
رمضان سستا بازار میں چیزیں مہنگی بیچنے کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ گورنمنٹ کی طرف سے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں رمضان بازار لگائے جاتے ہیں،جن میں دُکانداروں کے لیے مناسب نفع رکھ کرحکومت اشیائےخوردونوش پرقیمتیں متعین کردیتی ہے اورقانون نافذکرنے والے ادارے خوب متحرک ہوتے ہیں کہ اگرکوئی دُکاندارمتعین قیمت سے زیادہ میں فروخت کرے،تواس کے خلاف سخت کاروائی کرتے ہیں،یہاں تک کہ دُکانداریااس کاسامان اٹھاکرلے جاتے ہیں یا مالی جرمانہ عائد کرتے ہیں اوراسے ذلت ورسوائی کاسامناکرناپڑتاہے۔سوال یہ ہے کہ حکومت کااشیائےخوردونوش کی قیمتوں کومتعین کرناکیساہے؟کیایہ بیع المُکرَہ میں داخل ہے؟نیزدُکانداروں کامتعین قیمت سے زیادہ میں بیچنا کیسا ہے؟جبکہ ذلت ورسوائی میں پڑنے کاغالب اندیشہ ہو؟اگردُکاندارمتعین قیمت سے زیادہ پرفروخت کرتے ہیں،توکیایہ عقد صحیح اوراضافہ جائزو حلال ہوگا یا حرام ؟
زکوٰۃ کی ادائیگی میں کس جگہ کی قیمت کا اعتبار ہے ؟نیز صدقہ فطر اور زکوٰۃ میں جگہ کے اعتبار میں فرق ؟
سوال: زید بیرون ملک کا مقیم ہے اور عارضی طور پر پاکستان آیا ہے، اس کا تجارتی مال ،سونا اور نقدی بیرون ملک ہے۔اگر قیمت کی صورت میں زکوۃ ادا کرنا چاہے، تو مال تجارت اور سونےکی پاکستانی قیمت لی جائے گی یا جس ملک میں اس کا مال موجود ہے ؟رہنمائی فرما دیں۔
ایڈوانس زکوۃ کی مد میں دی ہوئی رقم پر زکوۃ لازم ہوگی ؟
سوال: ایک شخص نے اپنے مالِ زکوۃ پر نصاب کا سال پورا ہونے سے پہلے ہی ایڈوانس زکوۃ ادا کر دی، جب نصاب کا سال پورا ہوگا، تو جو رقم ایڈوانس زکوۃ کی مد میں دے چکا تھا، کیا اس رقم کی بھی زکوۃ ادا کرے گا؟ کیونکہ وہ رقم ایڈوانس زکوۃ میں دینا اس پر لازم نہیں تھا، اگر وہ ایڈوانس زکوۃ کی مد میں نہ دیتا تو آج وہ رقم اس کے پاس ہوتی، تو اس کی زکوۃ بھی یہ نکالتا۔مثلاً: ایک شخص کے پاس ایک کروڑ کی مالیت کا مالِ زکوۃ موجود ہے، جس کی وہ ہر سال زکوۃ ادا کرتا آرہا ہے اور اس کے نصاب کا سال یکم ذو الحجہ کو مکمل ہوتا ہے۔ اب اس شخص نے اپنے اوپر بننے والی اڑھائی لاکھ زکوۃ یکم ذو الحجہ سے پہلے رمضان شریف میں ہی ادا کر دی، تو جب یکم ذو الحجہ کو اس کا سال پورا ہوگا، اس وقت اس اڑھائی لاکھ کی بھی زکوۃ ادا کرے گا، جو ایڈوانس زکوۃ کی مد میں دے چکا ہے؟
میل ورم (Mealworm) نامی کیڑوں کی خرید وفروخت کا حکم
سوال: آج کل بعض کاروبار کرنے والے افراد میل ورم (Mealworm) نامی کیڑے پالتے ہیں ، پھر جب کیڑے بڑے ہو جاتے ہیں ، تو انہیں بیچتے ہیں اور یہ کیڑے خاص قسم کی مرغیوں اور پرندوں کی غذا کے کام آتے ہیں ۔ ان کیڑوں کی خرید و فروخت کا شرعی حکم کیا ہے ؟
نئی بائیک چند دن چلنے کے بعد کم قیمت میں واپس لے سکتے ہیں ؟
سوال: ہمارا موٹر سائیکل کا شوروم ہے،ہم (cash)نقد پرموٹر سائیکل فروخت کرتے ہیں۔ بسا اوقات کچھ روز بعدہی کسٹمرموٹر سائیکل واپس کرنے آ جاتا ہے،کسٹمر نے موٹر سائیکل کچھ کلو میٹر چلایا بھی ہوتا ہے،اب کسٹمر کا اصرار ہوتا ہے کہ اسی قیمت پر واپس کریں جس پر خریدا تھا کہ ہم نے ایک دو دن ہی بس چلایا ہے،جبکہ ہم زیرو میٹر موٹر سائیکل دیتے ہیں،کسٹمر اسے چند کلو میٹر چلا لیتا ہے،اور میٹر چلنے پر اس کی زیرو میٹر والی قیمت نہیں رہتی ،کم ہو جاتی ہے،تو ایسی صورت میں ہم کم پیسے واپس کر کے موٹر سائیکل واپس رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟
اگر پانچ تولہ سونا تجارت کی نیت سے خریدا ہو تو زکوۃ کا حکم
سوال: اگر کسی شخص کے پاس صرف پانچ تولہ سونا ہو، جو اس نے بیچنے کی نیت سے خریدا ہو،لیکن اس سونے کے علاوہ اموالِ زکوۃ میں سے کوئی مال نہ ہو، تو کیا اس پر زکوۃ لازم ہوگی جبکہ اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت سے بہت زیادہ ہے۔
مستحقِ زکوٰۃ کو زکوٰۃ کی نیت سے موبائل دینا
جواب: زکوۃ کی نیت سے نیو موبائل خرید کر اس کا مالک بنانے سے زکوۃ ادا ہوجائے گی اور دل میں زکوۃ کی نیت کرنا ضروری ہے اگرچہ زبان سے تحفہ کہہ...
