ٹک ٹاک پر ویڈیو اپلوڈ کرکے ارننگ کرنا

ٹک ٹاک پر ویڈیو لگا کر ارننگ کرنا کیسا ؟

دارالافتاء اھلسنت)دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں  ٹِک ٹاک پرویڈیو اپلوڈ کر کے اس سے ارننگ کرتاہوں، جس کی تفصیل درج ذیل ہے :

                                                (الف)اس کے لیے یوکے کا اکاؤنٹ بنانا پڑتا ہے اور اس کے لیے یوکے کی ای میل لگانی پڑتی ہے، ہم پاکستان والے یوکے کا فیک اکاؤنٹ بناتے ہیں ،جس سے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہمارا یوکے کا اکاؤنٹ ہے، جبکہ اگرٹک ٹاک کمپنی کو پتاچل جائے کہ یہ کسی پاکستانی  نے فیک طریقے سے یوکے کا اکاؤنٹ بنارکھا ہے، تو وہ یا تو اکاؤنٹ بند کردے گی یا پھر اس پرارننگ نہیں دے گی کہ demonetize کردے گی۔

                                                (ب)میں اپنے اکاؤنٹ میں اپنی ویڈیو اسلامی دائرہ کار کے مطابق بناتاہوں، اورکمپنی ایڈ میری ویڈیو پر نہیں لگاتی بلکہ علیحدہ سے ایڈ لگاتی ہے، جب ٹک ٹاک کو scroll کرتے ہیں تو تب ایڈچلتی ہے، کسی خاص ویڈیو پر ایڈ نہیں چلتی۔

                                                (ج)ایڈ کسی بھی طرح کی ہوسکتی ہے، ہم صرف اس حدتک کنٹرول کرسکتے ہیں کہ ایڈز کسی خاص قسم کی آئیں مثلا سپورٹس کی یا ایجوکیشن کی وغیرہ لیکن سپورٹس یا ایجوکیشن سے متعلق ایڈ بے پردہ ہے یا غلط قسم کے سپورٹ یا ایجوکیشن کی تشہیر والی ہے، اس کو کنٹرول کرنا ہمارے اختیار میں نہیں ہوتا، وہ کسی بھی طرح کی ہوسکتی ہے۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

آپ کے لیے سوال میں مذکور طریقہ کار سے کہ جس میں فیک طریقے سے اکاؤنٹ بنا کر ویڈیو اپلوڈ کی جاتی ہے اور پھر ایڈ کسی بھی قسم کی ہوسکتی ہے، یہاں تک کہ غیرشرعی بھی ہوسکتی ہے، یوں ارننگ کرنا، جائز نہیں ہےکہ اس میں ایک تو فیک طریقے سے اکاؤنٹ بنانے میں دھوکہ دینا پایا جارہا ہے اور دھوکہ دینا کسی کوبھی جائز نہیں، یہاں تک کہ کافر کو بھی دھوکہ دینا جائز نہیں اور دوسرا غیر شرعی ایڈز لگانے پر تعاون بھی ہے کہ اگر ویڈیو ہی نہیں لگائی جائے گی توایڈ بھی نہیں لگے گی اور گناہ پرتعاون جائز نہیں۔

قرآن پاک میں ارشادخداوندی ہے :

 ﴿وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ﴾

 ترجمہ کنز الایمان : اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو۔ (سورۃ المائدۃ،پ 06،آیت02)

صحیح مسلم شریف میں ہے :

”من غش فليس مني“

ترجمہ: جس نے دھوکہ دیاوہ مجھ سے نہیں ۔ (الصحیح لمسلم،ج01،ص99، داراحیاء التراث العربی،بیروت)

درمختارمیں ہے:

”الغش حرام“

 ترجمہ :دھوکہ حرام ہے۔(الدرالمختار، کتاب البیوع، ج05، ص47، دارالفکر،بیروت)

فتاوی رضویہ میں ہے :”غدر و بدعہدی۔۔۔مطلقا ہر کافر سے بھی حرام ہے ۔“(فتاوی رضویہ،ج17،ص348، رضافاؤنڈیشن، لاھور)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

”من يبيع ويشتري على الطريق ولم يضر قعوده للناس لسعة الطريق لا بأس به، وإن أضر بهم فالمختار أنه لا يشترى منه لأنه إذا لم يجد مشتريا لا يقعد فكان الشراء منه إعانة على المعصية كذا في الغياثية“

ترجمہ: جو شخص راستہ پر خرید و فروخت کرتا ہے اگر راستہ کشادہ ہے کہ اس کے بیٹھنے سے راہ گیر وں پر تنگی نہیں ہوتی تو حرج نہیں اور اگر گزرنے والوں کو اس کی وجہ سے تکلیف ہو، تو مختار یہ ہے کہ اُس سے سودا نہیں خریدے گا کہ گناہ پر مدد دینا ہے کیونکہ جب کوئی خریدے گا نہیں تو وہ بیٹھے گا نہیں۔ (فتاوی ھندیہ،ج03،ص210،دارالفکر،بیروت)

ردالمحتارمیں ہے:

”وظاهر كلامهم أن الكراهة تحريمية لتعليلهم بالإعانة على المعصية“

 ترجمہ :اور ان کے کلام کا ظاہر یہ ہے کہ یہاں کراہت سے مراد مکروہ تحریمی ہے کہ وہ اس کی علت یہ بیان کرتے ہیں کہ اس میں گناہ پر مدد دیناہے ۔(ردالمحتارمع الدرالمختار، ج04، ص268، دارالفکر، بیروت)

فتاوی رضویہ میں ہے :”موچی کو نیچری وغیرہ فاسقانہ وضع کا جوتا بنانے یا درزی کو ایسی وضع کے کپڑے سینے پر کتنی ہی اجرت ملے اجازت نہیں، کہ معصیت پر اعانت ہے۔“

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

مجیب محمدعرفان مدنی

مصدق: مفتی ابو الحسن محمد ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر: NRL-0244

تاریخ اجراء05ذوالقعدۃ الحرام1446 ھ/03مئی2025 ء