
وطن اقامت میں سامان رکھا ہو، تو پھر بھی سفرِ شرعی سے باطل ہوجائے گا؟
سوال: علمائے کرام سے سُن رکھا تھا کہ کسی کی وطن اقامت میں پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت ہے، تواس کے لئے وہاں قصر نماز ہوگی۔ اب ایک مفتی صاحب نے بتایا کہ وطن اقامت میں اگر اس کا ایک کمرہ ہے ، جس میں اس کاضروریات کاسامان ہے اور اس کی چابی بھی اس کے پاس ہے، تو اگر کسی بھی وقت اس نے وہاں پندرہ دن رہنے کی نیت کرلی تو مقیم ہو جائے گا۔ وطنِ اقامت،وطنِ اصلی میں آنے جانے کی وجہ سے باطل نہ ہوگا۔ وطن اصلی سے وطن اقامت میں آتے ہی وہ مقیم ہوجائے گا،اگرچہ وطن اقامت میں اس نے پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت کی ہو۔ ان کی دلیل بحرکایہ جزئیہ ہے : ”وفی المحیط: ولوکان لہ اھل بالکوفة واھل بالبصرة، فمات اھلہ بالبصرة لاتبقی وطنا لہ، وقیل: تبقی وطنا،لانھا کانت وطنا لہ بالاھل والدار جمیعا فبزوال احدھما لایرتفع الوطن، کوطن الاقامة یبقی ببقاء الثقل وان اقام بموضع آخر۔ ملخصا“ ترجمہ:اورمحیط میں ہے: اگرکسی کی ایک بیوی کوفہ میں اور ایک بیوی بصرہ میں ہو،پھر بصرہ والی بیوی فوت ہوجائے ،تو بصرہ اس کا وطن باقی نہ رہے گا اور کہا گیا ہے کہ بصرہ وطن باقی رہے گا،کیونکہ وہ اس کی بیوی اورگھردونوں کی وجہ سےاس کاوطن تھا،توان میں سے ایک کے ختم ہونے سے وطن ختم نہیں ہوگا۔جیسے وطن اقامت سامان کے باقی رہنے سے باقی رہتاہے، اگرچہ دوسرے مقام پراقامت اختیار کی ہو۔ )بحرالرائق، جلد 2، صفحہ 239،مطبوعہ کوئٹہ( اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ : صاحبِ بحر نے تصریح کی ہے کہ بقاء ثقل یعنی سامانِ رہائش وغیرہ کے باقی رہنے سے وطن اقامت باقی رہتا ہے، اگرچہ دوسری جگہ سفر اختیار کرلے۔ اور دوسری دلیل بدائع کا یہ جزئیہ ہے :”وینقض بالسفر ایضا، لان توطنہ فی ھذا المقام لیس للقرار، ولکن لحاجة، فاذا سافر منہ یستدل بہ علی قضاء حاجتہ فصار معرضا عن التوطن بہ فصار ناقضاً لہ دلالة“ترجمہ:اور وطن اقامت ،سفرسے بھی ختم ہوجاتاہے، کیونکہ اس کا اس مقام پر وطن بنانا ہمیشہ رہنے کے لیے نہیں ہے ،بلکہ حاجت کے لیے ہے پس جب وہ اس مقام سے سفرکرے گا،تو اس سے اس کی حاجت پوری ہونے پر دلیل پکڑی جائے گی، تو وہ اس جگہ کو وطن بنانے سے اعراض کرنے والا ہوجائےگا اور اس وطن کو دلالۃً ختم کرنے والا ہوجائے گا۔ (بدائع الصنائع ،جلد 1، صفحہ 498،مطبوعہ کوئٹہ) اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ:امام کاسانی رحمۃ اللہ علیہ کی مذکورہ تعلیل سے یہی بات ظاہر ہوتی ہے کہ وطن اقامت کو باطل کرنے والے سفر سے مراد یہ ہے کہ اب یہاں رہائش کی حاجت نہ رہے اور جانے والا اس مقام کی وطنیت کو ختم کردے اور یہ اس سفر میں ہوتا ہے جو کہ بصورت ارتحال ہوتا ہے اور وطن اقامت میں کچھ بھی نہ رہے۔ اس کے برخلاف جس شہر یا جگہ میں کامل رہائش ہے، رہائش کی نیت بھی ہے اور رہائش کا سامان بھی وہیں ہے، اگرچہ وہ اس کا وطن اصلی نہیں ہے، تو یہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اس شخص نے اپنا وطن اقامت ختم نہیں کیا۔ اس پس منظرمیں چندسوالات کے جوابات درکارہیں : (1)کیاایساہے کہ سامان کی وجہ سے وطن اقامت باقی رہتاہے،باطل نہیں ہوتا،اگرچہ وہ وہاں سے سفرشرعی کی مسافت پرچلاجائےیاوطن اصلی میں بھی چلاجائے ؟ (2)اگرایسانہیں ہے توپھرجوجزئیات اوپرمذکورہوئے ان کاکیاجواب ہوگا؟ (3)ایک دینی طالب علم جوکم ازکم ایک سال تک کسی مدرسہ میں قیام کا ارادہ رکھتا ہو، اور وہ ایک بار پندرہ دن سے زائد کی نیت سے مذکورہ مدرسہ میں قیام کرچکا ہے ۔اور وہ مدرسہ اس کے وطن سے شرعی مسافت پرہو، اب اگر وہ مدرسہ میں پندرہ دن سے کم کی نیت سے آئے، تو کیا مدرسہ میں قصر نماز پڑھے یا پوری ؟ جبکہ وہ مدرسہ کے جس کمرہ میں رہتا ہے اس کے مشترکہ تالے کی ایک چابی اس کے پاس ہے، اس کا ذاتی بستر، چار پائی،پیٹی اور کپڑوں کا بیگ وغیرہ مدرسہ میں ہوتا ہے۔یہی معاملہ اگرکسی ملازم کے ساتھ پیش آئے کہ وہ سفرشرعی کی مسافت پر موجود اپنی جائے ملازمت پرمالک کی طرف سے ملنے والاایک عارضی کمرہ رکھتاہے ،جس میں اس کاسامان وغیرہ ہے اوروہاں ایک مرتبہ وہ وطن اقامت اختیارکرلیتاہے،تواب وہاں سے اپنے وطن اصلی مسافت شرعی کی مدت پرجانے کی صورت میں اس کاوطن اقامت باطل ہوگایانہیں ؟ (4)اب تک اگر وہ طالب علم شرعی مسافت طے کرکے، پندرہ دن سے کم رہنے کی صورت میں قصر نمازیں پڑھتا اور پڑھاتا رہا، تو اس کی ان گزشتہ نمازوں کا کیا حکم ہوگا؟
اگر پانچ تولہ سونا تجارت کی نیت سے خریدا ہو تو زکوۃ کا حکم
سوال: اگر کسی شخص کے پاس صرف پانچ تولہ سونا ہو، جو اس نے بیچنے کی نیت سے خریدا ہو،لیکن اس سونے کے علاوہ اموالِ زکوۃ میں سے کوئی مال نہ ہو، تو کیا اس پر زکوۃ لازم ہوگی جبکہ اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت سے بہت زیادہ ہے۔
دکان سپرد کرنے کے بعد کرائے دار استعمال نہ کر ے، تو کرایہ لازم ہوگا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلےکےبارے میں کہ میری شہر سے باہر دیہات میں چند دُکانیں ہیں۔ ان میں سے ایک دکان اگست کے مہینے میں ایک شخص کو کرائے پر دینے کا معاہدہ ہوا کہ سات ہزار ماہانہ کرائے پر تمہیں دکان دوں گا۔ ستمبر شروع ہونے سے دو دن پہلے صفائی وغیرہ کروا کر میں نے اسے دکان کی چابیاں سپرد کر دیں۔ ابھی اکتوبر میں جب میں اس سے اور دیگر کرائے داروں سے ستمبر کا کرایہ وصول کرنے گیا، تو اس نے کہا کہ میں نے دکان کا استعمال 20 ستمبر سے شروع کیا ہے۔ اس سے پہلے دکان نہیں کھولی، کیونکہ جو مال رکھنا تھا، وہ لیٹ ہو گیا تھا۔ یعنی ستمبر کے صرف 10 دن دکان استعمال ہوئی ہے، لہذا میں 10 دن کے حساب سے کرایہ دوں گا۔ اِس پر ہماری کافی بحث ہوئی ہے کہ جب ایگریمنٹ ہو گیا اور چابیاں وغیرہ سب سپرد کر دیں تو پھر کھولنا نہ کھولنا تو تمہاری اپنی مرضی تھی۔ میری شرعی رہنمائی فرمائیں کہ کیا میں کرائے کی وصولی کا حق دار ہوں یا نہیں؟
گارمنٹس کے چلتے کاروبار میں شرکت کا طریقہ
سوال: میرے دوست کا گارمنٹس کاچلتاہواکاروبارہے۔ کاروبارکووسعت دینے اور مزید سوٹ خریدنے کے لیے اسے رقم کی ضرورت ہے۔ میں اس میں حصہ ملانا چاہتا ہوں ۔ اس وقت اس کی دکان میں تقریباً دس لاکھ روپے کا مال ہے، اور میں بھی دس لاکھ روپے ملاناچاہتاہوں ، یوں ہم دونوں کی انویسٹمنٹ برابر ، برابر ہوگی لیکن چونکہ کام میرادوست ہی کرے گا، اس لیے اس کانفع 60 فیصد اور میرا نفع 40 فیصد ہوگا۔ یہ رہنمائی فرمادیں کہ ہم چلتے ہوئے مذکورہ کاروبار میں کس اندازمیں شرکت کریں کہ سرمایہ برابرہونے کے باوجود ہمارا نفع کم ،زیادہ لیناشرعاً درست ہوجائے۔ نیزاس صورت میں نقصان ہواتو کس کا کتنانقصان ہوگا؟ یہ بھی واضح کردیجئے ۔
مستحقِ زکوٰۃ کو زکوٰۃ کی نیت سے موبائل دینا
جواب: سامان دینے کے متعلق فتاوی رضویہ میں اعلی حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :"زکوٰۃ میں روپے وغیرہ کہ عوض بازار کے بھاؤ سے اس قیمت کا غلّہ مکّا وغیرہ م...