ایک ملک میں صدقہ فطر دے کر دوسرے ملک عید کی اور دونوں کے صدقہ فطر کی قیمت میں فرق ہو، تو حکم
جواب: زکوۃ مکان مال کا اعتبار نہیں بلکہ مکان فاعل و مؤدی کا اعتبار ہے، اس سے متعلق فتح باب العنایہ میں ہے:”فيعتبر فيها مكانُ المحل، وهو المال لا مكان الفاعل...
جواب: قیمت وصول ہونے سے پہلے خریدنا۔ (2)پہلے سودے کی مکمل قیمت وصول ہوجانے کے بعد خریدنا۔ پھر ان دونوں صورتوں کی مزید تین تین صورتیں ہیں۔ اگرچہ ان کے تحت...
نئی گاڑی کی بکنگ کے وقت قیمت لاک(فِکس) نہ ہونے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ جب کوئی نئی گاڑی بُک کروانے کے لیے کمپنیوں کی ڈیلر شپس(Dealerships)پہ جاتے ہیں، تو بعض کمپنیوں کے معاہدے میں یہ آپشن موجود ہوتا ہے کہ اگر آپ بکنگ کے وقت گاڑی کی پوری قیمت ادا کر دیں، تو آپ کی گاڑی کی قیمت لاک ہو جائے گی، یعنی مارکیٹ میں اگرچہ گاڑی کی قیمت بڑھ جائے، تب بھی آپ کو اسی قیمت پر گاڑی ملے گی، لیکن اگر پوری قیمت ادا نہیں کرتے،تو گاڑی کی قیمت لاک نہیں ہوگی، یعنی اگر مارکیٹ میں گاڑی کی قیمت بڑھ گئی، تو ڈیلیوری کے وقت جو قیمت ہو گی، اسی حساب سے آپ کو قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ پوچھنا یہ ہے کہ ڈیلر شپ کے معاہدے میں یہ شرط لگانا کیسا کہ اگر گاڑی کی قیمت بڑھ گئی، تو اسی حساب سے قیمت ادا کرنی ہوگی؟ نوٹ: گاڑی کی بکنگ سے لے کر ڈیلیوری تک کمپنی کا جو پراسس ہوتا ہے، اس بارے میں تفصیل یہ ہے کہ اولاً کمپنی نئی گاڑی بنانے کا اعلان کرتی ہے اور اس کا ڈیزائن اور فیچرز وغیرہ متعارف کرواتی ہے، جسے دیکھ کر لوگ اس کمپنی کی مختلف ڈیلر شپ پہ جا کر گاڑیاں بک کروانا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ بکنگ مخصوص مدت تک جاری رہتی ہے، اس کے بعد بند کر دی جاتی ہے۔ بکنگ کے لیے درکار رقم کمپنی کی طرف سے مقرر ہوتی ہےاور وہ گاڑی کی قیمت کم زیادہ ہونے کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہے، یعنی اگر گاڑی کی قیمت کم ہے، تو اس کی بکنگ کے لیے کم از کم مثلاً پانچ لاکھ روپے جمع کروانے ہوں گے اور قیمت زیادہ ہونے کی صورت میں دس لاکھ اور بقیہ رقم گاڑی ڈیلیور ہونے سے ایک ماہ پہلے جمع کروانی ہو گی۔ جس شخص نے بھی گاڑی بک کروانی ہو، وہ بکنگ کی رقم ڈیلر شپ کی بجائے بینک کے ذریعےکمپنی کے اکاؤنٹ میں جمع کرواتا ہے، کمپنی کے پاس رقم پہنچ جانے کے بعد وہ گاڑیاں بنانا شروع کرتی ہے، ایسا نہیں ہوتا کہ کمپنی اپنا سرمایہ لگا کر پہلے گاڑیاں بنا لے اور بعد میں بیچتی رہے، کیونکہ ایک گاڑی کی قیمت بھی ملین میں ہوتی ہے، لہذا کمپنی اپنی طرف سے اتنا سرمایہ لگانے والا رِسک کبھی نہیں لیتی، بلکہ گاڑیوں کی بکنگ اتنا عرصہ پہلے شروع کرنے کا مقصد ہی یہ ہوتا ہے کہ کمپنی لوگوں کی رقم سے کاروبار کر سکے۔