
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
حج تمتع کرنے والے کے لئے حج کے دنوں میں ایک سے زیادہ عمرہ کرنے کا کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
حج تمتع کرنے والا عمرہ سے فارغ ہونے کے بعد حج کی ادائیگی سے پہلے جتنے چاہے عمرہ کرسکتا ہے، اس میں اس کے لئے کوئی قباحت نہیں ہے مگربعض فقہائے کرام حج تمتع کرنے والے کو ایک سے زیادہ عمرے کرنے سے منع کرتے ہیں اور علماء کے اختلاف سے حتی الامکان بچنا بہتر ہوتا ہے، اس لیے بہتریہ ہے کہ جسے حج کے بھی مکہ معظمہ میں قیام نصیب ہووہ تیرہ ذو الحجہ کے بعدہی عمرے کرے اور جسے حج کے بعد قیام کی سعادت نہ مل رہی ہوتوہ حج سے پہلے بھی جتنے عمرے چاہے ادا کرلے۔
المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط میں ہے
"الظَّاہر أَنَّ المتمتِّعَ بعد فراغِہ من العُمرۃِ لا یکون ممتَنِعاً مِن إتیانِ العُمرۃِ، فإِنَّہ زیادۃُ عبادۃٍ، و ہو و إن کان فی حکم المکی إلاّ أَنَّ المکِّیَّ لیس ممنوعاً عن العُمرۃ فقط علی الصَّحیحِ، و إِنَّما یکونُ ممنوعاً عن التَّمتُّعِ"
ترجمہ: ظاہر ہے کہ حجِ تمتع کرنے والے کو اپنے عمرہ سے فارغ ہونے کے بعد مزید عمرے کرنا ممنوع نہیں ہے، کیونکہ یہ توعبادت میں اضافہ ہے اور وہ اگرچہ مکی کے حکم میں ہے، مگر صحیح قول کے مطابق مکی کو (ان ایام میں) صرف عمرہ کرنا ممنوع نہیں ہے، اُسے تو تمتع (یعنی اَشْہُرِ حج میں عمرہ ادا کر کے، فراغت کے بعد اُسی سال حج کا احرام باندھنے) سے ممانعت ہے جیسا کہ گزر چکا۔ (المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، صفحہ 381، مطبوعہ: مکۃ المکرمۃ)
مجلس شرعی کے فیصلے نامی کتاب میں اسی طرح کے سوال کے جواب میں ہے "جو آفاقی، حج تمتع کے کے ارادے سے مکہ معظمہ گیا وہ عمره تمتع کے علاوہ مزید عمرے حج سے پہلے کرسکتا ہے۔ مگر بعض فقہا چوں کہ ایک سے زیادہ عمرے کرنے سے منع فرماتے ہیں اور اختلاف فقہا کی رعایت کی رعایت اولی ہے، اس لیے بہتر یہ ہے کہ جسے حج کے بعد بھی مکہ معظمہ میں قیام کی سعادت نصیب ہو وہ 13 ذی الحجہ کے بعد ہی عمرے کرے اور جسے حج کے بعد جلد ہی وہاں سے کوچ کرنا ہو وہ حج سے پہلے بھی جتنے عمرے چاہے کرسکتا ہے۔" (مجلس شرعی کے فیصلے، جلد اول، ص 270، دار النعمان)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عبد الرب شاکر عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3925
تاریخ اجراء: 16 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 13 جون 2025 ء