سرچ کریں

Displaying 141 to 150 out of 1035 results

141

امام کے ساتھ ایک رکعت ملی ، تو باقی تین رکعتیں کیسے پڑھے ؟

جواب: طریقہ زیادہ راجح قول کے مطابق ہے ،ورنہ ایک اور طریقہ بھی ہے جو نیچے جزئیات میں مذکور ہے۔ اس کی تفصیل کچھ یوں ہے: مسبوق(جس کی امام کے ساتھ ایک یا چ...

141
142

صاحب ترتیب جماعت میں شامل ہونے سے پہلے قضاپڑھے

جواب: خطبہ ہوتا ہو اور اگر جمعہ نہ ملے گا مگر ظہر کا وقت باقی رہے گا جب بھی فجر پڑھ کر ظہر پڑھے اور اگر ایسا ہے کہ فجر پڑھنے میں جمعہ بھی جاتا رہے گا اور جم...

142
143

معتکف جمعہ پڑھنے دوسری مسجد جائے، تو کیا سر پر کپڑا رکھنا ہوگا؟

جواب: خطبہ شروع ہونے سے پہلے وہاں پہنچ کر چاررَکعت سنت پڑھ سکے اور نمازِجمعہ کے بعد اتنی دیر مزید ٹھہرسکتا ہے کہ چا ر یا چھ رکعت پڑھ لے۔اوراگر اس سے زیادہ ٹ...

143
144

نماز کی نیت زبان سے کرنے کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ بدعت ہے ؟

جواب: طریقہ کار ہے یا مطلق اچھا طریقہ مراد ہے ۔ جہاں تک رہا اس کو بدعت کہنا، تو کتبِ احناف میں اس بات کی صراحت ہے کہ یہ بدعتِ حسنہ ہے ، بدعت اس لحاظ...

144
145

عورت کا ناک، کان چھدوانے میں ایک سے زیادہ سوراخ کروانا کیسا؟

سوال: عورت کا ناک اور کان چھدوانا، جائز ہے، سوال یہ ہے کہ جتنے سوراخ عام طور پر رائج ہیں، اس سے زائد کان یا ناک میں سوراخ کروانا ،جائز ہے؟مثلاً: ناک کی ایک جانب سوراخ ہو اور دوسری جانب چھدوانا یا ناک کے درمیان میں چھدوانا، جیسا کہ بعض جگہ یہ طریقہ رائج ہے، کیا یہ درست ہے؟

145
146

کیا نمازِ عید تنہا ادا کی جا سکتی ہے ؟

جواب: خطبہ شرط ہے اور عیدین میں سنت۔(بہار شریعت،ج 1،حصہ 4،ص 779،مکتبۃ المدینہ) بہار شریعت میں نمازِ جمعہ کی شرائط میں ہے” جماعت یعنی امام کے علاوہ کم سے...

146
147

خطبے کے دوران درود شریف پڑھنا

جواب: خطبہ کےدوران خاموش رہنا اور توجہ سےخطبہ سننا فرض ہوتاہے ، اس لیے خطبے کے دوران زبان سے درود پڑھنے کی اجازت نہیں ۔ہاں دل میں پڑھ سکتے ہیں ۔ در مخ...

147
148

بروکری اور اس کےضروری احکام

جواب: طریقہ اختیار کرنا اور غلط طریقہ چھوڑنا سب مسلمانوں پر لازم ہے ۔ فقہی اعتبارسے بروکر خریدار (Buyer)اور بیچنے والے (Seller)کے درمیان سودا (Deal)کر...

