
سال پورا ہونے سے پہلے ہی ایڈوانس زکوٰۃ دینے کا حکم؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ صاحبِ نصاب کا سال مکمل ہونے سے پہلے زکوٰۃ نکالنا کیسا ہے؟ سائل:عبد العزیز(آفندی ٹاؤن،حیدرآباد)
کیا والد اپنے مال سے تمام گھر والوں کی زکوٰۃ ادا کر سکتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم فیملی ممبرز میں سے اکثر صاحبِ نصاب ہیں، سب کا زکوۃ کا سال رمضان میں مکمل ہوتا ہے اور ہماری طرف سے والد صاحب کو ہماری زکوٰۃ ادا کرنے کی اجازت ہے، جو وہ اپنے مال سے ادا کرتے ہیں۔ والد صاحب تھوڑی تھوڑی کر کے زکوۃ نکالتے رہتے ہیں، جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ سال کے شروع میں حساب کرتے ہیں کہ سال بعد مجموعی طور پر سب پر اندازاً کتنی زکوٰۃ فرض ہو گی، تاکہ ایڈوانس زکوٰۃ نکالنے میں آسانی ہو۔ پھر جب وہ کسی جگہ زکوٰۃ خرچ کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں، تو فیملی میں سے کسی بھی ایک فرد کو خاص کر کے زکوٰۃ نہیں نکالتے کہ یہ فلاں کی طرف سے زکوٰۃ ہے، بلکہ مجموعی طور پر پوری فیملی کے ہر صاحبِ نصاب فرد کی طرف سے زکوٰۃ کی نیت سے رقم دے دیتے ہیں۔ اس بارے میں ایک سوال تو یہ ہے کہ کیا اس طرح فیملی کے ہر صاحبِ نصاب فرد کی زکوٰۃ ادا ہوجاتی ہے؟ اور دوسرا سوال یہ ہے کہ کبھی کسی فیملی ممبر کے پاس دورانِ سال مزید قابلِ زکوٰۃ مال (سونا وغیرہ) آ جاتا ہے، جو سال کے آخر میں بھی باقی ہوتا ہے، اس طرح اُس کی زکوٰۃ پہلے لگائے گئے حساب سے زیادہ بن جاتی ہے۔ یونہی کبھی والد صاحب بھی سال کے آخر میں فیملی کی بننے والی مجموعی زکوٰۃ سے زیادہ زکوٰۃ دورانِ سال ادا کر چکے ہوتے ہیں، تو اس زیادتی کو اس فیملی ممبر کی طرف سے زکوٰۃ میں شمار کر سکتے ہیں، جس کے پاس مال زیادہ ہو گیا تھا؟ یا شمار نہیں کر سکتے؟ جبکہ والد صاحب کو زکوۃ نکالنے کی اجازت میں ہمارا مقصد یہی ہوتا ہے کہ والد صاحب ہمارے کُل مال کی مکمل زکوۃ ادا کر دیں، چاہے وہ مال شروعِ سال میں موجود ہو یا دورانِ سال بڑھ جائے اور سال کے اختتام تک موجود رہے۔
سوال: میں صاحبِ نصاب ہوں ، میں نے گزشتہ کچھ سالوں میں اس طرح زکوٰۃ ادا کی کہ کرونا کے موقع پر زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی، پھر سیلاب کا واقعہ ہوا ، تو اس وقت بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی ، پھر ترکی میں ہونے والے زلزلے کے موقع پر بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی ساری رقم جمع کروائی ۔ اب میں نے حساب لگایا ہے ، تو وہ ٹوٹل رقم میرے آئندہ تقریباً تین سال کی زکوٰۃ کے لیے کافی ہو چکی ہے یعنی میرے پاس 2026ء تک اندازاً جتنا مالِ زکوٰۃ رہے گا ، اس کی اندازاً جتنی زکوٰۃ بنتی ہے ، اتنی رقم میں زکوٰۃ کی مد میں دے چکا ہوں ۔میری رہنمائی فرمائیں کہ کیا میں زکوٰۃ کی نیت سے دی ہوئی اس اضافی رقم کو اگلے تین سال کی زکوٰۃ میں شمار کر سکتا ہوں ؟ میرا غالب گمان یہی ہے کہ میرے پاس 2026ء تک یہ سب قابلِ زکوٰۃ مال موجود رہے گا ۔
زکوٰۃ صرف رمضان میں ہی نکالنا ضروری ہے ؟
جواب: سال گز ر گیا ، تواگلے سال جب وہی اسلامی مہینے کی وہی تاریخ آئے گی ، تو اس پر فوراً زکوٰۃ کی ادائیگی لازم ہوگی ۔مثلاً :ایک شخص 15 شعبان کو صبح دس بج ...
