
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
میں نے اپنے گمان کے مطابق دس ہزار روپے زکوٰۃ ادا کی، بعد میں حساب کیا، تو زکوٰۃ پانچ ہزار بنی، اب اضافی پانچ ہزار جو میں نے زکوٰۃ کی مد میں دئیے ہیں ،کیا آنے والے سال زکوٰۃ میں شمار کر سکتا ہوں؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر غلطی سے ، لازم ہونے والی مالیت سے زائد رقم زکوٰۃ میں ادا کردی ہے تو اس زائد رقم کو اگلے سال کی زکوٰۃ میں شمار کیا جاسکتا ہے۔
المحیط البرہانی میں ہے:
”ولو كان عند رجل أربعمائة درهم، فظن أن عنده خمسمائة درهم فأدى زكاة خمسمائة درهم. ثم ظهر أن عنده أربعمائة، فله أن يحتسب الزيادة للسنة الثانية“
ترجمہ: اگر کسی کے پاس چار سو درہم ہوں، اور وہ یہ سمجھے کہ میرے پاس پانچ سو درہم ہیں، اور وہ پانچ سو درہم کی زکوٰۃ ادا کردے ، پھر بعد میں اسے معلوم ہو کہ اس کے پاس تو چار سو درہم تھے، (یعنی اس پر چار سو درہم کی زکوٰۃ لازم تھی نہ کہ پانچ سو درہم کی) تو وہ اس زائد ادا کردہ رقم کو اگلے سال کی زکوٰۃ میں شمار کرسکتا ہے۔( المحیط البرھانی، جلد2، صفحہ293، مطبوعہ بیروت )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-2221
تاریخ اجراء:06رمضان المبارک1446ھ/07مارچ2025ء