سرچ کریں

Displaying 91 to 100 out of 3846 results

91

شرکت اور اس کے ضروری احکام

جواب: ہے؟ شرکت کی دو مرکزی اقسام ہیں : 1. شرکتِ ملک (Joint Ownership) 2. شرکتِ عقد (Contractual Partnership) شرکتِ ملک (Joint Ownership) شرکت ...

91
92

موٹاپا کم کرنے کے لیے (Bariatric surgery) کروانا کیسا؟

سوال: کچھ سالوں سے میڈیکل ترقی کے نتیجے میں (Bariatric surgery) کے ذریعے موٹاپے کو قابو کرنے کا طریقہ سامنے آیا ہے۔اِس کا دوسرا نام (Metabolic Surgery) بھی ہے۔اس سرجری کی تفصیلات یہ ہیں کہ جب موٹاپا مخصوص حد سے بڑھ جائے، یعنی کسی شخص کی بی ایم آئی(BMI) اوورویٹ (Overweight)ہو جائے اور موٹاپا اِتنا بڑھ جائے کہ وہ خود ایک بیماری کی شکل اختیار کر لے، نیز مختلف امراض مثلاً: بی پی، شوگر اور دیگر دل کے امراض لاحق ہو چکے ہوں یا لاحق ہونے کا قوی ترین اندیشہ ہو اور موٹاپا کم کرنے کے دیگر ذرائع مثلاً ورزش وغیرہ کارآمد ثابت نہ ہو رہے ہوں، تو اس صورت میں ڈاکٹرز اس سرجری کا مشورہ دیتے ہیں۔یہ سرجری لیپروسکوپک ٹیکنالوجی (Laparoscopic Technology) کے ذریعے کی جاتی ہے اور اس کے دو طریقے ہیں۔ ”Gastric Bypass Surgery“ اِس طریقہ میں کھانے کو براہِ راست معدے اور آنت کے ابتدائی حصے میں جانے سے روک دیا جاتا ہے، بلکہ بائی پاس کرتے ہوئے ڈائریکٹ معدے کے معمولی سے حصے سے گزر کر کھانا چھوٹی آنت کے درمیان میں داخل ہوتا ہے۔اس کے دو فائدے ہوتے ہیں۔ پہلا یہ کہ کھانے کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ دوسرا فائدہ یہ ہے کہ کھانا مکمل ہضم نہیں ہوتا، جس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ مکمل ہضم ہونے کے نتیجے میں جن بیماریوں کے ہارمونز کو طاقت ملتی ہے، وہ ملنا بند ہو جاتی ہے اور بیماریوں کے اثرات میں کمی واقع ہوتی ہے۔ ” Sleeve Gastrectomy “ اِس طریقہ کار میں معدے کو کاٹ کر اِس کا سائز چھوٹا کیا جاتا ہے اور معدے کو سٹیپل کر دیا جاتا ہے، جس سے پیٹ جلدی بھرنے کا احساس ہوتا ہے اور خوراک کم ہو جاتی ہے، پھر اِس سرجری اور مزید طبی ہدایات کی بدولت چند مہینوں میں مریض کے وزن پر کافی اثر ظاہر ہوتا ہے۔ پاکستان اور بالخصوص مغربی ممالک میں اس سرجری کا کافی رجحان ہے۔ اس سرجری کی مختلف تھری ڈی ویڈیوز اور مریضوں کے تاثرات انٹر نیٹ پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اسلامی نقطہِ نظرسے یہ سرجری کروانا،جائز ہے؟ اس سرجری کی اردو تفصیلات کےلیے یہ آرٹیکل (https://www.nawaiwaqt.com.pk/08-Jan-2018/744409)مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔

92
93

سنت کا مفہوم کیا ہے ؟ نیز سنت کو عرب کلچر کہہ کر چھوڑ دینا کیسا ؟

جواب: ہے؟ اور سنت کی اہمیت کیا ہے؟ (2) سنت کا مفہوم کیا ہے اور کون کون سی چیزیں سنت ہیں؟ اور کیا داڑھی عمامے کو عرب کلچر کہہ کر یکسر رد کر دینا درست ہے؟ (...

93
94

عورت پر شوہر اور والد میں سے زیادہ حق کس کا ہے ؟

جواب: ہے؟ فرمایا: اس کے شوہرکا۔ میں نے عرض کی :مرد پرسب سے زیادہ حق کس کا ہے؟ فرمایا: اس کی ماں کا۔(المستدرک للحاکم ، جلد4، صفحہ 167،مطبوعہ بیروت) اعلی ...

94
95

بروکری اور اس کےضروری احکام

جواب: ہے؟ خریدار (Buyer)اور بیچنے والا(Seller) میں سے جس کے لیے بروکر نے دوڑ دھوپ سے کام لیتے ہوئے کام کیا اس سے کمیشن وصول کرے گاہاں اگر دونوں کے لیے ...

