
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کوئی تلاوتِ قرآن کررہا ہو اور تلاوت کرنے کے دوران نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہٖ و سلم کا اسم مبارک آجائے، تو کیا تلاوت کرنے والے پردرود شریف پڑھنا واجب ہے؟ اگرواجب ہے، تو اسی وقت پڑھنا واجب ہے یا بعد میں پڑھے؟
سائل: عبد الباسط عطاری(میٹھادر، کراچی)
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
صورتِ مسئولہ میں درود شریف پڑھنا سرے سے واجب ہی نہیں ہے، نہ اس وقت جب دورانِ تلاوت نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہٖ و سلم کا نامِ نامی آئے اور نہ بعدِ تلاوت، البتہ افضل اوربہتر یہ ہے کہ تلاوت سے فارغ ہونے کے بعد نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہٖ و سلم کی ذاتِ بابرکات پر درود وسلام بھیجے، اگر کسی نے ایسا نہ کیا تب بھی اس پر کوئی گناہ نہیں۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
و لو قرأ القرآن فمر على اسم النبی صلى اللہ عليه و آله و اصحابه، فقراءة القرآن على تاليفه و نظمه افضل من الصلاة على النبی صلى اللہ عليه و آله و أصحابه فی ذلك الوقت فان فرغ ففعل فهو افضل و ان لم يفعل فلا شیء عليه
ترجمہ: اگر دوران تلاوت نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نامِ نامی آجائے، تو آپ صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ و سلم پر درود بھیجنے کی بنسبت بالترتیب تلاوت جاری رکھنا افضل ہے، پھر اگر تلاوتِ قرآن سے فارغ ہونےپر درود پڑھے، تو یہ عمل افضل ہے اور اگر ایسا نہ کرے، تو اس پر کچھ لازم نہیں۔ (الفتاوی الھندیۃ، جلد 5، صفحہ 316، مطبوعہ پشاور)
فتاوی شامی میں ہے:
و لو قرأ القرآن فمر على اسم نبی فقراءة القرآن على تاليفه و نظمه افضل من الصلاة على النبی صلى اللہ عليه وسلم في ذلك الوقت فان فرغ ففعل فهو افضل و الا فلا شیء عليه
مفہوم ابھی فتاوی عالمگیری کی عبارت میں گزرا۔ (ردّ المحتار مع الدر المختار، جلد 2، صفحہ 282، مطبوعہ کوئٹہ)
فتاوی اویسیہ میں اسی طرح کا سوال ہوا کہ ”ایک شخص قرآن شریف پڑھ رہا ہو، اس کے کان میں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہٖ و سلم کا نامِ نامی اسمِ گرامی پہنچا، تو کیا وہ شخص درود شریف پڑھے یا تلاوتِ قرآن جاری رکھے؟“ اس کے جواب میں مفتی فیض احمد اویسی صاحب علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: ”اسے چاہئے کہ قرآنِ مجید کی تلاوت جاری رکھے، اس پر اسمِ گرامی سننے پر درود شریف پڑھنا ضروری نہیں، ہاں بعدِ فراغ درود شریف پڑھ لے تو بہتر ہے۔“ (فتاوی اویسیہ، جلد 1، صفحہ 59، مطبوعہ کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری
فتویٰ نمبر: Nor-10774
تاریخ اجراء: 28 شوال المکرم 1441ھ / 20 جون 2020ء