کیا مردار جانور دوسروں جانوروں کو کھلا سکتے ہیں؟

جانوروں کو مردار کھلا سکتے ہیں؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر مرغی مر جائے، تو کیا اسے حلال یا حرام جانوروں کو بطور غذا کھلا سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

شرعی اعتبار سے جوجانور خود بخود طبعی موت مرجائے، وہ مردار ہوتا ہے اورمر دار سے نفع حاصل کرنا جائز نہیں، لہٰذا اگر مرغی اپنی طبعی موت مرجائے، تو اس مردارمرغی کو حلال یا حرام جانوروں کو بطورِ غذا نہیں کھلاسکتے کہ ان کو کھلانے میں مردار سے نفع حاصل کرنا ہے جبکہ اللہ تعالی نےمردار سے نفع حاصل کرنے کو حرام قرار دیا ہے۔

مردار حرام ہے اور اس سے نفع اٹھاناجائز نہیں،چنانچہ اللہ تعالی قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:

اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْكُمُ الْمَیْتَةَ وَ الدَّمَ وَ لَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَ مَاۤ اُهِلَّ بِهٖ لِغَیْرِ اللّٰهِ

ترجمہ کنزالعرفان:اس نے تم پر صرف مردار اور خون اور سُور کا گوشت اور وہ جانور حرام کئے ہیں جس کے ذبح کے وقت غیرُ اللہ کا نام بلند کیا گیا۔ (القرآن، پارہ 2، سورۃ البقرہ، آیت 173)

مذکورہ آیت کے تحت امام ابو بکر احمد بن علی جَصَّاص رازی حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:370ھ/ 980ء) لکھتے ہیں:

الميتة في الشرع اسم للحيوان الميت غير المذكى،وقد يكون ميتة بأن يموت حتف أنفه من غير سبب لآدمي فيه۔۔۔ فإنه يتناول سائر وجوه المنافع،ولذلك قال أصحابنا:لا يجوز الانتفاع بالميتة على وجه ولا يطعمها الكلاب والجوارح لأن ذلك ضرب من الانتفاع بها، وقد حرم اللہ الميتة تحريما مطلقا

ترجمہ: شرعاً ’’الميتة“ اس مردار حیوان کا نام ہے جس کو شرعی طریقے سے ذبح نہ کیا گیا ہو اور اس کو بھی مردار کہا جاتا ہے کہ جو آدمی کے کسی سبب کے بغیر طبعی موت مرجائے، پس یہ مردار سےمنافع حاصل کرنے کی تما م صورتوں کو شامل ہے ،اسی وجہ سے ہمارے اصحاب نے فرمایا کہ مردار سے کسی بھی صورت میں نفع حاصل کرنا جائز نہیں اور اسے کتے اور دیگر چیر پھاڑ کرنے والے جانوروں کو کھلانا بھی جائز نہیں، کیونکہ اس عمل میں مردار سے نفع حاصل کرنا ہے، حالانکہ اللہ تعالی نے مردار سے مطلقا نفع حاصل کرنے کو حرام قرار دیا ہے۔ (احکام القرآن للجصاص، جلد 1صفحہ 171، مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

حلال و حرام کسی بھی جانور کو مردار نہیں کھلا سکتے،چنانچہ فتاوی عالمگیری میں ہے:

لا يجوز الانتفاع بالميتة على أي وجه،و لا يطعمها الكلاب و الجوارح كذا في القنية

ترجمہ:مردار سے کسی بھی صورت میں نفع اٹھانا جائز نہیں ہے اور اسے کتے اور دیگر چیر پھاڑ کرنے والے جانوروں کو نہیں کھلایا جائے گا، جیساکہ قنیہ میں ہے۔ (فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحه 344، مطبوعہ كوئٹہ)

حاشیہ شلبی میں ہے:

و كذلك الميتة لا يجوز أن يطعمهاكلابه،لأن في ذلك انتفاعا واللہ تعالى حرم ذلك تحريما مطلقا

 ترجمہ: اور یہی حکم مردار کا ہے کہ کتے کو مردار کھلانا، جائز نہیں، کیونکہ اس میں نفع حاصل کرنا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اسے مطلقاً حرام قرار دیا ہے۔ (حاشیۃ الشلبی علی تبیین الحقائق، جلد 6، صفحہ 49، مطبوعہ دار الكتاب الاسلامی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: FSD -9200

تاریخ اجراء: 06 جمادی الاخری 1446ھ /09 دسمبر 2024ء