95
96

خواتین کے لیےآرٹیفیشل جیولری پہننے کا حکم ؟

سوال: کیا خواتین کا آرٹیفیشل جیولری استعمال کرنا، جائز ہے؟

96
97

مسافت سفر 92 کلو میٹر ہونے پر دلائل اور تین میل والی حدیث کا جواب

سوال: زید کا کہن اہے کہ نماز قصر کرنے کے لیے 92 کلومیٹر پر کوئی حدیث نہیں ہے، بلکہ احادیث میں توتین میل کا ذکرآتاہے۔ چنانچہ وہ اپنے مؤقف پردرج ذیل روایات بیان کرتاہے: (الف)صحیح مسلم میں ہے :"عن يحيى بن يزيد الهنائي، قال: سألت أنس بن مالك، عن قصر الصلاة، فقال:كان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم إذا خرج مسيرة ثلاثة أميال، أو ثلاثة فراسخ ، شعبة الشاك ، صلى ركعتين"ترجمہ:یحییٰ بن یزیدہنائی نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہسے نماز میں قصرکے متعلق سوال کیا، تو فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تین میل کی مسافت کے لیے تشریف لے جاتے یا تین فرسخ کی مسافت کے لیے (شعبہ کو شک ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعات ادافرماتے۔ (ب)سنن ابی داؤدمیں ہے:"عن منصور الكلبي، أن دحية بن خليفة خرج من قرية من دمشق مرة إلى قدر قرية عقبةمن الفسطاط، وذلك ثلاثة أميال في رمضان،ثم إنه أفطر۔۔الحدیث"ترجمہ: منصور الکلبی سے مروی ہے کہ دحیہ بن خلیفہ ایک مرتبہ دمشق کی بستی سے فسطاط کی بستی عقبہ کی مقدار کے برابر مسافت پرتشریف لے گئے ، اور رمضان میں یہ تین میل کا سفر تھا توانہوں نے افطارکیا۔۔الحدیث۔ (ج)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :"حدثنا هشيم، عن أبي هارون، عن أبي سعيد : أن النبي صلى اللہ عليه وسلم كان إذا سافر فرسخا قصر الصلاة"ترجمہ:ہشیم نے ہمیں ابوہارون سے،انہوں نے ابوسعیدسے روایت بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمجب ایک فرسخ سفرفرماتے ،تونمازمیں قصرفرماتے۔ (د)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے : "عن ابن عمر، قال:تقصر الصلاة في مسيرة ثلاثة أميال" ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سےمروی ہے، فرمایا:تین میل کی مسافت میں نمازمیں قصرکی جائے گی ۔ (ہ)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن اللجلاج، قال: كنا نسافر مع عمر رضي اللہ عنه ثلاثة أميال، فيتجوز في الصلاة، ويفطر"ترجمہ:لجلاج سے مروی ہے کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تین میل کاسفرکرتے تھے، تونمازمیں قصرکرتے تھے اور افطار کرتے تھے۔ (و)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن البراء، أن علياخرج إلى النخیلة فصلى بها الظهر والعصر ركعتين، ثم رجع من يومه فقال: أردت أن أعلمكم سنة نبيكم " ترجمہ: حضرت براء سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نخیلہ کی طرف تشریف لے گئے تو ظہر و عصر دو رکعات ادا کیں ،پھر اسی دن واپس لوٹے، تو فرمایا: میں نے چاہا کہ تمہیں تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت سکھاؤں ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ : (1)کیازید کامذکورہ بالااحادیث سے کیاجانے والااستدلال درست ہے؟ (2)نیزہمارامؤقف جو92کلومیٹرکاہے ،اس پرکیادلائل ہیں ؟

97
99

جس کا ذہنی توازن کبھی خراب اور کبھی صحیح ہوجاتا ہو، اس کو زکوٰۃ دینا کیسا؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ میرے بچوں کے ماموں کے دماغ پر اثر ہو گیا ہے، وہ بہت بہکی بہکی باتیں کرتے ہیں، کبھی کوئی بات ٹھیک کرتے ہیں، پھر عجیب و غریب باتیں شروع کردیں گے، کبھی بچے سے پیار کریں گے، کچھ دیر بعد کہیں گے کہ اسے تھیلے میں ڈال کر باہر پھینک آئیں، وغیرہ، لیکن وہ پاگلوں کی طرح بلاوجہ لوگوں کو گالیاں یا مارتے نہیں ہیں۔ اسی آزمائش میں کئی مہینوں سے وہ بستر پر ہیں، کام نہیں کر پارہے، ان پر کافی قرض چڑھ گیا ہے، ان کے پاس سونا، چاندی، کرنسی وغیرہ کوئی چیز نہیں، ان کے والد صاحب رکشہ چلاتے ہیں جس سے گھر کے اخراجات بمشکل پورے ہورہے ہیں، یہ بھی صاحبِ حیثیت نہیں کہ کچھ بچا کر قرض ادا کر سکیں، بلکہ گزارہ بہت مشکل سے ہوتا ہے، تو اگر ہمارا کوئی جاننے والا بچوں کے ماموں کے قرض کی ادائیگی میں زکوٰۃ دینا چاہے، تو کیا ان کوزکوٰۃ لگ سکتی ہے اور کیا زکوٰۃ کی رقم ان کے قرض خواہوں کو دے کر ان کا قرض ادا کیا جا سکتا ہے؟ تاکہ ان کا یہ بوجھ کم ہو سکے۔

99
100

عمرہ کرنے والے کو مکہ مکرمہ میں روک دیا جائے تو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ بہت سے عمرہ زائرین جو مکہ مکرمہ میں عمرہ کی ادائیگی کے لیے موجود ہیں، مگر حکومت وقت نے عمرہ کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے،مطاف و مسعی دونوں جگہیں بند ہیں،اندر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔ اس صورت میں معتمرین کے لیے کیا حکم ہے؟ احرام کی پابندیوں سے آزاد ہونے کے لیے انہیں کیا کرنا چاہیے ؟ اس کی وضاحت فرمادیں ۔ سائل : محمد اکرم عطاری، نزیل مکہ مکرمہ

100