
حلال جانور کے گردے کھانے کا حکم؟
سوال: حلال جانور جیسے بکری اور گائے وغیرہ کے گُردے کھانے کا کیا حکم ہے؟کہا جاتا ہے کہ گردے کے اندر ایک پیشاب کی نالی ہوتی ہے ، اگر اس کو الگ کر دیا جائے تو گردہ پاک ہو جاتا ہے ورنہ نہیں۔ کیا یہ واقعی پیشاب کی نالی ہوتی ہے ؟ اگر یہ پیشاب کی نالی ہے ، تو اسے الگ کیے بغیر اگر گردہ کھانے میں پکا دیا تو کیا حکم ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کس جانور کی قربانی افضل ہے؟
دم میں کونسا جانور ذبح کریں اور کہاں؟
جواب: قربانی میں ہوناضروری ہوتاہے، اور ان کو حدودِ حرم میں ذبح کرناضروری ہوتاہے۔ رد المحتار میں ہے ”(قوله الواجب دم) فسره ابن مالك بالشاة۔۔۔ قلت: و في أضحي...
حج کی قربانی مکہ میں کرنا کیسا ؟
سوال: اگرحاجی دس ذوالحجہ کو حج کی قربانی کا جانور مقام مِنیٰ کے بجائے مکہ مکرمہ میں ذبح کرے توکیا اس کی قربانی اداہوجائے گی یا اسےدوبارہ قربانی کاجانورذبح کرنا ہوگا ؟
بازار کی مچھلیاں مری ہوتی ہیں، تو مری ہوئی مچھلی کھانا کیسا؟
جواب: جانور ہوتا ہے کہ جسے حلال کرنے کے لیے ذبح کرنا فرض ہو، لیکن وہ ذبح کیے بغیر مر جائے، جبکہ مچھلی کو ذبح کرنا فرض نہیں، کیونکہ حدیث پاک میں دو مُردوں یع...
کٹے اور بھینس کی قربانی کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کےبارے میں کہ بھینس اور بھینسے کی قربانی جائز ہے یا نہیں ؟ سائل :محمد رضوان (فیصل آباد)
جانور کی حفاظت کی اجرت میں اسی جانور سے حصہ دینا کیسا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید نے قربانی کے لیے دوبیل خریدے،ا س کی نیت یہی تھی کہ وہ خود ان کی دیکھ بھال کرے گا،لیکن فی الحال زید کی کچھ مصروفیت ایسی بن گئی ہے کہ اس کے لیے بیلوں کی دیکھ بھال کرنا کافی مشکل ہے ،اب زید عمرو کو اس طور پر بیل دینا چاہتا ہے کہ چارے وغیرہ کے مکمل اخراجات زید ادا کرے گا اور دیکھ بھال کرنے کے بدلے رقم کی بجائے عمرو کو ایک معین بیل میں سے قربانی کے لیے ایک حصہ دے دے گا۔اس طرح کرنے سے زید کو بھی فائدہ ہو جائے گاکہ اس کی مشکل دور ہو جائے گی اور عمر و کو بھی کہ اسے الگ سے کسی جگہ حصہ ڈالنے کی مشقت برداشت نہیں کرنی پڑے گی۔اب سوال یہ ہے کہ زید کا عمر و کے ساتھ اس طرح کا معاہدہ کرنا درست ہے یا نہیں ،اگر درست نہیں ،تو اس کا درست طریقہ کار کیا ہو گا،کیونکہ زید کو ان بیلوں کی دیکھ بھال کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے؟ نوٹ:زید صاحبِ نصاب ہے،ہر سال قربانی کے لیے بیل خریدتا ہے اور بیل خریدتے وقت اس کی نیت یہ ہوتی ہے کہ کچھ حصے خود رکھ لوں گا اور کچھ حصے فروخت کر دوں گا ۔اس سال بھی قربانی کے لیے بیل خریدتے وقت یہ نیت تھی کہ دونوں بیلوں میں سے دو دو حصے خود رکھوں گا اور پانچ پانچ حصے بیچ دوں گا۔
بڑے جانور کی قربانی میں سات سے کم حصوں کا حکم
سوال: کیا فرماتے علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اس بار بڑی عید کے موقع پر ہم تین بھائی مل کر اپنی طرف سے بڑے جانور کی قربانی کرنا چاہتے ہیں۔ تینوں بھائیوں میں سے ہر ایک کے حصے میں جانور کے دوحصے اور کچھ زائد گوشت آئے گا۔ شرعی رہنمائی چاہیے تھی کہ کیا ہم تین بھائی یوں مل کر بڑے جانور کی قربانی کرسکتے ہیں یا بڑے جانور کی قربانی کے لیے سات افراد کا ہونا ضروری ہے؟
وراثت میں ملنے والی زمین کی وجہ سے قربانی لازم ہوگی یا نہیں ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے ہاں جب کسی کا والد فوت ہو جائے اور وراثت میں ایسی زمین چھوڑے جو اس نے اپنی اولاد کے نام نہ کی ہو ، تو ورثا اس زمین کو مل کر استعمال کرتے اور اسی کی فصل کھاتے ہیں ، جبکہ ان کی گزر بسر اس زمین پر منحصر نہیں ہوتی بلکہ ان کا ذریعۂ آمدنی اس کے علاوہ ہوتا ہے ، لیکن وہ قربانی نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ والد صاحب نے زمین ہمارے نام نہیں کی تھی ، اس لیے ہم صاحبِ نصاب نہیں ہیں اور ہم پر قربانی لازم نہیں ہے ۔ سوال یہ ہے کہ اگر ان کی گزر اوقات اس زمین پر منحصر نہ ہو اور ان کے پاس اس زمین کے علاوہ ساڑھے سات تولے سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی مالیت کے برابر حاجتِ اصلیہ سے زائد مال بھی نہ ہو ، لیکن ان کا اس زمین میں بننے والا حصہ ان کی حاجتِ اصلیہ سے زائد اور ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو ،تو اس زمین کی وجہ سے ان پر قربانی لازم ہو گی یا نہیں ؟
جانور حلال کرنے کے لیے کتنی رگوں کا کٹنا ضروری ہے؟
سوال: چھوٹے یا بڑے جانور کو حلال کرنے کے لیے اُس کی کتنی رگوں کا کٹنا ضروری ہے؟ بعض لوگوں سے سنا ہے کہ تین رگیں ہوتی ہیں وہ کٹ جائیں تو جانور حلال ہوجاتا ہے۔ شریعت اس متعلق ہماری کیا رہنمائی کرتی ہے؟