
فقیر نے قربانی کے لئے جانور خریدا اور وہ چوری ہوگیا
جواب: فوت ہو گیا تو اس سے قربانی ساقط ہو جائے گی۔ (بدائع الصنائع، جلد 5، صفحہ 66، دار الکتب العلمیۃ، بیروت) وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ ا...
شادی شدہ بیٹے یا بیٹی کو وراثت سے حصہ کم ملے گا؟
جواب: فوت ہونے کے بعد یہ اخراجات باپ کے ترکہ میں دَین (قرض) بن جائیں، ایسا نہیں ہے، بلکہ فقط تبرع یعنی خیر خواہی، احسان اور اخلاقی طور پر باپ یہ اخراجات برد...
پانچ سال قربانی نہیں کی، اب کرنے کا کیا طریقہ ہوگا؟
سوال: میری شادی کو پانچ سال ہوگئے، شادی کے بعد میں صاحبِ نصاب ہوگئی تھی، ہر سال زکوٰۃ ادا کرتی ہوں ، لیکن ان پانچ سالوں میں قربانی نہیں کی ، پانچ سال کی قربانی قضا ہوگئی ، اس کو ادا کرنے کا کیا طریقہ ہوگا؟ اور قضا قربانی کا گوشت غریب کو دینے کے علاوہ خود بھی استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں؟
قربانی کے دنوں میں قربانی افضل ہے یا رقم کا صدقہ کرنا؟
سوال: ایک اسلامی بہن ہر سال سرکار صلی اللہ علیہ وسلم ،غوث پاک رضی اللہ عنہ،اور مرحوم والدین کے ایصال ثواب کے لیے قربانی کرتی ہے۔اب سوال یہ ہے کہ قربانی کے دنوں میں یہ قربانی کرنا بہترہے یا اتنی رقم غریبوں میں دے دی جائے؟
50 لاکھ کا ایک بڑا جانور قربانی کے لیے لینا افضل ہے یا 5 ، 5 لاکھ کے 10 جانور ؟
سوال: 50 لاکھ کا ایک بہت بڑا جانور لینا اور اس کی قربانی کرنا یہ افضل ہے یا پانچ ، پانچ لاکھ کے دس جانور ذبح کر دیے جائیں؟یہ جانور بھی اچھے فربہ ہوں گے اور ان کا مجموعی گوشت لازمی طور پر ایک جانور سے زیادہ ہوگا۔ اس طرح زیادہ لوگوں تک گوشت بھی پہنچے گا اور کھالوں کے ذریعے غربا کی مدد بھی زیادہ ہوجائے گی۔ لہذا یہ ارشاد فرما دیں کہ دونوں میں افضل کیا ہے۔
قربانی کے جانور کی دو ٹانگیں ٹوٹ جائیں تو قربانی ہو جائے گی؟
سوال: قربانی کا بیل ، گاڑی سے اس زور سے گرا کہ بیچارے کی اگلی دونوں ٹانگیں ہی ٹوٹ گئیں، اب نہ تو وہ اٹھ سکتا ہے اور نہ ہی وہ چل سکتا ہے ۔ اس صورت میں قربانی کے حصہ داروں کے لیے کیا حکم ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کس جانور کی قربانی افضل ہے؟
مسجد بیت کیا ہے ؟ اس کی فضیلت وغیرہ سے متعلق چند احکام
جواب: فوت ہونے کے بعد ) وہ وراثت میں تقسیم ہوگی ، تو اس کا حکم اس کی ملکیت میں موجود گھر کے دوسرے حصے کی طرح ہی ہے ۔ اس کا نام مسجد رکھنے سے ( عام ) مساجد و...
قسط وقت پر ادا نہ کرنے کی وجہ سے دکان واپس لینا یا قسطوں کے ساتھ کرایہ لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دکانوں کی خریدو فروخت میں بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مثلا :ً زید نےکسی کو موبائل مارکیٹ یا دوسری کسی مارکیٹ میں اپنی دکان70 لاکھ روپے میں بیچ دی اور یہ طے پایا کہ خریدار اس رقم کی ادائیگی 6 ماہ میں کرے گا ،اس طرح دکان خریدنے والے کو وہ دکان دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں اپنا کام کرنا شروع کردیتا ہے یا آگے کسی کو کرایہ پر دے دیتا ہے اور ہر ماہ زید کو دکان کی قیمت کی ادائیگی بھی کرتا رہتا ہے ،اگر خریدار وقت پر مقررہ رقم کی ادائیگی کردے تو ٹھیک ،ورنہ اگر وہ مقررہ وقت میں رقم مکمل ادا نہ کرے،تو زید اس سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ میں آپ کو مزید تین ماہ کی مہلت دے رہا ہوں ،لیکن اس میں یہ شرط ہوگی کہ اس دوران مجھے اس دکان کا رائج کرایہ دیتے رہنا ، اب یہ کرایہ بھی ایسی مارکیٹوں میں کوئی معمولی نہیں ہوتا ،بلکہ 50 ہزار سے لاکھ بلکہ اچھی لوکیشن پر اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے،چنانچہ وہ خریدار بقیہ قسطوں کی ادائیگی کے ساتھ ان تین مہینوں کا کرایہ بھی دیتا ہے،کیونکہ اگر وہ کرایہ والے معاہدہ پر راضی نہ ہو تو دکان اس سے واپس لے لی جاتی ہے اور خریدار نے قسطوں میں جتنی رقم ادا کی ہوتی ہے ،اس میں سے چند فیصد کٹوتی کرکے اس کو دے دی جاتی ہے یا پھر اس کو کہا جاتا ہے کہ آپ نے ان گزشتہ مہینوں میں اس دکان کو کرائے پر دے کر جتنا بھی کرایہ حاصل کیا ہے اگر وہ سب ہمیں دے دو ،تو آپ کو اد ا شدہ قسطوں کی رقم مکمل واپس کردی جائے گی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا قسطیں وقت پر ادا نہ کرنے کے سبب خریدار سے دکان کو واپس لینا اور اس کی ادا شدہ رقم بھی پوری واپس نہ کرنا یا اس کا حاصل شدہ کرایہ اس سے لے لینا شرعاً جائز ہے ؟اسی طرح مزید مہلت دینے کی صورت میں قسطوں کے ساتھ ساتھ کرایہ لینا کیسا ؟