مسلمان اور کافر کو ایک ساتھ سلام کرنا کیسا؟

مسلمان اور کافر ایک ساتھ جمع ہوں تو انہیں سلام کرنے کا حکم

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ میں بیرونِ ملک دبئی میں رہتا ہوں، میرے ساتھ دفتر میں غیر مسلم بھی کام کرتے ہیں، میری عادت ہے کہ میں صبح آ کر سب کو سلام کرتا ہوں، چاہے وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم، اور وہ میرے سلام کا جواب بھی دیتے ہیں، تو کیا میرا اُن پر اس طرح پہلے سلام کرنا جائز ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

غیر مسلموں کو "السلام علیکم" کے الفاظ کے ساتھ سلام میں پہل نہیں کرسکتے۔ اگر آپ دفتر میں داخل ہوں اور وہاں مسلمانوں اور غیر مسلموں کا ملا جلا گروپ بیٹھا ہو، تو ایسی صورت میں آپ "السلام علیکم" کہہ سکتے ہیں، لیکن نیت یہ رکھیں کہ: "آپ کا سلام صرف مسلمانوں کے لیے ہے۔ "آپ کو چاہیے کہ اپنی عادت میں تبدیلی لائیں، جب آپ دفتر جائیں تو مسلمانوں کو "السلام علیکم" کہیں، اور غیر مسلموں کو "گڈ مارننگ" یا "ہیلو" کہہ کر مخاطب کریں۔ "السلام علیکم" میں پہل صرف مسلمانوں کے لیے خاص رکھیں۔

رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

لا تبدؤا الیھود و لا النصاری بالسلام، فاذا لقیتم احدھم فی طریق فاضطروا الی اضیقہ

 ترجمہ: یہود و نصاری کو ابتداءً سلام نہ کرو اور جب تم ان سے راستے میں ملو تو ان کو تنگ راستہ کی طرف مضطر کرو۔ (صحیح مسلم، صفحہ 858، حدیث: 2167، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے

إن مررت بقوم و فيهم كفار فأنت بالخيار إن شئت قلت: السلام عليكم و تريد به المسلمين

ترجمہ: اگر تو ایسی قوم کے پاس سے گزرے جس میں کافر بھی ہوں تو تجھے السلام علیکم کہنے کا اختیار ہے، لیکن سلام سے مسلمانوں کی نیت کرلے۔ (فتاویٰ ہندیہ، جلد 5، صفحہ 325، مطبوعہ: کوئٹہ)

بہارِ شریعت میں ہے "کفار کو سلام نہ کرے اور وہ سلام کریں تو جواب دے سکتا ہے مگر جواب میں صرف علیکم کہے اگر ایسی جگہ گزرنا ہو جہاں مسلم و کافر دونوں ہوں تو السلام علیکم کہے اور مسلمانوں پر سلام کا ارادہ کرے، اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ السلام علی من اتبع الھدیٰ کہے۔" (بہارِ شریعت، جلد 3، حصہ 16، صفحہ 461، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4514

تاریخ اجراء: 16 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 08 دسمبر 2025ء