
ذاتی مکان کے لئے رقم رکھی ہو، تو اس کی وجہ سے حج فرض ہوگا یا نہیں؟
جواب: پہنچ جائے تو اس کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ حج کے علاوہ میں خرچ کرے اگر اس نے حج کے علاوہ خرچ کیا تو گنہگار ہوگا (اور حج کرنا اس کے ذمہ لازم رہے گا)کیون...
علماء اور مشائخ کا روز محشر شفاعت کرنا
جواب: پہنچ چکے ہوں گے ، وہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت سے دوزخ سے نکالے جائیں گے۔ اہلِ جنّت بھی آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت ...
بیٹی کی قسم کھا کر توڑ دی، تو کیا حکم ہے؟
جواب: پہنچے گا، تو شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں،بلکہ یہ بدشگونی اور لوگوں کے توہمات میں سے ہےاور اس طرح کی چیزوں کی ممانعت حدیث پاک میں موجود ہے۔ یہ بھ...
عورت کا مخصوص ایام میں دعائے منزل پڑھنا
جواب: کرنا ہوتا ہے۔ لہذا عور ت دعائے منزل حیض یانفاس کی حالت میں نہیں پڑھ سکتی ۔عورت کے لیے حیض ونفاس کی حالت میں صرف ان آیات کوپڑھنے کی اجازت ہوتی ہے ،جن م...
درودِ تنجینا کی منت مانی ہو، تو وہ حیض کی حالت میں پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب: کراہت جائزہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ پڑھنے سےپہلے وضو یا کلی کر لی جائے۔ یادرہے کہ یہ حکم دورد پاک وغیرہ ذکرواذکارکے لیے ہے تاہم اس حالت میں قرآن کریم ک...
کیا ہیجڑا جنت میں نہیں جائے گا؟
جواب: پہننا،ہاتھ پاؤں میں مہندی لگانا، عورتوں کی طرح بولنا، ان کی حرکات و سکنات اختیار کرنا سب حرام ہے کہ اس میں عورتوں سے تشبیہ ہے، اس پر لعنت کی گئی بلکہ ...
کھڑے ہوکر نماز پڑھنے میں دل نہیں لگتا تو بیٹھ کر نماز پڑھنا
سوال: ایک اسلامی بہن کا کہنا ہے کہ میرا کھڑے ہوکر نماز پڑھنے میں دل نہیں لگتا اس لیے میں بیٹھ کر ہی نماز پڑھتی ہوں لہٰذا ایسی اسلامی بہن کے بارے میں کیا حکم ہے جو بغیر کسی عذر کے قیام کا فرض چھوڑ رہی ہیں اور وجہ یہ کہ ان کا دل نہیں لگتا کھڑے ہوکر پڑھنے میں؟
دورانِ تلاوت نبی کریم ﷺ کا نام آجائے تو درود شریف کا حکم
جواب: پہنچا، تو کیا وہ شخص درود شریف پڑھے یا تلاوتِ قرآن جاری رکھے؟“ اس کے جواب میں مفتی فیض احمد اویسی صاحب علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:”اسے چاہئے کہ قرآنِ مج...
مخصوص ایام میں عورت کا ناخن کاٹنا کیسا؟
جواب: کروہ ہے کہ یہ حیض و نفاس سے پاک ہونے کے وقت حدث والی ہوئی ہے، اور اس پر اس وقت غسل فرض ہوا ہے، اب اس حالت میں وہ جنبی کی طرح ہے، جیسے جنبی کے لیے حال...
اِجارہ کے وقت میں کوئی اور کام کرنا
سوال: کیا فرماتے ہیں عُلَمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مَحکَمہ میں مسجد کی تعمیر کا سلسلہ جاری تھا، مکمّل کام ٹھیکے پر کروایا جارہا تھا، مسجد کے دوسرے فلور پر جانے کے لیے سیڑھی بنائی گئی، ٹھیکیدار نے سیڑھی کو پانی نہیں لگوایا، جب وہاں کے ذمّہ دار نے سیڑھی کو دیکھا تو اس نے ٹھیکیدار کو کہا کہ ”اس سیڑھی کو پانی لگوائیں ورنہ یہ خراب ہوجائے گی“ تو ٹھیکیدار نے جواباً کہا:’’ آپ کسی سے پانی لگوالیں، میں ایک ہزار روپے اجرت دے دوں گا‘‘،پھر ٹھیکیدار نے اس مَحکمہ کے خادم سے اس کے اجارہ ٹائم میں پانی لگوایا اور اسے ایک ہزار روپے اجرت دیدی، حالانکہ اس خادم کا مَحکمہ میں جس کام پر اجارہ تھا وہ موجود تھا اس کو چھوڑ کر اس نے پانی لگایا۔ شرعی رہنمائی درکار ہے کہ(1)خادم کا وقتِ اجارہ میں سیڑھی کو پانی لگانے کا کام کرنا اور ہزار روپے اجرت لینا کیسا تھا؟ (2)اگر وہ اجرت کا حقدار نہیں ہے تو کیا یہ رقم خادم سے لے کر ٹھیکیدار کو واپس دی جائے یا مسجد کے فنڈ میں ڈال دیں؟ (3)خادم نے جتنا وقت سیڑھی کو پانی لگانے کا کام کیا اس کی اتنے وقت کی کٹوتی ہوگی یا نہیں؟