حج کی چھٹیوں پر امام اور نائب امام کی تنخواہ کا شرعی حکم

امام مسجد کا حج کی چھٹیوں پر کسی کو نائب بنانے اور ان دنوں کی تنخواہ لینے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر مؤذن و امام مسجد حج و عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کی وجہ سے معروف تعطیلات سے زائد چھٹیاں کرلیں تو اس صورت میں ان زائد ایام کی کٹوتی ہوگی یا نہیں؟ نیز اگر اس درمیانی مدت میں وہ کسی باشرع شخص کو اپنا نائب بنادیتے ہیں اوروہ ان کی نیابت کے طور پر امامت کے فرائض سر انجام دیتا ہے تو اس صورت میں ان دنوں کی تنخواہ(Salary) کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

امام و مؤذن کو صرف اتنی چھٹیوں کی اجازت ہوتی ہے کہ جتنی وہاں رائج و معہود(معروف) ہوں، اس سے جتنی چھٹیاں زائد ہوں خواہ وہ بلا عذر یا کسی عذر مثلاً حج و عمرہ کی وجہ سے ہی کیوں نہ ہوں ان کی کٹوتی کروانی لازم ہوگی۔ البتہ اگر وہ اتنے دنوں کیلئے کسی امامت کے اہل شخص کو اپنا نائب بنا دیتا ہے تو یہ نیابت درست ہے اور اس صورت میں ان دنوں کی تنخواہ کا مستحق اَصْل امام ہی ہے۔ پھر جتنی اُجرت اس نے نائب کے ساتھ طے کی تھی، اَصْل امام اسے دے گا۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی فضیل رضا عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر 2017ء