
92 کلومیٹر کا فاصلہ کہاں سے شمار ہوگا، جہاں سے چلا ہے، یا شہر سے نکل کر ؟
جواب: پرہے تو مسافرہوگا ورنہ نہیں۔یعنی پہنچنے میں شہر کا اعتبار کرتے ہیں تو چلنے میں بھی شہر کا اعتبار ہونا چاہیے۔ بحر الرائق میں ہے:’’ذکر الاسبیجابی ا...
مسافت سفر 92 کلو میٹر ہونے پر دلائل اور تین میل والی حدیث کا جواب
سوال: زید کا کہن اہے کہ نماز قصر کرنے کے لیے 92 کلومیٹر پر کوئی حدیث نہیں ہے، بلکہ احادیث میں توتین میل کا ذکرآتاہے۔ چنانچہ وہ اپنے مؤقف پردرج ذیل روایات بیان کرتاہے: (الف)صحیح مسلم میں ہے :"عن يحيى بن يزيد الهنائي، قال: سألت أنس بن مالك، عن قصر الصلاة، فقال:كان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم إذا خرج مسيرة ثلاثة أميال، أو ثلاثة فراسخ ، شعبة الشاك ، صلى ركعتين"ترجمہ:یحییٰ بن یزیدہنائی نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہسے نماز میں قصرکے متعلق سوال کیا، تو فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تین میل کی مسافت کے لیے تشریف لے جاتے یا تین فرسخ کی مسافت کے لیے (شعبہ کو شک ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعات ادافرماتے۔ (ب)سنن ابی داؤدمیں ہے:"عن منصور الكلبي، أن دحية بن خليفة خرج من قرية من دمشق مرة إلى قدر قرية عقبةمن الفسطاط، وذلك ثلاثة أميال في رمضان،ثم إنه أفطر۔۔الحدیث"ترجمہ: منصور الکلبی سے مروی ہے کہ دحیہ بن خلیفہ ایک مرتبہ دمشق کی بستی سے فسطاط کی بستی عقبہ کی مقدار کے برابر مسافت پرتشریف لے گئے ، اور رمضان میں یہ تین میل کا سفر تھا توانہوں نے افطارکیا۔۔الحدیث۔ (ج)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :"حدثنا هشيم، عن أبي هارون، عن أبي سعيد : أن النبي صلى اللہ عليه وسلم كان إذا سافر فرسخا قصر الصلاة"ترجمہ:ہشیم نے ہمیں ابوہارون سے،انہوں نے ابوسعیدسے روایت بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمجب ایک فرسخ سفرفرماتے ،تونمازمیں قصرفرماتے۔ (د)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے : "عن ابن عمر، قال:تقصر الصلاة في مسيرة ثلاثة أميال" ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سےمروی ہے، فرمایا:تین میل کی مسافت میں نمازمیں قصرکی جائے گی ۔ (ہ)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن اللجلاج، قال: كنا نسافر مع عمر رضي اللہ عنه ثلاثة أميال، فيتجوز في الصلاة، ويفطر"ترجمہ:لجلاج سے مروی ہے کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تین میل کاسفرکرتے تھے، تونمازمیں قصرکرتے تھے اور افطار کرتے تھے۔ (و)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن البراء، أن علياخرج إلى النخیلة فصلى بها الظهر والعصر ركعتين، ثم رجع من يومه فقال: أردت أن أعلمكم سنة نبيكم " ترجمہ: حضرت براء سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نخیلہ کی طرف تشریف لے گئے تو ظہر و عصر دو رکعات ادا کیں ،پھر اسی دن واپس لوٹے، تو فرمایا: میں نے چاہا کہ تمہیں تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت سکھاؤں ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ : (1)کیازید کامذکورہ بالااحادیث سے کیاجانے والااستدلال درست ہے؟ (2)نیزہمارامؤقف جو92کلومیٹرکاہے ،اس پرکیادلائل ہیں ؟
کیا حرام مال سے بنی دکان سے خریداری کرنا جائز ہے
جواب: پر جائز و حلال ہے کہ اول تواس نے جس مال سے دوکان میں مال ڈالا، خاص اس کے متعلق حرام کاعلم ہونابہت دشوارہے، زیادہ سے زیادہ یہ ہوسکتاہے کہ اس کاپیشہ ح...
چوری کے کنکشن سے پانی استعمال کرنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلےکے بارے میں کہ میرے والد نے گھر میں چوری کے پانی کا کنکشن لگایا ہوا ہے، جس سے ہمارے گھر میں پینے کا پانی آتا ہے،جب میں چھوٹی تھی تو مجھے معلوم نہیں تھا، اب بڑی ہونے کے بعد جب مجھے معلوم ہوا ہے، تو میں نے اپنے والد کوکہا ہے کہ یہ چوری کا کنکشن ہٹا کر صحیح کنکشن لگائیں، مگر میرے بہت منع کرنے کے باوجود بھی میرے والد نہیں مان رہے ہیں، اب ایسی صورت میں کہ جب میرے گھر میں پینے کے پانی کا کوئی اور انتظام نہیں ہے اور مجھے مجبوری میں وہ پانی پینا پڑتا ہے، تو کیا اس صورت میں مجھ پر بھی گناہ ہوگا؟
شہر کی جس طرف سے جارہا ہے، اس سمت کی آبادی سے نکل جانا ضروری ہے؟
جواب: پر فتویٰ ہے۔)فتاوی تاتار خانیہ ،جلد1 ،صفحہ 502،مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت ( محیط برہانی میں ہے:”قال محمد رحمہ اللہ: ولایقصر حتی یخرج من مصرہ ...
جو نہ روزہ رکھ سکے اور نہ فدیہ دے سکے اسکے لیے کیا حکم ہے؟
جواب: پر اور نہ ہی آئندہ زمانے میں روزہ رکھنے کی طاقت آنے کی امید ہو،ایسے شخص)کے لیے روزہ رکھنے کی بجائے فدیہ دینے کا حکم ہے ۔لیکن اگر وہ شخص واقعی فدیہ اد...
دو سجدوں کے درمیان کتنی دیر بیٹھنا ضروری ہے؟
سوال: دو سجدوں کے درمیان جلسہ میں کتنی دیرتک بیٹھنا ضروری ہے؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ بس اتنا کافی ہے کہ پیٹھ سیدھی ہوجائے ۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ کم ازکم اتنی مقدار ٹھہرنا بھی ضروری ہے کہ ایک مرتبہ سبحان اللہ کہہ لیا جائے ۔ دونوں میں سے کس کی بات پر عمل کرنا ضروری ہے؟
دکان پر بیٹھنے کی وجہ سے جماعت چھوڑنا
سوال: ایک بھائی ہیں وہ عشااور تراویح جماعت سے نہیں پڑھتے بلکہ دکان پر خود رکتے ہیں اور چھوٹے بھائی کو نماز کے لیے بھیجتے ہیں، اس کی وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ میں اگر خود جاؤں گا تو چھوٹا بھائی نماز نہیں پڑھے گا، جب وہ نماز پڑھ کے آجاتا ہے تو میں پھر عشا و تراویح اپنے طور پر ادا کر لیتا ہوں، تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