
دین میں ثابت قدمی اور قلبِ سلیم کے حصول کی دعا
جواب: علم میں ہیں۔ بیشک تُو تمام پوشیدہ باتوں کو خوب جانتا ہے۔...
بیٹی کی قسم کھا کر توڑ دی، تو کیا حکم ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ مجھے ایک جاننے والی عورت نے میری قریبی رشتہ دار عورت کے متعلق کہا کہ وہ ایسی ایسی ہے(یعنی اس کی برائیاں بیان کیں) اور پھر مجھے کہا کہ اپنی بیٹی کی قسم کھاؤ کہ تم یہ باتیں کسی کو نہیں بتاؤ گی، میں نے اس وقت اپنی بیٹی کی قسم کھا لی، کچھ دن بعد میں اپنی اسی رشتہ دار عورت کے پاس بیٹھی تھی جس کے متعلق مجھے غلط گائیڈ کیا گیا تھا، تو میں نے اسے کہا کہ آپ کتنی اچھی ہیں، لیکن لوگ آپ کے متعلق کیا کیا کہتے ہیں، تو وہ مجھے کہتی کہ یقیناً تمہیں فلاں نے کہا ہوگا، حالانکہ میں نے کسی کا نام نہیں لیا تھا، اسے خود ہی معلوم ہو گیا، میں اب کافی پریشان ہوں، میری ایک ہی بیٹی ہے اور میں نے اس کے نام کی قسم کھا لی اور جس بات پر قسم کھائی تھی وہ بھی ظاہر ہو گئی، میں کافی پریشان ہوں، میری رہنمائی فرمائیں کہ اس قسم کا کیا کفارہ ہوگا؟
قرض میں دی ہوئی رقم واپس نہ مل رہی ہو تو زکوٰۃ لے سکتے ہیں؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کے دوسرے پر بطورِقرض 40 لاکھ روپے ہیں، لیکن مقروض کے پاس فی الحال قرض خواہ کو دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں اور نہ ہی اس سے قرض واپس ملنے کی امید ہے، البتہ مقروض پیسے دینے کا اقرار کر رہا ہے کہ کہ جب ہوں گے، تو دے دوں گا، جبکہ قرض خواہ (جس نے قرض دیا ہوا ہے، اس) کو ابھی پیسوں کی ضرورت ہے اور قرض خواہ کی مالی کنڈیشن یہ ہے کہ یہ خود جاب کرتا ہے اوراس کی سیلری ہر مہینے خرچ ہوجاتی ہے۔ کسی مہینے چار پانچ ہزار بچ جاتے ہیں اور کبھی وہ بھی نہیں بچتے۔ اس کے علاوہ قرض خواہ کے پاس بقدر نصاب حاجت سے زائد کوئی چیز نہیں ہے۔ شرعی رہنمائی فرما دیں کہ اس قرض خواہ کو اگر کوئی زکوٰۃ دے، تو یہ لے سکتا ہے؟ یا پھر اس کا جو قرض دوسرے بندے پر ہے، اس کی وجہ سے یہ زکوٰۃ نہیں لے سکتا؟
دورانِ تلاوت اگر کوئی سلام کرے تو اس کا جواب کس وقت دینا واجب ہے؟
جواب: علم۔ “ (فتاوٰی رضویہ، ج22،ص419، رضا فاؤنڈیشن، لاہور) بہار شریعت میں ہے:” کوئی شخص تلاوت میں مشغول ہے یا درس و تدریس یا علمی گفتگو یا سبق کی تکرار ...
کیا وسیلہ جائز ہے - وسیلہ کا ثبوت
جواب: علمیۃ ، بیروت) وسیلہ اختیار کرنا ، انبیائے کرام عَـلَـيْهِمُ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام و صالحینِ عظام رَحِمَهُمُ الـلّٰـهُ تَـعَالٰی کا طریقہ ہے ، ...
عالم کا غیر عالم کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم
جواب: علم أن (صاحب البيت) ومثله إمام المسجد الراتب (أولى بالإمامة من غيره) مطلقا “ ترجمہ : جان لو کہ صاحبِ بیت اور اسی کی مثل مسجد کا مقررہ امام دوسروں کی ب...
