
چیز پر قبضہ کیے بغیر آگے بیچنا کیسا؟
سوال: (1)مارکیٹ میں خرید و فروخت کا ایک طریقہ یہ پایا جاتا ہے کہ کوئی گاہک دکان پر آ کر کسی چیز کو خریدنا چاہتا ہے اور دکاندار کے پاس وہ مال ابھی موجود نہیں ہوتا، تو وہ گاہک کو مال کا نمونہ (Sample)دکھا کر اسے مخصوص مقدار میں وہ مال بیچ دیتا ہے اور پھر کسی دوسرے دکاندار کہ جس کے پاس وہ چیز موجود ہوتی ہے، اُسے کہہ دیتا ہے کہ میرے فلاں گاہک کو وہ چیز اتنی مقدار میں دے دو اور جب گاہک وہ چیز لے لیتا ہے ،تو پہلا دکاندار اس چیز کا ریٹ وغیرہ معلوم کر کے دوسرے دکاندار کو رقم کی ادائیگی کر دیتا ہے، یعنی پہلا دکاندار چیز خریدنے سے پہلے ہی گاہک کو بیچ چکا ہوتا ہے، کیا یہ طریقہ شرعا درست ہے؟ (2)اور اگر اس طریقے سے چیز کو بیچ دیا جائے کہ پہلا دکاندار دوسرے سے کوئی چیز خرید لے اور اس کے بعد اپنے گاہک کو بیچے اور دوسرے دکاندار کو کہہ دے کہ میں نے آپ سے جو چیز خریدی ہے، وہ آگے بیچ دی ہے، لہذا آپ ڈائریکٹ میرے گاہک کو ہی وہ چیز ڈیلیور کر دیں، تو ایسا کرنا کیسا؟ (3)اگر یہ طریقے درست نہیں، تو کیا انداز اختیار کیا جا سکتا ہے، جو شرعاً درست ہو؟
ایڈوانس سیکورٹی کی شرط اورملک ایسوسی ایشن کے مقرر کر دہ ریٹس پر دودھ کی خریدو فروخت کا حکم ؟
سوال: (1)دودھ فروش دکانداراور دودھ سپلائی کرنے والوں کے درمیان ایک سال کا معاہدہ ہوتا ہے، اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ دودھ فروش دکاندار ،سپلائر کو ایک مخصوص رقم مثلاً: ایک لاکھ روپے ایڈوانس سیکورٹی کے طور پر جمع کرواتا ہے اور سپلائر معاہدے کے مطابق روزانہ ایک سال تک دودھ فروش کو دودھ سپلائی کرتا ہے۔ دودھ کی رقم دودھ فروش روزانہ یا ہفتہ وار معاہدے میں جو طے ہوا، اس کے مطابق سپلائر کو دیتا رہتا ہے ، پھر سال مکمل ہونے پر معاہدہ ختم ہو جاتا ہے اور سپلائر سیکورٹی کی رقم دودھ فروش کو واپس کر دیتا ہے۔اگر مزید معاہدہ جاری رکھنا چاہیں تو سیکورٹی کی اسی رقم پر یا کم یا زیادہ پر پھر اگلے سال کا معاہدہ ہو جاتا ہے۔ ایڈوانس سیکورٹی کی رقم کی شرط کے ساتھ یوں دودھ خریدنا جائز ہے یا نہیں ؟ (2)سپلائر اور دکاندارکے درمیان دودھ کا ریٹ وہی مقرر ہوتا ہے، جو ملک ایسوسی ایشن کا مقرر کردہ ہوتا ہے اور یہ ریٹ فریقین کو معلوم ہوتا ہے، جب اس ریٹ میں تبدیلی ہوتی ہے،تو سپلائر دکاندار کو اس کی اطلاع دیتا ہے ۔ اطلاع کے بعد سے آنے والا دودھ نئے ریٹ پر ہوتا ہے۔ملک ایسوسی ایشن کے مقرر کر دہ ریٹس پر دودھ کی خریدو فروخت کرنا شرعاً درست ہے یا نہیں ؟
دکان میں گاہک لانے پر کمیشن وصول کرنے کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ میرا فرنیچر کا کام ہے، جب میں کسی پارٹی کو پلائی یا ہارڈویئر وغیرہ دلانے کسی دکان پر لے جاتا ہوں تو میں اس دکاندار سےایک طے شدہ کمیشن لیتا ہوں، کیا میرا اس دکاندار سے کمیشن لینا درست ہے؟
کیا بیچا ہوا مال واپس لینا دکاندار پر لازم ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ بعض اوقات گاہک کوئی چیز خریدنے کے بعد واپس کرنے آتاہے تو کچھ دکاندارحضرات ایسے ہوتے ہیں جوخوش دلی کے ساتھ واپس لے لیتے ہیں اور کچھ دکاندار حضرات ایسے ہوتے ہیں جو واپس نہیں لیتے ۔ یہ ارشاد فرمائیں کہ چیز بیچنے کے بعد اگر خریدار وہ چیز پسند نہ آنے کی وجہ سے واپس کرنے آجائے تو کیا دکاندار پر واپس لینا لازم ہےیا نہیں؟
شاپنگ بیگ ، مٹھائی کے ڈبوں پر زکوٰۃ کا حکم
جواب: دکاندار وغیرہ کاروباری افراد جب سامان بیچتے ہیں، تو گاہک کو مقصودی سامان کے ساتھ کچھ اور چیزیں بھی فراہم کرتے ہیں، مثلاً جانور بیچیں تو اس کے ساتھ ...