زکوٰۃ کی ادائیگی میں کس جگہ کی قیمت کا اعتبار ہے ؟نیز صدقہ فطر اور زکوٰۃ میں جگہ کے اعتبار میں فرق ؟
سوال: زید بیرون ملک کا مقیم ہے اور عارضی طور پر پاکستان آیا ہے، اس کا تجارتی مال ،سونا اور نقدی بیرون ملک ہے۔اگر قیمت کی صورت میں زکوۃ ادا کرنا چاہے، تو مال تجارت اور سونےکی پاکستانی قیمت لی جائے گی یا جس ملک میں اس کا مال موجود ہے ؟رہنمائی فرما دیں۔
نصاب پر سال مکمل ہونے سے پہلے مقروض ہو گئے ،تو زکوٰۃ کب لازم ہو گی؟
سوال: زیدصاحبِ نصاب ہے اوراس کی زکوۃ کا سال یکم رجب سے شروع ہوتا ہے اور اس کے پاس 10 لاکھ روپے ہیں۔ شوال میں زید 12 لاکھ کے ادھار پر گاڑی خرید لیتا ہے یعنی جتنی اس کے پاس رقم ہے، اس سے زیادہ اس پر قرض آجاتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا زید کا پہلے سے جو زکوۃ کا سال چل رہا ہے، وہ جاری رہے گا یا وہ اس قرض کی وجہ سے ختم ہوگیا؟اور اب زید پر زکوۃ کب فرض ہوگی؟
زکوۃ کی رقم سے ملازمین کو حج کروانے کا حکم
جواب: پرائیوٹ اسکیم کے تحت حج پر لے جانے والے منتظمین کوحج کی رقم ڈائریکٹ جمع کروادی ، تو بھی زکوۃ ادانہیں ہوگی ۔ در مختار میں ہے:” (تملیک) خرج الابا...
مضاربت پر کام کرنے والے نے اپنا پیسہ لگا دیا تو نفع کا حکم، نیز انویسٹر فوت ہوجائے تو مضاربت کا حکم؟
جواب: سامان کی صورت میں ہو تو سفر کے حق میں مضاربت باطل ہوجائے گی اور تصرف کے حق میں باطل نہیں ہوگی، لہٰذا مضارب کیلئے یہ جائز ہوگا کہ وہ مذکورہ سامان رب ال...
عشر نکالنے کے بعد فصل کو بیچنے سے ملنے والی رقم پر زکوٰۃ کا حکم؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم نے اپنی زمین پہ گندم کی فصل اُگائی تھی اور اس پہ عشر بھی ادا کر دیا تھا، عشر ادا کرنے کے بعد بقیہ گندم بیچ کر رقم محفوظ کر لی، تو سوال یہ ہے کہ اس رقم پر بھی زکوۃ فرض ہو گی یا نہیں؟ اگر فرض ہو گی، تو صاحبِ نصاب شخص اسے پہلے والے نصاب میں شامل کرے گایا پھر اس کے لیے الگ سے سال گزرنا شرط ہو گا؟ کیونکہ میں پہلے سے صاحبِ نصاب ہوں، میری کریانہ کی دکان ہے، جس میں کم و بیش پانچ لاکھ کا مالِ تجارت ہو گا اور میری زکوۃ کا سال 25 شعبان کو پورا ہوتاہے، تو اس اعتبار سے کیا گندم والی رقم پہلے والے نصاب میں شامل کریں گے یا پھر زکوۃ فرض ہونے کے لیے اس پر الگ سے سال گزرنا شرط ہو گا؟ گندم بیچے ہوئے چھ ماہ گزرے ہیں۔