
رمضان سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنا کیسا ؟
سوال: رمضان سے پہلے فطرانہ دے سکتے ہیں؟
مسافت سفر 92 کلو میٹر ہونے پر دلائل اور تین میل والی حدیث کا جواب
سوال: زید کا کہن اہے کہ نماز قصر کرنے کے لیے 92 کلومیٹر پر کوئی حدیث نہیں ہے، بلکہ احادیث میں توتین میل کا ذکرآتاہے۔ چنانچہ وہ اپنے مؤقف پردرج ذیل روایات بیان کرتاہے: (الف)صحیح مسلم میں ہے :"عن يحيى بن يزيد الهنائي، قال: سألت أنس بن مالك، عن قصر الصلاة، فقال:كان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم إذا خرج مسيرة ثلاثة أميال، أو ثلاثة فراسخ ، شعبة الشاك ، صلى ركعتين"ترجمہ:یحییٰ بن یزیدہنائی نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہسے نماز میں قصرکے متعلق سوال کیا، تو فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تین میل کی مسافت کے لیے تشریف لے جاتے یا تین فرسخ کی مسافت کے لیے (شعبہ کو شک ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعات ادافرماتے۔ (ب)سنن ابی داؤدمیں ہے:"عن منصور الكلبي، أن دحية بن خليفة خرج من قرية من دمشق مرة إلى قدر قرية عقبةمن الفسطاط، وذلك ثلاثة أميال في رمضان،ثم إنه أفطر۔۔الحدیث"ترجمہ: منصور الکلبی سے مروی ہے کہ دحیہ بن خلیفہ ایک مرتبہ دمشق کی بستی سے فسطاط کی بستی عقبہ کی مقدار کے برابر مسافت پرتشریف لے گئے ، اور رمضان میں یہ تین میل کا سفر تھا توانہوں نے افطارکیا۔۔الحدیث۔ (ج)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :"حدثنا هشيم، عن أبي هارون، عن أبي سعيد : أن النبي صلى اللہ عليه وسلم كان إذا سافر فرسخا قصر الصلاة"ترجمہ:ہشیم نے ہمیں ابوہارون سے،انہوں نے ابوسعیدسے روایت بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمجب ایک فرسخ سفرفرماتے ،تونمازمیں قصرفرماتے۔ (د)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے : "عن ابن عمر، قال:تقصر الصلاة في مسيرة ثلاثة أميال" ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سےمروی ہے، فرمایا:تین میل کی مسافت میں نمازمیں قصرکی جائے گی ۔ (ہ)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن اللجلاج، قال: كنا نسافر مع عمر رضي اللہ عنه ثلاثة أميال، فيتجوز في الصلاة، ويفطر"ترجمہ:لجلاج سے مروی ہے کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تین میل کاسفرکرتے تھے، تونمازمیں قصرکرتے تھے اور افطار کرتے تھے۔ (و)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن البراء، أن علياخرج إلى النخیلة فصلى بها الظهر والعصر ركعتين، ثم رجع من يومه فقال: أردت أن أعلمكم سنة نبيكم " ترجمہ: حضرت براء سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نخیلہ کی طرف تشریف لے گئے تو ظہر و عصر دو رکعات ادا کیں ،پھر اسی دن واپس لوٹے، تو فرمایا: میں نے چاہا کہ تمہیں تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت سکھاؤں ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ : (1)کیازید کامذکورہ بالااحادیث سے کیاجانے والااستدلال درست ہے؟ (2)نیزہمارامؤقف جو92کلومیٹرکاہے ،اس پرکیادلائل ہیں ؟
امام حسین اور حضرت عبد اللہ بن عمر کے ایک ساتھ کھیلنے والا واقعہ درست ہے؟
جواب: رمضان من المدينة ومعه عشرة آلاف، وذلك على رأس ثمان سنين ونصف من مقدمه المدينة“ترجمہ: نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں مدینہ سے روانہ ہوئے اور آپ...
عورت نے نماز تسبیح کی امامت کروائی، تو نماز کاحکم؟
جواب: رمضان۔۔۔ (ویسر فی غیرھا كمتنفل بالنهار)فإنه يسر‘‘ملتقطاًترجمہ:امام وجوبی طور پر فجر اور مغرب و عشاء کی پہلی دو رکعتوں میں،جہر کے ساتھ قراءت کرے گا، ...
بارہ اسلامی مہینوں کے نام اور معنی
جواب: رمضان المبارک : رمضان رمض“ سے بنا ہے جس کے معنی ہیں: ”گرمی سے جلنا“۔ قدیم عربوں سے جب مہینوں کے نام نقل کئے گئے تو اس وقت جس قسم کا موسم تھا اسی کے مط...
کئی سالوں کے ایڈوانس کرائے میں دی ہوئی رقم کی زکوٰۃ کس پر ہوگی؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں نے ایک دُکان پانچ سال کے لیے کرائے پر لی ہے، جس کے پانچ سالوں کا کرایہ (3 کروڑروپےبنتا تھا، وہ) میں نے مالکِ دکان کو شروع میں ہی دے کر دُکان اپنے استعمال میں لے لی تھی۔ اس رقم کے علاوہ بھی میں مالک نصاب ہوں، جس کا سال رمضان شریف میں ہی مکمل ہورہا ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ پانچ سال کا جو ایڈوانس کرایہ (3 کروڑروپے )میں نے مالکِ دُکان کو دیا ہے، اس کی زکوٰۃ مجھ پر ہوگی یا نہیں؟
رمضان کے علاوہ وتر کی نماز جماعت سے پڑھنے کا حکم
سوال: رمضان کے علاوہ بھی کیا وتر جماعت سے پڑھ سکتے ہیں؟
کمیٹی نکل آئی لیکن کئی قسطیں ادا کرنا باقی ہیں، تو زکوٰۃ کا حکم
سوال: میں نے 25 ماہ کی کمیٹی ڈالی ہے میری کمیٹی 7 ویں ماہ نکل آئی تھی زکوٰۃ کے سال کا نصاب رمضان میں ہم کرتے ہیں جب کمیٹی کا 10 واں ماہ چل رہا ہے ، اب اس کمیٹی پر کتنی زکوٰۃ مَیں نے دینی ہے ؟
سوال: اگر کوئی رمضان المبارک میں سفرِ شرعی میں ہو تو اسے روزہ رکھنے کا کیا حکم ہے؟
مقتدی کے دعائے قنوت مکمل پڑھنے سے پہلے امام رکوع میں چلا جائے تو کیا حکم ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ رمضان المبارك میں تراویح کے بعد وتر کی جماعت کروائی جاتی ہے۔ امام کے ساتھ وتر کی ادائیگی میں بعض اوقات دعائے قنوت ابھی مکمل نہیں پڑھی ہوتی کہ امام صاحب رکوع میں چلے جاتے ہیں، ایسے میں مقتدی کیلئے کیا حکم ہے؟ کیامقتدی بقیہ دعائے قنوت چھوڑ کر امام کے ساتھ رکوع کرلے،یا پھر تشہد کی طرح دعائے قنوت پوری پڑھے اور پھر رکوع میں جائے؟ کیونکہ دعائے قنوت بھی تشہد کی طرح واجب ہے۔ رہنمائی فرمادیں۔