
کاروبار کے لئے رقم قرض لینے کی بجائے سامانِ تجارت ادھار خریدنا
سوال: میں اپنے دوست سے کاروبار کے لیے کچھ رقم لینا چاہتا ہوں اور دوست کو اپنی رقم پر کچھ نفع بھی چاہئے ، جس کے لیے ہم یہ طریقہ اپنانا چاہتے ہیں کہ مجھے جو مال چاہئے ، مثلاً : کچن کا سامان ، چولہے ، چمٹیاں وغیرہ درکار ہیں ، تو میرا دوست مارکیٹ سے 50 لاکھ روپے کا مال خرید کر مجھے قیمتِ خرید بتاکر 52 لاکھ روپے میں اُدھار پر بیچ دے گا ، اس طرح ان کو 2 لاکھ روپے نفع مل جائے گا اور مجھے جو مال درکار تھا ، وہ مل جائے گا۔ شرعی رہنمائی فرمادیں کہ کیا ہم یہ طریقہ اپنا سکتے ہیں ؟
معاشرے میں پائی جانے والی سودی قرض کی ایک صورت کا حکم؟
سوال: میں ایک کمپنی میں کام کرتا ہوں ۔ وہاں ایک شخص کمپنی کو گوشت سپلائی کرتا ہے ۔ اس سے میری دعا و سلام ہوئی ، تو اس نے مجھ سے کہا کہ میں پورا مہینا کمپنی کو گوشت سپلائی کرتا ہوں ، جس کا بِل کمپنی ساتھ ساتھ دیتی رہتی ہے ، لیکن پیمنٹ مہینے بعد ملتی ہے ، جس وجہ سے وہ مجھ سے اس طرح کا ایگریمنٹ کرنا چاہتا ہے کہ کمپنی سے وہ بِل لے کر مجھے دے دیا کرے گا اور جتنی رقم بنتی ہوگی ، میں اُس کو اپنی طرف سے دے دیا کروں گا اور پھر مہینے بعد جب کمپنی کی طرف سے اس کو پیمنٹ ملے گی ، تو جتنی رقم مجھ سے لی ہوگی، وہ بھی مجھے واپس کرے گا اور ساتھ جتنا گوشت سپلائی کیا ہوگا ، فی کلو کے حساب سے دس روپے مزید مجھے دے گا ۔ شرعی رہنمائی فرما دیں کہ یہ طریقہ درست ہے یا نہیں ؟
سوال: کیا سورج گرہن کی نماز اداکرناضروری ہے ؟ دوسرا سوال :یہ نماز جماعت کےساتھ ادا کی جائے یا اکیلے بھی پڑھ سکتےہیں ؟ تیسرا سوال :اس نماز کی جماعت کون کرواسکتاہے ؟ چوتھا سوال :یہ نما زکس وقت پڑھی جائے؟ پانچواں سوال :سورج گرہن کی نماز اد اکرنے کا طریقہ کارکیاہے ؟ چھٹا سوال :امام دعا کس انداز میں کروائے گا؟ ساتواںسوال :کیاعورتیں بھی یہ نماز ادا کریں گی؟
دو افراد کا مل کراذان کا ایک ایک کلمہ پڑھناکیسا ؟
جواب: طریقہِ متوارثہ یعنی نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے زمانے سےلے کر اب تک رائج انداز کے مخالِف ہے، حالانکہ اذان کے مع...
