
کیا قربانی کی نیت سے پالا ہوا بکرا بیچ سکتے ہیں؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میرے بھائی صاحب نصاب نہیں ہیں ،لیکن ان کے پاس ایک بکرا ہے۔انہوں نے نیت یہ کی تھی کہ اس سال اس بکرے کی قربانی کروں گا،لیکن اب وہ اس بکرے کو بیچنا چاہتے ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس نیت کی وجہ سے ان پر قربانی لازم ہو چکی ہے یا نہیں اوران کا اب اس بکرے کو بیچنا کیسا؟ نوٹ:سائل نے وضاحت کی کہ ان کے بھائی نے وہ بکرا خریدا نہیں تھا ،بلکہ وہ بکرا گھر کا ہی ہے،جس پر انہوں نے قربانی کی نیت کی تھی اورقربانی کی کوئی منت بھی نہیں مانی تھی۔
بکرے کے گلے میں رسولی ہو تو قربانی کا حکم؟
جواب: سال کا ہو چکا ہو اور اس میں کوئی ایسا عیب موجود نہ ہو ، جو قربانی سے مانع ہو ۔سوال میں جو کیفیت درج ہے، اس سے اگر بکرے کی خوبصورتی کو نقصان نہیں پہ...
حج تمتع کرنے والے کا حج کی ادائیگی سے پہلے ایک سے زیادہ عمرے کرنا
جواب: سال حج کا احرام باندھنے) سے ممانعت ہے جیسا کہ گزر چکا۔ (المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، صفحہ 381، مطبوعہ: مکۃ المکرمۃ) مجلس شرعی کے فیصلے نامی کتاب...
جمعہ یا ہفتہ کے دن قضا روزے رکھنا
جواب: سال میں جن دنوں میں روزہ رکھنے کی ممانعت ہے (یکم شوال کا دن اور دس ذو الحجہ سے تیرہ ذو الحجہ تک کے دن) ان کے علاوہ کسی بھی دن رکھے جا سکتے ہیں، لہذا ا...
جنون کی حالت میں جو نمازیں رہ گئیں، ان کے فدیہ کا حکم
سوال: میری خالہ 60 سال تک مسلسل نمازیں پڑھتی رہی ہیں ،پھر اس کے بعد ان کا چودہ (14) ماہ ذہنی توازن درست نہ رہا یعنی وہ جنون کی حالت میں رہیں اور وفات تک وہ اسی حالت میں رہیں اور ابھی فوت ہوگئی ہیں، تو ہم ان کی 14ماہ کی نمازوں کا فدیہ کیسے دیں؟
قرض کا مطالبہ ذمہ لینے والے سے ہوگا یا مقروض سے؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید پر میرا 15لاکھ کا قرض ہے ، زید نے بکر سے میری بات کروا دی کہ مجھے قرض کی رقم بکر ادا کرے گا اور بکر نے اسے قبول کر لیا ، بکر اب تک قرض کی آدھی رقم مجھے دے چکا ہے اور بقیہ کے متعلق کہتا ہے کہ میرے پاس فی الحال رقم کی گنجائش نہیں ہے ، جب ہو گی تب ادا کروں گا ۔ یہ معاہدہ کیے ہوئے تقریبا پانچ سال ہو چکے ہیں ، تو کیا میں اپنی بقیہ رقم کا مطالبہ زید سے کر سکتا ہوں ؟
والدکے بجائےپرورش کرنے والے کا نام استعمال کرنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ ایک شخص بنگلہ دیش سے تعلق رکھتا ہے آٹھ سال کی عمر سے وہ پاکستان میں رہائش پذیر ہے اور اس کے والدین بنگلہ دیش میں ہیں۔ وہ یہاں اپنی قوم کے ایک شخص کی پرورش میں رہا اور ولدیت میں باپ کے بجائے اس پرورش کرنے والے شخص کا نام اس کے تمام کاغذات میں لکھا گیا یہاں تک کہ نکاح نامے میں بھی اس پرورش کرنے والے کا نام لکھا گیا ہے تو یہ جائز ہے یا نہیں؟ اور اس سے نکاح ہوجائے گا یا نہیں؟ جبکہ نکاح کے وقت نکاح خواں نے شوہر سے ایجاب و قبول کروایا ہے۔
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ اس وقت والد صاحب کی عمر پچاس سال سے زیادہ ہے لیکن فی الحال روزہ رکھنے کی صلاحیت ہے اور روزہ رکھ بھی رہے ہیں۔ ہمارے والد صاحب کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی میں جان بوجھ کر بہت سے روزے قضا کر دئیے ہیں ، اب معلوم یہ کرنا چاہ رہے ہیں کہ ان قضا روزوں کی ادائیگی کی کیا صورت ہے؟ قضا روزے ہی رکھنا ضروری ہیں یا ان کی جگہ فدیہ بھی دے سکتے ہیں؟ اگر فدیہ دینے کی اجازت ہے تو ایک روزے کا کتنا فدیہ ہے؟ سائل : بلال (کراچی)
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید پر میرا 15لاکھ کا قرض ہے ، زید نے بکر سے میری بات کروا دی کہ مجھے قرض کی رقم بکر ادا کرے گا اور بکر نے اسے قبول کر لیا ، بکر اب تک قرض کی آدھی رقم مجھے دے چکا ہے اور بقیہ کے متعلق کہتا ہے کہ میرے پاس فی الحال رقم کی گنجائش نہیں ہے ، جب ہو گی تب ادا کروں گا۔ یہ معاہدہ کیے ہوئے تقریبا پانچ سال ہو چکے ہیں ، تو کیا میں اپنی بقیہ رقم کا مطالبہ زید سے کر سکتا ہوں؟
بیوہ کیلئے میکے میں عدت گزارنے کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کی میت کو اس کے آبائی گاؤں لے جایا گیا جو کہ اس کے گھر سے تقریباً 20 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے اور وہیں زید کا سسرال بھی ہے ، تو زید کی بیوہ بھی دورانِ عدت میت کے ساتھ ہی چلی گئی ، اب زید کی بیوہ اپنی بقیہ عدت میکے میں ہی پوری کرنا چاہتی ہے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا زید کی بیوہ میکے میں اپنی عدت پوری کرسکتی ہے؟ اس میں شرعاً کوئی حرج تو نہیں۔ یاد رہے کہ وقتِ انتقال شوہر کا ایک ہی مکان تھا جہاں وہ گھر والوں کے ساتھ رہائش پذیر تھا۔ البتہ آبائی گاؤں میں بھی اس کا ایک مکان تھا جسے اس نے پندرہ سال پہلے فروخت کردیا تھا۔