ادھار میں دی ہوئی چیز کو کم قیمت میں واپس خریدنے کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مارکیٹ میں کچھ لوگ ایسا بھی کرتے ہیں کہ جب کسی کو قرض لینا ہوتا ہے، تو وہ کسی دکاندار سے کہتا ہے کہ آپ کی دکان میں موجود یہ بائیک میں ادھار میں 60000کی خریدتا ہوں اور رقم آہستہ آہستہ چھ مہینے میں آپ کو دوں گا اور پھر بائیک پر قبضہ بھی کرلیتا ہے ،پھر دکاندار وہی بائیک اس آدمی سے نقد میں 45000 کی خرید لیتا ہے ،تو کیا یہ عمل جائز ہے؟ دکاندار اسے بغیر پرافٹ کے قرضہ نہیں دینا چاہتااوراس شخص کو 45000کی ضرورت ہوتی ہے ، تو یوں اسے اپنی مطلوبہ رقم مل جاتی ہے اور دکاندار کو نفع بھی مل جاتا ہے ، مگر یہ طریقہ کار شرعی طور پر درست ہے یا نہیں؟ اس کی راہنمائی فرمائیں۔
دکاندار کا جھوٹ بول کر کہ ’’ میرے پاس کُھلے پیسے نہیں ہیں ‘‘ چیز بیچنا کیسا ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں فروٹ بیچتا ہوں،اس جگہ پہ اور کئی افراد بھی فروٹ کا کام کرتے ہیں،جب کوئی گاہگ خریداری کے لیے آتا ہے اور فروٹ خرید کراس کی قیمت سےبڑا نوٹ دیتا ہے،تو بیچنے والا یوں کہتا ہے کہ میرے پاس کھلے پیسے نہیں ،اتنے کا مزید فروٹ خرید لیجئے،حالانکہ اس کے پاس کھلے پیسے ہوتے بھی ہیں اور بعد میں وہ اس چیز کا اظہار بھی کرتا ہے کہ میں نےآج اس انداز سے فروٹ بیچا ہے،حالانکہ میرے پاس کھلے پیسے بھی تھے۔مارکیٹ میں یہ رواج کافی بڑھتا جا رہا ہے اور کچھ لوگ باقاعدہ الگ سے اس طرح کے نوٹ رکھتے ہیں اور گاہگ کے سامنے وہی نکالتے ہیں،تاکہ اسے اطمینان ہو جائے کہ واقعی اس کے پاس کھلے پیسے نہیں ،حالانکہ اس کے پاس کھلے پیسے موجود ہوتے ہیں۔دکانداروں کا اس طرح کرنا شرعاً کیسا ہے؟
اپنی پروڈکٹ پر دوسری کمپنی کا لیبل لگا کر بیچنا اور دکاندار کا اس سے خریدنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ (1) ایک شخص مارکیٹ میں مشہور و معروف اور رجسٹرڈ کمپنی کے نام کے ٹشو (Tissue) اور وائپس (Wipes) ہول سیل ریٹ پر مختلف دکانوں پرفروخت کرتا ہے، لیکن حقیقت میں اس معروف کمپنی کے نہیں ہوتے، بلکہ وہ شخص یہ چیزیں خود تیار کر کے اس کمپنی کا نام اور اس کے ریپر کی مثل پیکنگ اور مونوگرام وغیرہ استعمال کرتے ہوئے خود پیک کر کے مارکیٹ میں فروخت کرتا ہے، اس طرح اسے کم خرچ میں زیادہ پرافٹ مل جاتا ہے، تو اس شخص کا اس طرح اپنے ٹشو اور وائپس بیچنا کیسا ہے؟ (2) نیز اگر وہ دکانداروں کو واضح طور پر بتا کر بیچے، تو اس سے ٹشو اور وائپس خریدنا کیسا ہے؟