
عیب نہ ہونے کی شرط پر گاڑی خریدی اور بعد میں عیب ظاہر ہوا، تو حکم
جواب: روپے قیمت ہے نہ ہوتا، تودس روپے تھی دوروپے بائع سے لے۔“(بھارشریعت،جلد02،صفحہ689،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی) عیب کی تعریف کے متعلق فتاوی ہندیہ میں ...
نئی بائیک چند دن چلنے کے بعد کم قیمت میں واپس لے سکتے ہیں ؟
جواب: روپے کو بیچی عمرو نے روپے ادا کردئیے، پھر زید نے وہی چیز عمرو سے پانچ سو کو خریدلی کہ چیز کی چیز واپس آگئی اور پانچ سو مفت بچ رہے، یہ جائز وحلال ہے۔ “...
قرض پر مشروط نفع کی پیشکش قبول کرنا کیسا ؟
جواب: روپے کی کھاد اس نےخریدی ۔ مال دکان سے اٹھا کر اپنے قبضے میں لیا پھر ایک لاکھ پانچ ہزار کا کسان کو ادھار میں بیچ دیا تو اب یہ نفع تجارت کے بدلے میں ہےج...
مسجد کے واش روم کرائے یا ٹھیکے پر دینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے میں کہ ہماری مسجد میں تین بیت الخلاء (واش رومز) ہیں، مسجد کےقریب میں مارکیٹ ہونے کی وجہ سے یہ بہت کثرت سے استعمال ہوتے ہیں، اب اہل محلہ اور کمیٹی کے افراد نے باہمی مشورہ سے طے کیا ہے کہ ہم ایک خاک روب (Sweeper) کو یہ واشرومز ٹھیکے پر دے دیتے ہیں، یہ Sweeper جماعت کے اوقات کے علاوہ واشرومز استعمال کرنےوالوں سے بیس روپے وصول کرے گا، یہ ساری آمدنی Sweeper کی ہوگی اور وہ اس ٹھیکے کے بدلے مسجدکو ہر مہینے 3000 روپے کی فکس رقم بطور ٹھیکہ اداکرے گا۔ اسی طرح کاسلسلہ ہمارے علاقےمیں موجوداہل سنت کی تین مساجدمیں چل رہاہے، ابھی تک ہماری مسجدمیں ایسا سلسلہ شروع نہیں ہوا، ہم چاہتے ہیں کہ یہ کام شروع کرنے سے پہلے شرعی رہنمائی لے لیں، کیا مذکورہ طریقہ کارکے مطابق مسجد کے واش رومز کو ٹھیکے پر دینا جائز ہے؟
والدین کا خرچہ اولاد پر کب اور کتنا لازم ہوتا ہے؟
جواب: روپے کا ملازم ہے اور بی بی بچے بھی رکھتا ہے، بیس روپے میں خود ان کی بسر اوقات دقت سے ہوتی ہوگی، لہذا چاہئے کہ والدین کو خورد و نوش میں شریک کرے۔“(فتاو...
کسی کام کے ہونے کی منت مانی تو ایڈوانس میں منت پوری کی جا سکتی ہے یا نہیں؟
جواب: روپے خیرات کروں گا اور اچھا ہونے سے پہلے ہی خیرات کردیے تو منّت پوری نہ ہوئی اچھے ہونے کے بعد پھر کرنا پڑے گا ۔‘‘(بہارِ شریعت، جلد2 ، صفحہ316، مکتبۃا...
