرز: لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد حسان عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3904

تاریخ اجراء: 08 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 05 جون 2025 ء