روزے کی حالت میں پاخانہ کے مقام پر دوائی لگانا

 

روزے کی حالت میں پاخانہ کے مقام  پر دوائی لگانا

مجیب:مولانا محمد آصف عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3668

تاریخ اجراء:28رمضان المبارک 1446ھ/29مارچ2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مجھے بواسیر کا مرض ہے جس کے لیے مجھے پاخانہ کے مقام پر اندر اور باہر کریم  لگانی پڑتی ہے تو کیا میرا روزہ ٹوٹ جائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   روزے کی حالت میں ایسے منافذ(راستوں) کے ذریعے چیز داخل کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے جن کا ڈائریکٹ تعلق معدے یا دماغ سے ہوتا ہے۔ ان منافذ میں سے ایک منفذ پاخانہ کا مقام بھی ہے کہ اس کے ذریعے حقنہ کے مقام تک کوئی چیز پہنچ جائے تو وہ معدے تک جا سکتی ہے۔ اسی لئے فقہا ئے کرام نے روزے کی حالت میں حقنہ لینے سے منع کیا ہے۔لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر وہ  کریم  حقنہ کے مقام تک پہنچ جاتی ہے(یعنی جہاں عمل دیتے وقت حقنہ کا سرارکھتے ہیں ،اس تک) تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔اور اگر نہیں پہنچتی تو روزہ نہیں ٹوٹے گا ۔لہذا  احتیاط اسی میں ہے کہ افطاری کے اوقات میں کریم لگائیں۔

   بدائع الصنائع میں ہے”ما وصل إلى الجوف أو إلى الدماغ عن المخارق الأصلية كالأنف والاذن والدبر بأن استعط أو احتقن ۔۔۔ فوصل إلى الجوف أو إلى الدماغ فسد صومه ، أما إذا وصل إلى الجوف فلا شك فيه لوجود الأكل من حيث الصورة وكذا إذا وصل إلى الدماغ لأنه له منفذ إلى الجوف ترجمہ: کوئی چیز اصلی سوراخوں سے جوف یا دماغ تک پہنچ گئی جیسے ناک، کان اور پاخانے کے مقام سے،اس طرح کہ اس نےناک میں دوا چڑھائی یا حقنہ لیا اور وہ جوف یا دماغ تک پہنچ گئی ، تو اس صورت میں روزہ ٹوٹ جائے گا۔جب دوا جوف تک پہنچ جائے ، تو اس صورت میں روزہ ٹوٹنے کے بارے میں کوئی شک نہیں کیونکہ صورتاً کھانا پایا گیا اور یہی حکم اس وقت ہے جب دوا دماغ تک پہنچ جائے کیونکہ دماغ کا جوف تک منفذ ہے۔ (بدائع الصنائع ، جلد2،صفحہ 93، دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

   رد المحتار  میں ہے” قال في الفتح: والحد الذي يتعلق بالوصول إليه الفساد ‌قدر ‌المحقنة اهـ.أي قدر ما يصل إليه رأس المحقنة التي هي آلة الاحتقان“ترجمہ:فتح القدیر میں فرمایا :وہ حد کہ جس تک پہنچنے کی صورت میں روزہ ٹوٹ جاتا ہے وہ حقنہ کی قدر ہے یعنی اتنی مقدار کہ جہاں تک حقنہ لینے کے آلے کا سرا پہنچتا ہے۔ (رد المحتار ،جلد2،صفحہ397،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے:" عورت نے پیشاب کے مقام میں روئی کا کپڑا رکھا اور بالکل باہر نہ رہا، روزہ جاتا رہا اور خشک انگلی پاخانہ کے مقام میں رکھی یا عورت نے شرمگاہ میں تو روزہ نہ گیا اور بھیگی تھی یا اس پر کچھ لگا تھا تو جاتا رہا، بشرطیکہ پاخانہ کے مقام میں اُس جگہ رکھی ہو جہاں عمل دیتے وقت حقنہ کا سرا رکھتے ہیں۔ "(بہار شریعت،جلد 1،حصہ 5، صفحہ986،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم