
وراثت میں ملنے والی زمین کی وجہ سے قربانی لازم ہوگی یا نہیں ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے ہاں جب کسی کا والد فوت ہو جائے اور وراثت میں ایسی زمین چھوڑے جو اس نے اپنی اولاد کے نام نہ کی ہو ، تو ورثا اس زمین کو مل کر استعمال کرتے اور اسی کی فصل کھاتے ہیں ، جبکہ ان کی گزر بسر اس زمین پر منحصر نہیں ہوتی بلکہ ان کا ذریعۂ آمدنی اس کے علاوہ ہوتا ہے ، لیکن وہ قربانی نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ والد صاحب نے زمین ہمارے نام نہیں کی تھی ، اس لیے ہم صاحبِ نصاب نہیں ہیں اور ہم پر قربانی لازم نہیں ہے ۔ سوال یہ ہے کہ اگر ان کی گزر اوقات اس زمین پر منحصر نہ ہو اور ان کے پاس اس زمین کے علاوہ ساڑھے سات تولے سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی مالیت کے برابر حاجتِ اصلیہ سے زائد مال بھی نہ ہو ، لیکن ان کا اس زمین میں بننے والا حصہ ان کی حاجتِ اصلیہ سے زائد اور ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو ،تو اس زمین کی وجہ سے ان پر قربانی لازم ہو گی یا نہیں ؟
اس شرط پر قرض دینا کہ مقروض اسے مارکیٹ سے کم ریٹ پر اشیاء بیچے گا؟
سوال: اکیا فرماتےہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید نے عمرو سے کہا کہ مجھے کاروبار کے لیے رقم چاہیے ،اس رقم سے کاروبار کرنے کی وجہ سے مجھے بھی فائدہ ہو گا اور آپ کو بھی فائدہ دوں گا۔عمرو نے کہا کہ مجھے کیا فائدہ ہو گا؟زید نے کہا کہ میں اس رقم سے اپنا کاروبار کروں گا اور آپ کو فائدہ یہ ہو گا کہ میں آپ کو ہر ماہ ایک ہزار تولہ چاندی بیچوں گا اور اس کا ریٹ فی تولہ مارکیٹ سے 80روپے کم ہو گا اور اگر کسی ماہ چاندی نہ بیچ سکا، تو اس سے اگلے ماہ پچھلا وزن بھی پورا کروں گا اور فی تولہ مارکیٹ سے 80روپے کمی کے بجائے 160روپے کمی کے ساتھ بیچوں گا۔یونہی جب تک آپ کو رقم واپس نہیں کردیتا،اس وقت تک اسی طرح مارکیٹ ریٹ سے کم قیمت پر چاندی بیچتا رہوں گا۔یاد رہے کہ زید عمرو کی رقم سے جو کاروبارکرے گا،اس کاروبار کے ساتھ عمرو کاکوئی تعلق نہیں ہوگا،اس میں نفع ہو یا نقصان ،بہر صورت زید بعد میں عمرو کو اس کی پوری رقم واپس کرے گا ۔براہِ کرم شرعی رہنمائی فرمائیں کہ زید اور عمرو کے ما بین طے پانے والا مذکورہ معاہدہ شرعا درست ہے یا نہیں ؟
فلیٹوں کی بکنگ پرپیش آنے والے جدید مسائل
جواب: چاندی کا نصاب ساڑھے باون تولہ چاندی ہے اور اس کا پانچواں حصہ ساڑھے دس تولہ چاندی بنتا ہے،کیش میں چاندی ہی کے نصاب کا اعتبار ہے۔ لہذا نصاب کا سال پورا ...
جواب: سونے والے کے پاس بیٹھ کر تلاوتِ قرآن کرنے کا مسئلہ بیان کرتے ہوئے نقل کرتے ہیں:”في الفتح عن الخلاصة: رجل يكتب الفقه وبجنبه رجل يقرأ القرآن فلا يمكنه ا...
کیا وِتر نمازکے بعد نوافل پڑھ سکتے ہیں ؟
جواب: سونے سے پہلے وتر ادا کرنے والوں کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو سونے سے پہلے وتر پڑھے،تو اسے چاہئے کہ وہ دو رکعت نفل بھی ا...
فیکٹری میں بہت زیادہ شور والی جگہ پر نماز پڑھنا کیسا؟
جواب: سونے اور گفتگو کرنے والوں کی طرف رُخ کر کے نماز پڑھنے سے منع کیا گیا ہے“ تو سونے والوں کی جانب رُخ کرنے سے ممانعت اِس وجہ پر ہے کہ جب سونے والے سے ...
نیند میں کھانے پینے سے روزہ کیوں ٹوٹتا ہے؟
جواب: سونے کی حالت میں کھانے پینے سے روزہ ٹوٹ جانے اور اس عذر کے نسیان کے برابر نہ ہونے کےمتعلق محیط اور قاضی خان میں بالفاظ متقاربہ ہے :”النائم إذا شرب ف...
روز مرہ کی عام پڑھی جانے والی دعاؤں میں ہاتھ اٹھائیں گے؟
سوال: (1) بعض دعائیں جو ہم مختلف مواقع پر پڑھتے ہیں جیسے کھانے سے پہلے اور بعد کی دعا۔ اسی طرح سونے سے پہلے اور بعد کی دعا وغیرہ ان میں دعا والا معنی تو نہیں ہوتا تو ان کو دعا کیوں کہتے ہیں؟ (2) کیا ان کو پڑھتے ہوئے ہاتھ اٹھائے جائیں گے ؟
سفر کے دوران ایک آیتِ سجدہ بار بار پڑھنے سے کتنے سجدے لازم ہوں گے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ میری والدہ نے میری نا سمجھ نابالغہ بیٹی کو سونے کی چوڑی گفٹ کی اور میری زوجہ نے مجھے بتائے بغیر بیٹی کی طرف سے اس پر قبضہ کر لیا، مجھے نہیں بتایا، میں فی الحال کافی مشکلات میں گھِرا ہوا ہوں، مجھے جب یہ معلومات ملی،تو میں نے گھر والی کو کہا کہ یہ چوڑی مجھے دے دو، تا کہ میں اس سے فی الحال اپنا مسئلہ حل کر سکوں، تو اس نے کہا کہ یہ ہماری نابالغ بچی کی مِلک ہے، ہم اس کو استعما ل نہیں کرسکتے، برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں کہ وہ چوڑی میری بیٹی کی مِلک ہو چکی یا نہیں؟ اور کیا میں اس کو اپنے کام میں لا سکتا ہوں؟
نابالغ بچے کو ملنے والے گفٹ پر ماں کا قبضہ کافی ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ میری والدہ نے میری نا سمجھ نابالغہ بیٹی کو سونے کی چوڑی گفٹ کی اور میری زوجہ نے مجھے بتائے بغیر بیٹی کی طرف سے اس پر قبضہ کر لیا، مجھے نہیں بتایا، میں فی الحال کافی مشکلات میں گھِرا ہوا ہوں، مجھے جب یہ معلومات ملی،تو میں نے گھر والی کو کہا کہ یہ چوڑی مجھے دے دو، تا کہ میں اس سے فی الحال اپنا مسئلہ حل کر سکوں، تو اس نے کہا کہ یہ ہماری نابالغ بچی کی مِلک ہے، ہم اس کو استعما ل نہیں کرسکتے، برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں کہ وہ چوڑی میری بیٹی کی مِلک ہو چکی یا نہیں؟ اور کیا میں اس کو اپنے کام میں لا سکتا ہوں؟