جہاز کریش میں فوت ہونے والے شہید ہیں؟

جہاز کریش ہونے کی صورت میں فوت ہونے والوں کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

جہاز کریش ہونے کی وجہ سے جو لوگ انتقال کر جاتے ہیں، کیا انہیں شہید مانا جائے گا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

جہاز کریش ہونے کی وجہ سے انتقال کرنے والے مسلمانوں کو شہید حکمی کہا جائے گا، حقیقی شہیدنہیں کہاجائے گا۔ یعنی ایسے کوشہادت کا رتبہ حاصل ہوگا لیکن اسے غسل وکفن دیاجائے گا۔ شہادت حکمی حاصل ہونےکی وجہ یہ ہے کہ حدیثِ مبارک اور اقوالِ علماء کی روشنی میں جل کر مرنےیا سواری سے گر کر مرنے والوں کو شہید کا رتبہ حاصل ہوتا ہے۔ اور جہاز کریش ہونے میں موت عموماً انہی اسباب (جلنےیا گرنے) سے واقع ہوتی ہے، لہٰذا اس طرح انتقال کرنے والے افراد کو شہید حکمی کہا جائے گا۔

سنن ابو داؤد شریف کی ایک حدیث پاک میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین سے سوال کیا کہ:

و ما تعدون الشهادة؟ قالوا: القتل فی سبيل اللہ تعالى، قال رسول اللہ صلى اللہ عليه و سلم: الشهادة سبع سوى القتل فی سبيل اللہ: المطعون شهيد، والغرق شهيد، و صاحب ذات الجنب شهيد، و المبطون شهيد، و صاحب الحريق شهيد، و الذي يموت تحت الهدم شهيد، و المرأة تموت بجمع شهيد

ترجمہ: تم شہادت کسے کہتے ہو؟ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے عرض کیا: ا عزوجل کی راہ میں قتل کیے جانے کو۔ تو رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا: اعزوجل کی راہ میں قتل کیےجانے کےعلاوہ بھی سات شہادتیں ہیں: (1) طاعون میں مبتلا ہو کرمرنے والا شہید ہے (2) ڈوب کر مرنے والا شہید ہے (3) ذات ا لجنب (بیماری کانام ) میں مرنے والا شہید ہے (4) جو پیٹ کی بیماری میں مبتلا ہوکر مرے شہید ہے (5) جو جل کر مرے شہید ہے (6) جوکسی کے نیچے دب کر مرے شہید ہے (7) اور جو عورت بچے کی ولادت میں یاکنوارے پن میں مرے شہید ہے۔ (سنن ابی داؤد، جلد 3، صفحہ 188، حدیث: 3111، المکتبۃ العصریہ، بیروت)

ملا علی قاری حنفی رحمۃ اللہ تعالی علیہ لکھتے ہیں:

و قد جمع شيخ مشايخنا الحافظ جلال الدين السيوطي ما ورد من أنواع الشهادة الحكمية في كراسة، منهم: الغريق و الحريق و المهدوم۔۔۔ و المعنى أنهم يشاركون الشهداء في نوع من المئويات التي يستحقها الشهداء لا المساواة في جميع أنواعها

 ترجمہ: ہمارے شیخ الشیوخ حافظ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے اس شہادتِ حکمی کی اقسام میں جو کچھ وارد ہے، انہیں ایک رسالے میں جمع کیا ہے۔ ان میں سے بعض یہ ہیں: ڈوب کر، جل کر، دب کر  مرنے والے۔۔۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ شہدا کے ساتھ ان سینکڑوں فضائل میں سے بعض میں شریک ہوتے ہیں جن کے شہدا مستحق ٹھہرتے ہیں، نہ کہ ان کے ہر پہلو میں برابر ہوتے ہیں۔ (مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح، جلد 6، صفحہ 2469، مطبوعہ: بيروت)

بدائع الصنائع میں ہے

انه ينال ثواب الشهداء كالغريق، و الحريق، و المبطون، و الغريب إنهم شهداء بشهادة الرسول صلى اللہ عليه و سلم لهم بالشهادۃ و ان لم یظھر حکم شھادتھم فی الدنیا

ترجمہ: شہید حکمی کو شہدا کا ثواب ملےگا، جیساکہ ڈوب کر فوت ہونے والا،جل کر فوت ہونے والا، پیٹ کی بیماری میں فوت ہونےوالا اور جو پردیس میں فوت ہوجائے، یہ سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی ان کےلیے شہادت کی گواہی کےسبب شہداہیں، اگرچہ ان کی شہادت کا حکم دنیا میں ظاہر نہیں ہوتا۔ (بدائع الصنائع، جلد 1، صفحہ 322، دار الكتب العلمية، بیروت)

 شہید حکمی کی صورتوں کے متعلق بہار شریعت میں ہے ”(5) جو جل کر مرا شہید ہے۔۔۔ ان کے سوا اور بہت سی صورتیں ہیں جن میں شہادت کا ثواب ملتا ہے۔۔۔۔۔ (10) سواری سے گِر کر یا مرگی سے مرا۔“(بہار شریعت، جلد 1، حصہ 4، صفحہ 859، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4359

تاریخ اجراء: 29 ربیع الآخر 1447ھ / 23 اکتوبر 2025ء