کیا سفید بالوں کو رنگنا مستحب ہے؟

سفید بالوں کو رنگنے کا حکم

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا سفید بالوں کو رنگنا مستحب ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

جی ہاں! سفید بالوں کو خضاب (رنگ) کرنا مستحب ہے، واجب و ضروری نہیں۔ نیز سفید بالوں میں خضاب کی یہ اجازت، کالے رنگ کے علاوہ دوسرے رنگوں جیسے زَرد، سرخ وغیرہ کے ساتھ مخصوص ہے، کیونکہ بالوں میں کالا کلر، یا کالی مہندی لگانا، الغرض کسی بھی چیز سے بالوں کو کالا کرنا، حالتِ جہاد کے علاوہ مطلقاً ناجائز و حرام اور گناہ ہے۔ احادیث مبارکہ میں اس کی ممانعت اور سخت وعیدیں وارد ہیں۔ ایک حدیث پاک میں سیاہ خضاب کرنے والوں کے متعلق فرمایا: "وہ جنت کی خوشبو نہیں پائیں گے۔" لہذا سیاہ خضاب سے بالوں کو رنگنا ہرگز جائز نہیں اور یہ ممانعت مرد و عورت دونوں کے لئے ہے، یعنی عورت کے لیے بھی اپنے سر کے بالوں میں سیاہ رنگ لگانا، جائز نہیں ہے اور مرد کے لیےبھی اپنے سر یا داڑھی کے بالوں میں سیاہ رنگ لگانا، جائزنہیں ہے۔

صحیح بخاری و صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے:

 قال النبي صلى اللہ عليه و سلم: «إن اليهود و النصارى لا يصبغون، فخالفوهم»

ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: یہود اور نصاریٰ بالوں کو نہیں رنگتے، تم ان کی مخالفت کرو۔ (صحیح البخاری، صفحہ 1091، حدیث:5899، دار الکتب العلمیۃ، بیروت) (صحیح مسلم،  جلد 3، صفحہ 1663، رقم الحدیث: 2103، دار إحياء التراث العربي، بيروت)

عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری میں ہے

قوله: (لا يصبغون)، أي: شيب الشعر، و هو مندوب إليه لأنه صلى اللہ عليه و سلم أمر بمخالفتهم۔۔۔ و الإذن فيه مقيد بغير السواد، لما روى مسلم من حديث جابر أنه صلى اللہ عليه و سلم قال: غيروه و جنبوه السواد. و روى أبو داود من حديث ابن عباس مرفوعا: (يكون قوم في آخر الزمان يخضبون كحواصل الحمام لا يجدون ريح الجنة)

ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم کا فرمان (وہ رنگ نہیں کرتے) یعنی سفید بالوں کو۔ اور یہ رنگنا مستحب ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے ان (یہود و نصاریٰ) کی مخالفت کرنے کا حکم دیا ہے، اور اس رنگنے کی اجازت سیاہ رنگ کے علاوہ کے ساتھ مقید ہے، کیونکہ امام مسلم علیہ الرحمۃ نے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کیاکہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: اسے (سفیدی کو) بدل دو، اورسیاہ رنگ سے بچاؤ۔ اور امام ابو داؤد علیہ الرحمۃ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے مرفوعاً روایت کیا کہ آخری زمانے میں کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو اپنے بال کبوتر کے پوٹوں کی طرح رنگیں گے، وہ جنت کی خوشبو نہیں پائیں گے۔ (عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری، جلد 16، صفحہ 46،دار احیاء التراث العربی، بیروت)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4498

تاریخ اجراء: 11 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 03 دسمبر 2025ء