
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
ایک شخص برطانیہ میں قانونی طور پر مقیم ہے اور وہاں پر قانونی طور منظور کروا کر کاروبار کر رہا ہے، لیکن اس نے لکھنے، پڑھنے کے کام کے لئے پاکستان میں دفتر بنایا ہوا ہے جو کہ برطانیہ کے قانون کے مطابق سخت غیر قانونی عمل ہے، اگر حکومتِ برطانیہ کو اس کا معلوم ہوجائے، فوراً کمپنی بند ہو جائے گی اور اس کے خلاف قانونی کاروائی بھی ہوگی، اس طرح کاروبار کرنا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جس کام کے لیے حکومت سے منظوری لی ہے، قانونا صرف وہی کام کرنے کی اجازت ہے شرعاً بھی آپ اس کے علاوہ کوئی اور کا م نہیں کرسکتے کہ شریعت کسی غیر قانونی کام کی اجازت نہیں دیتی بالخصوص جہاں قانونی پکڑ دھکڑ کا معاملہ سخت ہوتوحکم مزید سخت ہو جائے گا۔ خود کو ذلت پرپیش کرنا گناہ کا عمل ہے جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے واضح طور پر منع فرمایا ہے۔
خود کو ذلت پر پیش کرنے اجازت نہیں جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا:
لا ينبغي للمؤمن أن يذل نفسہ
ترجمہ: مسلمان کے لیے اپنے آپ کو ذلت پر پیش کرنا جائز نہیں۔ (جامع ترمذی، کتاب الفتن، ج 2، ص 51، قدیمی کتب خانہ، کراچی)
الترغیب والترہیب میں ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ و اٰلہ و سلم نےارشادفرمایا:
من اعطی الذلۃ من نفسہ طائعا غیر مکرہ فلیس منّا۔
یعنی: جو شخص بغیر کسی مجبوری کے اپنے آپ کو ذلت پر پیش کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ (الترغیب و الترہیب، جلد 2، ص 342، مطبوعہ پشاور)
کسی ملکی قانون کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے جیسا کہ امام اہل سنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”جرم قانونی کا مرتکب ہو کر اپنے آپ کو سزااور ذلت کے لئے پیش کرنا شرعا بھی روا(جائز) نہیں۔
قال تعالٰی لا تلقوا بایدیکم الی التہلکۃ، و قد جاء الحدیث عنہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ینھی المومن ان یذل نفسہ۔
اللہ تعالی نے فرمایا: اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو اور حدیث شریف میں حضور علیہ الصلاۃ و السلام کا ارشاد منقول ہے کہ آپ نے مومن کو اپنا نفس ذلت میں ڈالنے سے منع فرمایا(ت)“ (فتاوی رضویہ، جلد 20، صفحہ 192، رضا فاونڈیشن، لاہور)
امام اہلسنت، امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ایک اور مقام پر لکھتے ہیں:
ان من الصور المباحۃ مایکون جرمافی القانون ففی اقتحامہ تعریض النفس للاذی والاذلال وھو لایجوز فیجب التحرز عن مثلہ۔
یعنی: مباح صورتوں میں سے بعض قانونی طور پر جرم ہوتی ہیں ان میں ملوث ہونا اپنی ذات کو اذیت و ذلت کےلئے پیش کرنا ہے اور وہ ناجائز ہے، اس طرح کی صورتوں سے بچنا ضروری ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 17، صفحہ 370، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: Web-2125
تاریخ اجراء: 01 شعبان المعظم 1446ھ / 31 جنوری 2025ء