صاحبِ نصاب کے تین کمیٹیاں جمع کروانے کے بعد ہی کمیٹی نکل آئی، تو زکوۃ کا حکم
سوال: میں پہلے سے صاحبِ نصاب ہوں اور نصاب کا سال رجب کی پہلی تاریخ کو پورا ہوتا ہے ، میں نے ایک کمیٹی ڈالی ہوئی ہے ، جس کی دو قسطیں یعنی تیس ہزار روپے ادا کرچکا ہوں ، تیسرے مہینے میری 285000 روپے کی کمیٹی نکل آئی ۔ مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ مجھے اس ملنے والی پوری رقم پر زکوٰۃ دینی ہوگی یا صرف تیس ہزار پر زکوٰۃ ہوگی؟
انویسٹمنٹ کرنے اور اس کا کمیشن ایجنٹ بننے سے متعلق اہم مسئلہ
سوال: ہمارے یہاں کئی ایک کمپنیز ہیں ہے جو لوگوں سے مختلف پلان کے تحت انویسٹمنٹ لیتی ہیں۔ کسی پلان میں دوسال کے لئے اور کسی میں کم یا زیادہ مدت کے لئے انویسٹمنٹ لیتے ہیں۔ اس انویسٹمنٹ سے وہ کمپنیاں مختلف قسم کے کاروبار کرتی ہیں جیسا کہ فرنیچر، پراپرٹی،کولڈ اسٹوریج، پنک سالٹ وغیرہ۔ انویسٹ کرنے والے افراد کو انویسٹمنٹ کا 7 فیصد سے 20 فیصد تک رقم اور مدت کے حساب سے طے کرکے ماہانہ پروفٹ دیا جاتا ہے البتہ اس پرافٹ میں سود سے بچنے کے لئے فکس رقم مقرر نہیں کی جاتی بلکہ مقرر کردہ پرسنٹیج یعنی سات سے بیس فیصد کے درمیان کوئی بھی فیصد کبھی کم کبھی زیادہ دی جاتی ہے، معاہدے کی مدت مکمل ہونے پر انویسٹر کو اس کی اصل رقم بھی واپس مل جاتی ہے۔ اس دوران بالفرض کمپنی کا کوئی نقصان بھی ہوجائے تب بھی انویسٹر کو اس کی اصل رقم بمع پروفٹ ضرور ملتی ہے۔ براہ کرم رہنمائی فرمائیں کہ اس طرح کی کمپنیوں میں پارٹنرشپ کرناکیسا؟ نیز یہ بھی بتائیں کہ اس طرح کی کمپنیز کے ساتھ کمیشن پر کام کرناکیسا؟ اس میں ان کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ جو شخص بھی اپنی کوشش سے کسی فرد کو کمپنی جوائن کروائے گااسے فی لاکھ انویسٹ کروانے پر چار ہزارروپے یا اسی طرح کی کوئی مقرر کردہ رقم بطور کمیشن دی جاتی ہے۔
بیچی ہوئی چیز کی مکمل قیمت وصول کرنے سے پہلے بیچنے والا شخص خرید سکتا ہے؟
جواب: روپے کی کوئی چیز بیچی اور ثمن پر ابھی قبضہ نہیں کیا، پھر اُسی شخص سے پانچ روپے کی خرید لی، تو ایسا کرنا، سود کی وجہ سے جائز نہیں ہے، اگرچہ مارکیٹ میں ...
قسط وقت پر ادا نہ کرنے کی وجہ سے دکان واپس لینا یا قسطوں کے ساتھ کرایہ لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دکانوں کی خریدو فروخت میں بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مثلا :ً زید نےکسی کو موبائل مارکیٹ یا دوسری کسی مارکیٹ میں اپنی دکان70 لاکھ روپے میں بیچ دی اور یہ طے پایا کہ خریدار اس رقم کی ادائیگی 6 ماہ میں کرے گا ،اس طرح دکان خریدنے والے کو وہ دکان دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں اپنا کام کرنا شروع کردیتا ہے یا آگے کسی کو کرایہ پر دے دیتا ہے اور ہر ماہ زید کو دکان کی قیمت کی ادائیگی بھی کرتا رہتا ہے ،اگر خریدار وقت پر مقررہ رقم کی ادائیگی کردے تو ٹھیک ،ورنہ اگر وہ مقررہ وقت میں رقم مکمل ادا نہ کرے،تو زید اس سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ میں آپ کو مزید تین ماہ کی مہلت دے رہا ہوں ،لیکن اس میں یہ شرط ہوگی کہ اس دوران مجھے اس دکان کا رائج کرایہ دیتے رہنا ، اب یہ کرایہ بھی ایسی مارکیٹوں میں کوئی معمولی نہیں ہوتا ،بلکہ 50 ہزار سے لاکھ بلکہ اچھی لوکیشن پر اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے،چنانچہ وہ خریدار بقیہ قسطوں کی ادائیگی کے ساتھ ان تین مہینوں کا کرایہ بھی دیتا ہے،کیونکہ اگر وہ کرایہ والے معاہدہ پر راضی نہ ہو تو دکان اس سے واپس لے لی جاتی ہے اور خریدار نے قسطوں میں جتنی رقم ادا کی ہوتی ہے ،اس میں سے چند فیصد کٹوتی کرکے اس کو دے دی جاتی ہے یا پھر اس کو کہا جاتا ہے کہ آپ نے ان گزشتہ مہینوں میں اس دکان کو کرائے پر دے کر جتنا بھی کرایہ حاصل کیا ہے اگر وہ سب ہمیں دے دو ،تو آپ کو اد ا شدہ قسطوں کی رقم مکمل واپس کردی جائے گی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا قسطیں وقت پر ادا نہ کرنے کے سبب خریدار سے دکان کو واپس لینا اور اس کی ادا شدہ رقم بھی پوری واپس نہ کرنا یا اس کا حاصل شدہ کرایہ اس سے لے لینا شرعاً جائز ہے ؟اسی طرح مزید مہلت دینے کی صورت میں قسطوں کے ساتھ ساتھ کرایہ لینا کیسا ؟