غسل کے بعد دانتوں میں کچھ رہ گیا ہو تو نماز کا حکم

غسل کر کے نماز پڑھی بعد میں محسوس ہوا کہ دانتوں میں کچھ رہ گیا ہے، تو کیا حکم ہے

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

اگر کسی پر غسل فرض ہوا، پھر اس نے اچھے انداز میں مطمئن ہو کر غسل کیا، بعدِ غسل نماز پڑھی، نماز کے بعد اس نے محسوس کیا کہ دانت میں کچھ رہ گیا ہے، اس صورت میں اس کا غسل اور نماز ہو گئی یا نہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

گوشت کے ریشے یا روٹی وغیرہ کے ذرات لگے ہوں جو دانت یا جلد تک پانی پہنچنے سے مانع ہوں، لیکن انہیں بآسانی زائل کیا جاسکتا ہو تو اس کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اگر غسل سے پہلے اس کا علم ہوجائے، تو اس کو زائل کرنا لازم ہے، اور اگر غسل سے پہلے پتا نہیں چلا اور غسل کرکے نمازیں بھی ادا کرلیں، تو ادا کی گئی نمازیں ہوگئیں، البتہ جب اس ریشے وغیرہ کے لگے ہونے کا علم ہوگا اس وقت اس کو زائل کر کے اس کے نیچے دانت یا جلد پر پانی بہانا لازم ہوگا، پورا غسل دوبارہ کرنا ضروری نہیں ہوگا۔

ہاں اگر دانت یا مسوڑھوں پر ایسی چیز لگی ہو جسے زائل کرنے میں ضرر یا حرج واقع ہوتا ہے، مثلا: پان کھانے والے افراد کے دانتوں کی جڑوں میں جما ہوا سخت قسم کا چُونا۔ تو معلوم ہونے کے باوجود بھی غسل میں ایسی چیز کو زائل کرنا لازم نہیں، اسے زائل کیے بغیر ہی فرض غسل ہوجائے گا۔

ضرر اور تکلیف کی صورت میں دھونے کا حکم معاف ہو جاتا ہے اس کو بیان کرتے ہوئے امام اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ نے فتاوی رضویہ شریف میں فرمایا: ”اگر کوئی سخت چیز کہ پانی کے بہنے کو روکے گی دانتوں کی جڑ یا کھڑکیوں وغیرہ میں حائل ہو تو لازم ہے کہ اُسے جُدا کر کے كلی کرے ورنہ غسل نہ ہوگا، ہاں اگر اُس کے جُدا کرنے میں حرج و ضرر و اذیت ہو جس طرح پانوں کی کثرت سے جڑوں میں چونا جم کر متحجر ہو جاتا ہے کہ جب تک زیادہ ہو کر آپ ہی جگہ نہ چھوڑ دے چھڑانے کے قابل نہیں ہو تا یا عورتوں کے دانتوں میں مسی کی ریخیں جم جاتی ہیں کہ ان کے چھیلنے میں دانتوں یا مسوڑھوں کی مضرت کا اندیشہ ہے تو جب تک یہ حالت رہے گی اس قدر کی معافی ہوگی فان الحرج مدفوع بالنص“(فتاوی رضویہ، جلد 1، صفحہ 593، رضافاؤنڈیشن، لاہور)

صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجدعلی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ ارشادفرماتے ہیں: ”دانتوں کی جڑوں یا کھڑکیوں میں کوئی ایسی چیز جو پانی بہنے سے روکے جمی ہو تو اس کا چھڑانا ضروری ہے اگر چھڑانے میں ضرر اور حرج نہ ہو جیسے چھالیا کے دانے، گوشت کے ریشے، اگر چھڑانے میں ضرر اور حرج ہو جیسے بہت پان کھانے سے دانتوں کی جڑوں میں چونا جم جاتا ہے یا عورتوں کے دانتوں میں مسی کی ریخیں کہ ان کے چھیلنے میں دانتوں یا مسوڑھوں کی مضرّت کا اندیشہ ہے تو معاف ہے“ (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 2، صفحہ 316، مکتبۃ المدینہ کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: Web-2127

تاریخ اجراء: 21 رجب المرجب 1446ھ / 22 جنوری 2025ء