
بھیڑیے کی کھال سے بنی ہوئی جیکٹ وغیرہ پہننا کیسا ؟
جواب: انسان کی کھال کےاور جب یہ ذبح شرعی سے پاک ہوجائے،تو اس سے فائدہ اٹھانا بھی جائز ہوگا ۔ (فتاویٰ عالمگیری ،جلد 03،صفحہ11...
مال کسی اور جگہ، بندہ کسی اور جگہ ہو، تو زکوٰۃ کس حساب سے دینی ہوگی ؟
سوال: ایک اسلامی بہن کے سونے کے زیورات پاکستان میں ہیں،لیکن اس وقت وہ اپنے شوہر کے ساتھ آسٹریلیا میں رہتی ہیں۔کبھی کبھار چھٹی کے موقع پر وہ پاکستان آتی ہیں۔ ان کا زیور اتنا ہے کہ اس پر زکوۃ لازم ہوتی ہے ۔ چند دن بعد ان کی زکوۃ کا سال مکمل ہوجائے گا اور انہیں زکوۃ ادا کرنی ہوگی ۔ اُس وقت بھی زیورات پاکستان میں ہوں گے،مگر وہ خود آسٹریلیا میں ہوں گی،تووہ اپنی زکوٰۃ پاکستان کی قیمت کے مطابق ادا کریں گی یا آسٹریلیا کی قیمت کے مطابق ادا کریں گی؟
پرانی ادویات کو نئی قیمت پر فروخت کرنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں میڈیکل اسٹور(Medical Store) چلاتا ہوں کچھ ادویات ہمار ے پاس اسٹاک(Stock)رکھی ہوتی ہیں بسا اوقات ان کی قیمت بڑھ جاتی ہے تو اب سوال یہ ہے کہ کیا ہم ان ادویات کو نئی قیمت پر فروخت کرسکتے ہیں یا ہمیں اِن ادویات کو پرانی قیمت پرہی فروخت کرنا ہوگا؟
اسلامی احکامات کی تشریح میں اختلاف ہے تو پھر اسلام پر عمل کیوں کریں؟
جواب: انسان بنا ہے کئی سالوں سے یہی سائنس کا بنیادی نظریہ رہا ، لیکن اب کئی سائنسدان اس سے بہت زیادہ اختلاف کرتے ہیں۔ چند ایک مندرجہ ذیل ہیں: ٭ایک اط...
سونا چاندی اور رقم مل کر نصاب کے برابر ہوں تو زکوٰۃ و قربانی کا حکم
جواب: قیمتہ نصاب من ذھب أو ورق مقوما بأحدھما ربع عشر۔‘‘ یعنی سونے کا نصاب بیس مثقال اور چاندی کا دوسو درہم ہےیا تجارت کا سامان جس کی قیمت سونے یا چاندی کے ...
چیز پر قبضہ کیے بغیر آگے بیچ دینا ، آن لائن خرید و فروخت کی ایک صورت
جواب: انسان کے پاس نہ ہو اور سلم میں رخصت دی ہے ، بیچنا اس کو جو اس کے پاس نہیں سے ،مراد ملک ہے کیونکہ حدیث کا قصہ اسی پر دلالت کرتا ہے ، حکیم بن حزام رضی ا...
کئی سال بعد مہر ادا کرنے میں کس ریٹ کا اعتبار ہوگا؟
جواب: قیمت ہے اور زیادہ کی کوئی حد نہیں، جتنا بھی مقرر کر دیا جائے لازم ہوگا۔ نیز اس میں اعتباروقتِ عقد کا ہے، لہٰذا وقتِ عقد جو مہر مقرر ہوا، وہ دس درہم یا...
کمیشن ایجنٹ کا زائد قیمت پر چیز بیچنا
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کمیشن ایجنٹ کمپنی ریٹ سے زیادہ قیمت پر چیز بیچ کر اضافی رقم خود رکھ سکتا ہے؟
پلاٹ کی خرید و فروخت کی چند صورتیں اور احکام؟
سوال: فی زمانہ پلاٹس کی خرید و فروخت بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے جس کی چند صورتوں سے متعلق رہنمائی مطلوب ہے : 1. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ ہمارے پاس اتنی ایکڑ زمین موجود ہے اور اس کا باقاعدہ نقشہ جاری کر دیا کہ یہاں روڈ، یہاں پلاٹ ہیں ،پلاٹ کے باقاعدہ نمبر بھی جاری کر دیے ،مگر ابھی وہاں کھیت یا کوئی اور چیز ہے ، فزیکلی طور پر باقاعدہ کٹِنگ یا مارکنگ نہیں کی گئی کہ کون سا پلاٹ نمبر کہاں ہے ؟ مگر نقشے میں سب کچھ موجود ہے ،اس نقشے کے مطابق ہی کالونی میں کام ہوگا ، نیز پلاٹ کی قیمت بھی گز یا مرلے کے حساب سے متعین ہے تو ایسا متعین پلاٹ خریدنا، جائز ہے، جبکہ مارکنگ نہیں کی ہوئی ؟ 2. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ فلاں علاقے میں فلاں نمبر متعین پلاٹ دیا جائے گا، مگر وہاں بجلی ، پانی ، گیس ، سیوریج وغیرہ بنیادی سہولیات کا کوئی انتظام نہیں۔ جس کی وجہ سے وہاں رہائش اختیار کرنا بہت مشکل ہے۔ یا جو پلاٹ خریدا ، وہ متعین ہے اور وہاں رہائشی سہولیات بھی موجود ہیں ،مگر فی الحال وہ جگہ باقاعدہ آباد نہیں ہوئی ۔ اس سوسائٹی کی طرف سے اس کے علاوہ کوئی ایسی شرط نہیں جس کو خرید و فروخت میں ناجائز کہا جا سکے ۔ صرف یہ ایک پہلو ہے جس سے یہ لگ رہا ہے کہ غیر آباد اور بنجر زمین کو خریدنے پر کوئی شرعی رکاوٹ تو نہیں ہوگی ؟ 3. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ فلاں ایریا ہے ، اس میں سے کوئی ایک پلاٹ آپ کو ملے گا یعنی ایک حد تک تو واضح ہو گیا کہ علاقہ کون سا ہے، مگر اس پلاٹ کی تعیین نہیں کہ پلاٹ نمبر کون سا ہو گا؟ کس جگہ ہوگا؟کچھ مہینے یا سال گزرنے کے بعد ہر ایک کا پلاٹ نمبر دے دیا جاتا ہے ۔ 4. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ آپ کو اتنی رقم میں پلاٹ دیں گے ،مگر ان کی مقرر کردہ کالونی کی جگہ ، پلاٹ کی قیمت ، خریدنے والوں کی تعداد وغیرہ کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ شاید ان کے پاس اتنے پلاٹ موجود ہی نہیں۔پلاٹ خریدنے کی صورت میں کوئی معین جگہ بھی نہیں بتائی جاتی، بلکہ صرف ایک فائل دے دی جاتی ہے ۔ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد بعض لوگوں کو باقاعدہ پلاٹ دے دیا جاتا ہے، جبکہ بعض لوگوں کو جھوٹے آسرے دیے جاتے ہیں۔ آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ مندرجہ بالا صورتوں میں پلاٹ خریدنے کے شرعی احکام کیا ہوں گے؟