مسجد کے چندے سے کمیٹی ڈالنے کا حکم
سوال: کہ مسجد کی انتظامیہ نے مسجد کی توسیع و تعمیر کے لیے مسجدسے متصل ہی ایک پلاٹ خریدنے کے لیے کئی لوگوں سے چندہ کیا ،پلاٹ خریدنے کے بعد کچھ رقم کی ادئیگی باقی ہے، کوئی ایسے ذرائع نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی فنڈ جمع ہے جس سے مسجد کے پلاٹ کی قیمت مکمل ادا کی جا سکے ۔پلاٹ کی بقیہ قیمت کی ادائیگی اور اس پلاٹ پر تعمیر کرنے کےلیے جو رقم کی حاجت ہے، اس کے متعلق مسجد کی کمیٹی کے افراد میں سے کسی نے مشورہ دیا کہ ایک کمیٹی ڈالی جائے اور پہلی کمیٹی مسجد کو مل جائے، اس میں مسجد کو ایڈوانس کوئی کمیٹی نہیں دینی پڑے گی، بلکہ پہلی بار ہی کمیٹی کی کل رقم مسجد کو مل جائے گی اور پہلی کمیٹی ملنے کے بعد بقیہ کمیٹیوں کی ادائیگی چندے کی مد سے ہر ماہ کر دی جائے گی ۔ اس طرح پلاٹ کی قیمت کی ادائیگی اور اس پر تعمیر کے لیے اخراجات کی رقم حاصل ہو جائے گی۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس طرح چندے سے کمیٹی ڈال سکتے ہیں یا نہیں؟شرعی رہنمائی فرما دیں۔ نوٹ!سوال میں بیان کردہ کمیٹی کا طریقہ کار جب معلوم کیا، تو وہ درست تھا، جیسا کہ عام طور پر کمیٹی اس طرح ڈالی جاتی ہے کہ ہرمہینے کچھ افرادمقررہ مقدار میں پیسےجمع کرواتےہیں اور کسی ایک کا نام منتخب کرکے جمع شدہ پیسے اسے دے دیتےہیں ، یوں آگے پیچھے تمام افراد کوایک ایک کرکے اپنے جمع کروائےہوئے پیسے مل جاتےہیں۔
نفاس سے فارغ ہونے کے بعد غسل کا طریقہ
سوال: نفاس کے بعد عورت کے غسل کا کوئی خاص طریقہ ہوتا ہے؟ گھر کے بزرگ کہتے ہیں کہ رات کو ہی غسل کرنا ہوتا ہے اور مٹی کے سات ڈھیلوں سے پاک ہونا ہوتا ہے اور پیلے رنگ کے کپڑے پہننے ہوتے ہیں ۔اس کی کیا حقیقت ہے؟
صف میں دائیں جانب کھڑے ہونا افضل ہے یا بائیں جانب؟
جواب: طریقہ یہ ہے کہ ایک مقتدی امام کے پیچھے، اس کی سیدھ میں کھڑا ہو اور بقیہ اس کی دونوں جانب برابر برابر۔پھر اگر امام کی دونوں جانب نمازی برابر ہوں،تو دائ...
قبضہ سے پہلے چیز آگے بیچنا اور قبضہ کی مختلف صورتیں
سوال: ہم جَلانے کی مختلف اشیاء مثلاً: کوئلہ اور لکڑی وغیرہ فیکٹری میں سپلائی کرتے ہیں۔جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ ہم کاروباری افراد سے یہ چیزیں خریدتے ہیں اور انہیں کہتے ہیں کہ یہ مال فلاں فیکٹری میں پہنچا دو۔جب گاڑی مال لے کر فیکٹری میں پہنچتی ہے،تو فیکٹری کا چیکر مال کو چیک کرتا ہے اور مال میں جتنی مٹی وغیرہ شامل ہوتی ہے،اس کا وزن کاٹ کر اصل مال کی رسید بناتا ہے،مثلاً: ہزار کلو مال ہے اور اس میں پچاس کلو مٹی وغیرہ ہے،تو وہ ساڑھے نو سو کلو وزن کے حساب سے پرچی بنائے گا،مالک بھی اتنے وزن پر متفق ہوتاہے،پھر گاڑی والا وہ رسید ہمیں بھیج دیتا ہے اور ہم اتنی قیمت مالک کو بھیج دیتے ہیں اور اپنی رقم فیکٹری سے وصول کر لیتے ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ ہمارا خریدوفروخت کا یہ طریقہ شرعاً درست ہے یا نہیں؟