
سونے کے لیے تیمم کرنا کیسا جبکہ پانی موجود ہو ؟ تفصیلی فتوی
جواب: غسل کا نائب و خلیفہ ہے ،اس کی مشروعیت و اجازت تب ہی ہوتی ہے جبکہ پانی سے وضو و غسل پر قدرت نہ ہو ، خواہ حقیقی طور پر ہو (یعنی پانی ہی نہ ہو...
باوضو شخص ٹھنڈک حاصل کرنے کے لئے غسل کرے ،تو پانی مستعمل ہوگا یا نہیں ؟
سوال: کسی شخص پر غسل فرض نہ ہو اوروہ با وضو بھی ہو ایسا شخص اگر ثواب کی نیت کئے بغیر صرف ٹھنڈک حاصل کرنے کے لیے غسل کرے ،اس دوران جسم سے جو پانی جدا ہو رہا ہو، وہ ایک برتن میں جمع ہوجائے، تو کیا اس پانی سے وضو کیا جاسکتا ہے یا پھر یہ بھی مستعمل ہی ہوگا؟
قربانی سے پہلے کوئی حصہ دار فوت ہوجائے، تواس کی قربانی کا حکم
جواب: مردہ دونوں شریک ہو سکتے ہیں ، جبکہ مردہ کی طرف سے اس کا ولی وغیرہ کوئی زندہ قربانی کراتا ہو … قربانی میں شرکت کے جوا زکے لیے یہ ضرور ہے کہ وہ سب ح...
میت کو دفن کرنے کے بعد 40 قدم پر دعاکرنا
جواب: مردہ کو فائدہ دیتی ہے، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ زندوں کے لیے اپنے وصال شدگان کے حق میں دعا کرنا مستحب ہے۔(المفاتیح فی شرح المصابیح، جلد1، صفحہ 235، مط...
ٹھنڈا یا گرم چیک کرنے کے لیے پانی میں ہاتھ ڈالا تو پانی مستعمل ہوجائے گا؟
جواب: غسل فرض ہونے کی حالت میں اپنا بے دُھلا ہاتھ قلیل پانی(جیسے بالٹی، ٹب یا لوٹے وغیرہ) میں پانی کو چیک کرنے کے لیے ڈالے کہ پانی ٹھنڈا ہے یا گرم، تو اس ...
ناپاکی کی حالت میں کپڑے دھونے کا حکم
سوال: غسل فرض ہونے کی حالت میں پاک کپڑے دھو سکتے ہیں یا نہیں؟
احتلام کے چند قطروں کے نشان کپڑے پر دیکھے، توکیا غسل لازم ہوگا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کسی کو احتلام ہوجائے، لیکن جب وہ سو کر اٹھا، تو عام طور پر جس طرح منی خارج ہوتی ہے اس طرح نہیں تھا، بلکہ اس کے کپڑوں پر منی کے صرف دو تین قطرے تھے، تو کیا ایسی صو رت میں بھی غسل کرنا ضروری ہوگا؟
والد اپنے نابالغ بیٹے کا سونا قرض لے سکتا ہے ؟
سوال: ایک نابالغ بچے کی مِلک میں کچھ سونا ہے، جو اس کے والد کے پاس رکھا ہوا ہے۔ اب کیا اس بچے کا والد اس سونے کو اپنے کسی ذاتی کام میں اس نیت سے خرچ کر سکتا ہے کہ اس بچے کے بالغ ہونے کے بعد اتنا ہی سونا اسے لوٹا دے گا؟
کرائے پر دی ہوئی دوکانیں،مکان گفٹ کرنے کا شرعی طریقہ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ کسی شخص کی بہت ساری جائیداد ہوتی ہے ،جس میں دوکانیں ، مکان بھی ہوتے ہیں ، جو کرائے پر دیے ہوتے ہیں ۔ وہ شخص اپنی زندگی میں ہی بچوں میں تقسیم کرتے ہوئے مکان اور دوکانیں بچوں کے نام کر دیتا ہے،جس کا کرایہ وغیرہ والد کی زندگی میں ہی بچے لینا شروع ہوجاتے ہیں ، لیکن والد نے دوکانیں مکان جن لوگوں کو کرائے پر دیے ہوتے ہیں،ان لوگوں سے خالی کروا کر بچوں کو نہیں دیتا ،صرف دوکانوں کی رجسٹری بچوں کے نام کروا کر مکمل اختیارات بچوں کو دے دیتا ہے ، یہاں تک کہ اگر وہ بچے ان کرائے داروں کو نکالنا چاہیں ، تو نکال بھی سکتے ہیں ، ان کی جگہ کسی اور کو کرائے پر دے سکتے ہیں ، لیکن بچے سوچتے ہیں کہ کسی اور کو بھی تو کرائے پر دینا ہی ہے ، ان کے پاس ہی رہنے دیتے ہیں ، تو اس طرح بچے بھی ان کو نہیں نکالتے اور جو کرایہ پہلے والد صاحب وصول کرتے تھے ، اب والد کی موجودگی میں بچے وصول کرتے رہتے ہیں ، اپنی اپنی دوکان مکان کے معاملات دیکھتے رہتے ہیں ۔ آپ سے یہ شرعی رہنمائی درکار ہے کہ والد نے کرائے پر دی ہوئی دوکانیں ، مکان کرائے داروں سے خالی کروا کر بچوں کو قبضہ نہ دیا ہو ، تو کیا اس طرح وہ دوکانیں ، مکان بچوں کے ہوجائیں گے یا کرائے داروں سے خالی کروا کر بچوں کو دینا ضروری ہے ؟ اگر کرائے داروں سے خالی کروا کر قبضہ نہ دیا ہو اور والد کا انتقال ہوجائے ، تو اب بعد میں وہ کرائے پر دی ہوئی دوکانیں ، مکان وراثت کے طور پر تقسیم ہوں گے یا جن بچوں کو زندگی میں والد نے دے دیے تھے ، ان کے ہوگئے ؟