جانور سے جفتی کروانے کی اجرت لینا کیسا؟

نر جانور سے جفتی کروانے کی اجرت لینے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے گاؤں کا رواج ہے کہ کوئی غریب آدمی بھینسا پالتا ہے، اس کو کھلاتا پلاتا اور اس کی دیکھ بھال کرتاہے، اس بھینسے سے لوگ بھینسوں کو حاملہ کراتے ہیں اور وہ شخص اس کی اجرت لیتا ہے، یہ شرعاً جائز ہے یا نہیں؟

سائل: غلام ربانی عطاری (کوٹلی، آزاد کشمیر)

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

نر جانور کو جفتی کے لیے اجرت پر لینا اور دینا نا جائز ہے اور اس کی اجرت لینا اور دینا بھی جائز نہیں، کیونکہ جفتی سے مقصود نر کا مادہ منویہ ہے اور وہ ایسی چیز ہے جس کی کوئی قیمت نہیں، نیز اس کام سے مقصود نسل حاصل کرنا ہے اور وہ حمل سے ہو گی اور حمل ٹھہرانا اس کے اختیار میں نہیں ہے۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری مدنی

مصدق: مفتی محمد قاسم عطاری

فتویٰ نمبر: Pin-4863

تاریخ اجراء: 22 محرم الحرام 1438ھ / 24 اکتوبر 2016ء