148
149

موٹاپا کم کرنے کے لیے (Bariatric surgery) کروانا کیسا؟

سوال: کچھ سالوں سے میڈیکل ترقی کے نتیجے میں (Bariatric surgery) کے ذریعے موٹاپے کو قابو کرنے کا طریقہ سامنے آیا ہے۔اِس کا دوسرا نام (Metabolic Surgery) بھی ہے۔اس سرجری کی تفصیلات یہ ہیں کہ جب موٹاپا مخصوص حد سے بڑھ جائے، یعنی کسی شخص کی بی ایم آئی(BMI) اوورویٹ (Overweight)ہو جائے اور موٹاپا اِتنا بڑھ جائے کہ وہ خود ایک بیماری کی شکل اختیار کر لے، نیز مختلف امراض مثلاً: بی پی، شوگر اور دیگر دل کے امراض لاحق ہو چکے ہوں یا لاحق ہونے کا قوی ترین اندیشہ ہو اور موٹاپا کم کرنے کے دیگر ذرائع مثلاً ورزش وغیرہ کارآمد ثابت نہ ہو رہے ہوں، تو اس صورت میں ڈاکٹرز اس سرجری کا مشورہ دیتے ہیں۔یہ سرجری لیپروسکوپک ٹیکنالوجی (Laparoscopic Technology) کے ذریعے کی جاتی ہے اور اس کے دو طریقے ہیں۔ ”Gastric Bypass Surgery“ اِس طریقہ میں کھانے کو براہِ راست معدے اور آنت کے ابتدائی حصے میں جانے سے روک دیا جاتا ہے، بلکہ بائی پاس کرتے ہوئے ڈائریکٹ معدے کے معمولی سے حصے سے گزر کر کھانا چھوٹی آنت کے درمیان میں داخل ہوتا ہے۔اس کے دو فائدے ہوتے ہیں۔ پہلا یہ کہ کھانے کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ دوسرا فائدہ یہ ہے کہ کھانا مکمل ہضم نہیں ہوتا، جس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ مکمل ہضم ہونے کے نتیجے میں جن بیماریوں کے ہارمونز کو طاقت ملتی ہے، وہ ملنا بند ہو جاتی ہے اور بیماریوں کے اثرات میں کمی واقع ہوتی ہے۔ ” Sleeve Gastrectomy “ اِس طریقہ کار میں معدے کو کاٹ کر اِس کا سائز چھوٹا کیا جاتا ہے اور معدے کو سٹیپل کر دیا جاتا ہے، جس سے پیٹ جلدی بھرنے کا احساس ہوتا ہے اور خوراک کم ہو جاتی ہے، پھر اِس سرجری اور مزید طبی ہدایات کی بدولت چند مہینوں میں مریض کے وزن پر کافی اثر ظاہر ہوتا ہے۔ پاکستان اور بالخصوص مغربی ممالک میں اس سرجری کا کافی رجحان ہے۔ اس سرجری کی مختلف تھری ڈی ویڈیوز اور مریضوں کے تاثرات انٹر نیٹ پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اسلامی نقطہِ نظرسے یہ سرجری کروانا،جائز ہے؟ اس سرجری کی اردو تفصیلات کےلیے یہ آرٹیکل (https://www.nawaiwaqt.com.pk/08-Jan-2018/744409)مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔

149
150

اسٹیل مِلز اور ٹھیکیداروں میں رائج سریے کی خریداری کی ایک ناجائز صورت

سوال: اگر کسی بڑے ٹھیکیدار کو چند ماہ یا مخصوص مدت کے بعد سریا چاہئے ہوتا ہے،تو وہ اسٹیل مِل سے پہلے ہی خریداری کا معاہدہ کر لیتا ہے،تاکہ اسٹیل مِل اس وقت تک اتنا سریا تیار کر کے دیدےاور آئے روز مٹیریل کی جو قیمتیں بڑھ رہی ہیں،اس سے بھی بچت ہو جائے۔ٹھیکیدار اور اسٹیل ملز کے مابین جو معاہدہ ہوتا ہے،اس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ اس میں سریے کی کوالٹی، موٹائی ،وزن ،ادائیگی کی مدت اور ادائیگی کا مقام وغیرہ سب کچھ اس طرح طے کر کے خریداری ہوتی ہے کہ کسی معاملہ میں کسی قسم کا کوئی ابہام باقی نہیں رہتا۔البتہ قیمت کے حوالہ سے یہ طے ہوتا ہے کہ وقتی طور پر سریے کا جو ریٹ چل رہا ہے،اس کے مطابق قیمت دیدی جائے،لیکن قیمت کا اصل فیصلہ ادائیگی کے وقت کی قیمت کو دیکھ کر کیا جائے گا اور وہ اس طرح کہ سریے کی ادائیگی کے وقت اگر ریٹ موجودہ ریٹ جتنا ہی رہا یا بڑھ گیا،تو ادا شدہ قیمت ہی کافی ہو گی، ہاں اگر قیمت کم ہو گئی،تواس وقت کی کم قیمت ہی فائنل ہو گی اور بقیہ رقم ٹھیکیدار کو واپس کر دی جائے گی۔کئی اسٹیل ملز اسی طرح کا معاہدہ کر رہی ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ خریدوفروخت کا یہ طریقہ شرعاً درست ہے یا نہیں؟

150