
مسجد کے چندے سے تراویح پڑھانے کی اجرت دینا کیسا ؟
سوال: ہم ختم قرآن کےلیے رقم جمع کرتے ہیں، جس سے شیرینی ، امام ،مؤذن ،سامع اور حافظ صاحب کے لیے تحائف خریدتے ہیں،جبکہ حافظ صاحب سے کیےگئے اجارے کو مسجد کے چندے سے ادا کرتے ہیں۔کیا مسجد کے چندے سے حافظ صاحب کو اجرت دینا جائز ہے۔
پی ٹی اے سے غیر منظور شدہ موبائل دھوکے سے بیچ دیا تو واپسی کا حکم؟
جواب: صاحب البحر وضمن الشارح غره معنى غبنه والمعنى إذا غره غابنا له غبنا يسيرا: أي فإذا طلب منه المشتري الإقالة وجبت عليه رفعا للمعصية ‘‘ یعنی (اقالہ اس میں...
کمزور نظر والے کا امامت کروانا
جواب: مسائل کا علم رکھنے والا بینا (آنکھوں والا) شخص موجود ہو، جو امامت کا اہل ہو، تونابینا شخص کی امامت مکروہِ تنزیہی ہے یعنی جائز تو ہے، البتہ بچنا بہتر ہ...
مسجد کے قرآن پاک کو لے کر اس کی جگہ دوسرا رکھ دینا کیسا ؟
جواب: صاحب اپنی کتاب وقف کے شرعی مسائل میں ارشاد فرماتے ہیں :”مسجد پر قرآن مجید وقف کیا تو اس مسجد میں جس کا جی چاہے اس میں تلاوت کرسکتا ہے دوسری جگہ لے جا...
لقمہ دینے کے لیے نابالغ حافظ پہلی صف میں کھڑا ہوسکتا ہے؟
جواب: صاحب تک آواز پہنچ جائے، تو اس حافظ کو پہلی صف میں کھڑا نہ کیا جائے، بلکہ مردوں کی صف کے بعد دیگر بچوں کے ساتھ کھڑا کیا جائے لیکن اگر یہی نابالغ بچہ...
قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف پیٹھ کرنے کا حکم؟
جواب: مسائل میں سنی سنائی باتوں کو آگے بیان کرنا درست نہیں، جب تک کہ وہ کسی مستند عالم دین سے سنا یا کسی مستند عالم کی کتاب میں پڑھا نہ ہو،نیز لوگوں کو ز...
پلاٹ خرید کر والد کے نام کردیا مگرابھی تک قبضہ نہیں دیا اب پلاٹ کس کی ملک ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں نے اپنی ذاتی کاروبار سے میمن سوسائٹی میں پلاٹ خریدا اور والد صاحب کے نام کرادیا ۔ پلاٹ خالی پڑا ہے،ابھی تک اس پر والد صاحب کو قبضہ نہیں دیا۔پوچھنا یہ ہے کہ والد صاحب اس پلاٹ کے مالک ہو گئے یا ابھی بھی میں ہی مالک ہوں ؟ نوٹ:سائل نے بیان کیا کہ خریداری مطلق ہوئی یعنی اس میں خریداری کی نسبت ان کے والد صاحب کی طرف نہیں کی گئی ۔خریداری کے بعد صرف رجسٹری والد صاحب کے نام کرائی گئی ہے۔
مجیب: مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی
بیل دوڑ کے مقابلے کروانا، اس میں شریک ہونا اور دیکھنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے علاقہ میں’’بیل دوڑ‘‘ کے مقابلے بہت زیادہ ہوتے ہیں، جس کا طریقہ کار کچھ یوں ہے کہ اولاً مخصوص افراد یا پارٹیاں اس مقابلے کا اہتمام کرتی ہیں اور بیل رکھنے والے کئی افراد اس میں حصہ لیتے ہیں،جس کے بیل جیت جائیں، انہی پارٹیوں کی جانب سے اسے بھاری رقم اور مختلف انعامات دئیے جاتے ہیں۔ پھر جب بیل دوڑانے کی باری آتی ہے،تو عموماً اکٹھے دو بیلوں کے پیچھے مخصوص انداز میں ایک نشست باندھی جاتی ہے، اس پر ایک شخص کیل لگی چھڑی ہاتھ میں لئے بیٹھ جاتا ہےاور دوڑ کے دوران جو بیل تیز نہ دوڑے، اسے کیل چبھوتا رہتا ہے، جس کی وجہ سے بیل زخمی ہوجاتا اور بسا اوقات اس کا خون بھی نکل آتا ہے۔ ان بیلوں نے ایک مخصوص جگہ تک دوڑنا ہوتا ہے، کئی مرتبہ یہ بیل بے قابو ہوکر اس جگہ سے ہٹ جاتے ہیں، جس کی وجہ سے کافی نقصان ہوتا ہے، مثلاً بیلوں کا کسی اونچی جگہ سے گِر جانا،مجمع میں آکر لوگوں کو زخمی کرنا اور ان کا مالی نقصان کر دینا وغیرہ، پھر بیل جیتنے پر خوشی میں خوب ڈھول، گانے باجے اور ڈانس/ ناچنا بھی ہوتا ہے، نیز اس میں نمازوں کی بھی پرواہ نہیں کی جاتی۔ براہِ کرم شرعی رہنمائی فرمائیں کہ مذکورہ طریقہ کار کے مطابق بیلوں کی دوڑ کے مقابلے کروانا اور اس میں شریک ہونا شرعاً کیسا؟
کیا پانی کی خریدوفروخت جائز ہے؟
جواب: صاحبہ و لہ )ای لصاحب الماء المحرز (بیعہ )ای بیع الماء لانہ ملکہ بالاحراز و صار کالصید اذا اخذہ ۔‘‘اور جو پانی ،مٹکا، کوزہ وغیرہ کسی برتن میں جمع کرکے ...