کیا راستوں میں یا دُکان و ہوٹل وغیرہ کے سامنے اسٹال لگانا ، جائز ہے ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ (1) مارکیٹ میں ہوٹلوں اور دکانوں کے سامنے کچھ خالی جگہ موجود ہوتی ہے ،جو ہوٹل یا دکان کے مالکان کی نہیں ،بلکہ سرکاری جگہ ہوتی ہے اور لوگوں کے راستے کے لیے مخصوص ہوتی ہے ،اب اگر کوئی شخص وہاں اسٹال وغیر ہ لگانا چاہے، تو ہوٹل یا دکان والے اس سے ماہانہ کرایہ وصول کرتے ہیں ،کیا یہ کرایہ وصول کرنا ،جائز ہے ؟ (2) ان لوگوں کا راستے میں اسٹال لگانا کیسا ہے؟بالخصوص جب ان کی وجہ سے راستہ تنگ پڑ جائے اور گزرنے والوں کو دشواری کا سامنا کرنا پڑے ۔
جواب: علم حدیث اور حدیث کی اقسام اور کتب، شریعت وطریقت کے چار سلسلے، حنفی، شافعی، یا قادری، چشتی وغیرہ، زبان سے نماز کی نیت، ہوائی جہاز کے ذریعہ حج کا سفر ا...
مانگنے والے فقیروں کو دینے کا شرعی حکم
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ گھر میں جو فقیر یا خواجہ سرا مانگنے آتے ہیں ان کو دینا کیسا ہے ؟
کرائے پر دی ہوئی دوکانیں،مکان گفٹ کرنے کا شرعی طریقہ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ کسی شخص کی بہت ساری جائیداد ہوتی ہے ،جس میں دوکانیں ، مکان بھی ہوتے ہیں ، جو کرائے پر دیے ہوتے ہیں ۔ وہ شخص اپنی زندگی میں ہی بچوں میں تقسیم کرتے ہوئے مکان اور دوکانیں بچوں کے نام کر دیتا ہے،جس کا کرایہ وغیرہ والد کی زندگی میں ہی بچے لینا شروع ہوجاتے ہیں ، لیکن والد نے دوکانیں مکان جن لوگوں کو کرائے پر دیے ہوتے ہیں،ان لوگوں سے خالی کروا کر بچوں کو نہیں دیتا ،صرف دوکانوں کی رجسٹری بچوں کے نام کروا کر مکمل اختیارات بچوں کو دے دیتا ہے ، یہاں تک کہ اگر وہ بچے ان کرائے داروں کو نکالنا چاہیں ، تو نکال بھی سکتے ہیں ، ان کی جگہ کسی اور کو کرائے پر دے سکتے ہیں ، لیکن بچے سوچتے ہیں کہ کسی اور کو بھی تو کرائے پر دینا ہی ہے ، ان کے پاس ہی رہنے دیتے ہیں ، تو اس طرح بچے بھی ان کو نہیں نکالتے اور جو کرایہ پہلے والد صاحب وصول کرتے تھے ، اب والد کی موجودگی میں بچے وصول کرتے رہتے ہیں ، اپنی اپنی دوکان مکان کے معاملات دیکھتے رہتے ہیں ۔ آپ سے یہ شرعی رہنمائی درکار ہے کہ والد نے کرائے پر دی ہوئی دوکانیں ، مکان کرائے داروں سے خالی کروا کر بچوں کو قبضہ نہ دیا ہو ، تو کیا اس طرح وہ دوکانیں ، مکان بچوں کے ہوجائیں گے یا کرائے داروں سے خالی کروا کر بچوں کو دینا ضروری ہے ؟ اگر کرائے داروں سے خالی کروا کر قبضہ نہ دیا ہو اور والد کا انتقال ہوجائے ، تو اب بعد میں وہ کرائے پر دی ہوئی دوکانیں ، مکان وراثت کے طور پر تقسیم ہوں گے یا جن بچوں کو زندگی میں والد نے دے دیے تھے ، ان کے ہوگئے ؟