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ صاحبِ نصاب کا سال مکمل ہونے سے پہلے زکوٰۃ نکالنا کیسا ہے؟ سائل:عبد العزیز(آفندی ٹاؤن،حیدرآباد)
گزشتہ سال کی زکوٰۃ نکالتے ہوئے کس سال کی قیمت کا اعتبار ہوگا ؟
سوال: اگر کسی شخص نے پچھلے کسی سال میں زکوٰۃ ادا نہ کی ہو اور کئی سالوں بعد اب ادا کرنے لگے ، تو زکوٰۃ ادا کرنے میں سونے کی کس قیمت کا اعتبار ہوگا ؟ جس سال کی زکوٰۃ ہے ، اُس سال کا یا موجودہ جس سال زکوٰۃ ادا کر رہا ہے ، اس سال کی قیمت کا اعتبار ہوگا ؟
سال کے آخری دن نصاب کے برابر رقم نہ ہو ، تو زکوٰۃ کا حکم
سوال: ایک شخص کا یکم رجب کو نصاب کا سال شروع ہوا، اب اگلی یکم رجب کو نصاب مکمل نہیں، کہ زکوۃ دے ، لیکن صِفر بھی نہیں ، یعنی کچھ نہ کچھ مال موجود ہے، مگر پھر وہی شخص دوبارہ رمضان المبارک کی پندرہ تاریخ کو صاحب نصاب ہو جاتا ہے، تو کیا اب نئے سرے سے نصاب کا سال 15رمضان سے شروع ہو گا یا یکم رجب المرجب ہی رہے گا ؟
زکوٰۃ کی رقم فقیر کو دینے سے پہلے چوری ہوگئی ، تو کیا حکم ہے ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک اسلامی بہن کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سے زائدسوناہے وہ ہرسال زکوٰۃ بھی نکالتی ہیں او ر اس سال بھی انھوں نے زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے رقم نکال کر الگ رکھی ہوئی تھی مگرشرعی فقیر یااس کے نمائندے کو دینے سےپہلےخود ان ہی کے پاس سےرقم چوری ہوگئی ،کیا ان کواب الگ رقم سے زکوٰۃ اداکرناضروری ہے یانہیں ؟
زکوٰۃ زیادہ ادا ہوگئی، تو کیا آنے والے سال میں شمار کر سکتے ہیں؟
سوال: میں نے اپنے گمان کے مطابق دس ہزار روپے زکوٰۃ ادا کی، بعد میں حساب کیا، تو زکوٰۃ پانچ ہزار بنی، اب اضافی پانچ ہزار جو میں نے زکوٰۃ کی مد میں دئیے ہیں ،کیا آنے والے سال زکوٰۃ میں شمار کر سکتا ہوں؟
جس سونے پر زکوٰۃ فرض تھی اسے بیچ دیا تو زکوٰۃ کا کیا حکم ہے ؟
سوال: زید نے سونے کی تین سال کی زکوٰۃ ادا نہیں کی پھر اس سونے کو بیچ کر اس کی ساری رقم خرچ کر ڈالی، تو کیا زید کے ذمہ اب بھی اس سونے کی زکوٰۃ فرض ہی رہے گی؟ زید پہلے بھی صاحب نصاب تھا اور اب بھی صاحب نصاب ہی ہے اور زکوۃ اس پر فرض ہوتی ہے ۔