
مدرسے کاچندہ ذاتی استعمال میں لانے کاحکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے مدرسہ بنایاہے اورلوگ اس مدرسہ میں چندہ دیتے ہیں توکیاوہ شخص جس نے مدرسہ بنایاہے مدرسہ کاروپیہ اپنے ذاتی استعمال میں لاسکتاہے؟ سائل: مولاناطارق صاحب(فیصل آباد)
رمضان کی افطاری کے چندے کی رقم بچ جائے توکیا کریں؟
سوال: اگر کسی شخص کی ذمہ داری رمضان میں افطار کرانے کی ہو اور لوگ اس شخص کو افطار کرانے کے لیے رقم دیتے ہیں اور وہ شخص اس رقم سے افطار کراتا ہے، جب رمضان کا مہینہ ختم ہوجاتاہے تو کچھ روپیہ بچ جاتاہے، اب وہ شخص یہ رقم کسی مدرسہ میں خرچ کرنے کے لیے دے سکتاہے ؟ یا پیر شریف وغیرہ کسی نفلی روزہ کی سحری وافطاری میں خرچ کر سکتاہے؟ اگرنہیں کرسکتااوراب چندہ دینے والوں کے متعلق بھی کوئی معلومات نہ ہوکہ ان سےرابطہ کیاجاسکے، تو اب اس رقم کا کیا کیا جائےگا ؟براہ کرم شرعی رہنمائی فرمایئے۔
قادیانیوں سے لیا ہوا چندہ مسجد، مدرسہ یا جنازہ گاہ پر لگانا
سوال: (1)کیا مسلمانوں کی جنازہ گاہ کی تعمیر میں قادیانیوں کی امداد کی رقم سے تعمیراتی کام کیا جا سکتا ہے ؟ (2)اور اگر کوئی مسلمان ، قادیانیوں سے رقم اکٹھی کر کے مسجد ، مدرسہ یا جنازہ گاہ پر لگاتا ہے ، تو اس کا یہ عمل اسلامی اور شرعی لحاظ سے نیک عمل ہے یا بد عمل ہے؟
مسجد و مدرسہ کے چندہ پر زکوۃ کا کیا حکم ہے ؟
سوال: مسجد و مدرسہ میں جمع ہونے والا فنڈ اگر نصاب کو پہنچ جائے ، تو کیا اس فنڈ کی زکاۃ ادا کرنی ہوگی؟
امام ، موذن کی تنخواہ مسجد کے چندے سے دینا
جواب: مدرسہ کے ليے مدرس ( کہ ان سے مسجد و مدرسہ کی آباد کاری ہے )، اِن کو بقدر کفایت وقف کی آمدنی سے دیا جائےگا ۔(تنویر الابصار و درمختار ، کتاب الوقف ،ج...
مسجد کے چندے سے افطاری کا اہتمام کرنا
جواب: مدرسہ دینیہ ہو،فان شرط الواقف کنص الشارع صلی اللہ تعالی علیہ وسلم( واقف کی شرط ایسے ہی واجب العمل ہے جیسے شارع علیہ الصلاۃ والسلام کی نص) حتى کہ اگر ا...
قرض خواہ کا انتقال ہو جائے تو قرض کے پیسوں کا کیا کیا جائے؟
جواب: مدرسہ یاقبرستان وغیرہ کے لیے دے دیں ،پھراگرکبھی ورثاملیں اوروہ صدقہ پرراضی نہ ہوں تواپنے پاس سے ان کواتنی رقم دی جائے ۔ تتبع اور تلاش کے باوجود بھ...
گھر خریدنے کے بعد اس میں سونے کی چین ملی تو کیا کیا جائے؟
جواب: مدرسہ اہل سنت ومطبع اہل سنت وغیرہ میں صَرف ہو سکتا ہے۔‘‘ (فتاوی رضویہ جلد 23،صفحہ 563،رضا فاؤنڈیشن، لاہور) وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ ...
وطن اقامت میں سامان رکھا ہو، تو پھر بھی سفرِ شرعی سے باطل ہوجائے گا؟
سوال: علمائے کرام سے سُن رکھا تھا کہ کسی کی وطن اقامت میں پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت ہے، تواس کے لئے وہاں قصر نماز ہوگی۔ اب ایک مفتی صاحب نے بتایا کہ وطن اقامت میں اگر اس کا ایک کمرہ ہے ، جس میں اس کاضروریات کاسامان ہے اور اس کی چابی بھی اس کے پاس ہے، تو اگر کسی بھی وقت اس نے وہاں پندرہ دن رہنے کی نیت کرلی تو مقیم ہو جائے گا۔ وطنِ اقامت،وطنِ اصلی میں آنے جانے کی وجہ سے باطل نہ ہوگا۔ وطن اصلی سے وطن اقامت میں آتے ہی وہ مقیم ہوجائے گا،اگرچہ وطن اقامت میں اس نے پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت کی ہو۔ ان کی دلیل بحرکایہ جزئیہ ہے : ”وفی المحیط: ولوکان لہ اھل بالکوفة واھل بالبصرة، فمات اھلہ بالبصرة لاتبقی وطنا لہ، وقیل: تبقی وطنا،لانھا کانت وطنا لہ بالاھل والدار جمیعا فبزوال احدھما لایرتفع الوطن، کوطن الاقامة یبقی ببقاء الثقل وان اقام بموضع آخر۔ ملخصا“ ترجمہ:اورمحیط میں ہے: اگرکسی کی ایک بیوی کوفہ میں اور ایک بیوی بصرہ میں ہو،پھر بصرہ والی بیوی فوت ہوجائے ،تو بصرہ اس کا وطن باقی نہ رہے گا اور کہا گیا ہے کہ بصرہ وطن باقی رہے گا،کیونکہ وہ اس کی بیوی اورگھردونوں کی وجہ سےاس کاوطن تھا،توان میں سے ایک کے ختم ہونے سے وطن ختم نہیں ہوگا۔جیسے وطن اقامت سامان کے باقی رہنے سے باقی رہتاہے، اگرچہ دوسرے مقام پراقامت اختیار کی ہو۔ )بحرالرائق، جلد 2، صفحہ 239،مطبوعہ کوئٹہ( اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ : صاحبِ بحر نے تصریح کی ہے کہ بقاء ثقل یعنی سامانِ رہائش وغیرہ کے باقی رہنے سے وطن اقامت باقی رہتا ہے، اگرچہ دوسری جگہ سفر اختیار کرلے۔ اور دوسری دلیل بدائع کا یہ جزئیہ ہے :”وینقض بالسفر ایضا، لان توطنہ فی ھذا المقام لیس للقرار، ولکن لحاجة، فاذا سافر منہ یستدل بہ علی قضاء حاجتہ فصار معرضا عن التوطن بہ فصار ناقضاً لہ دلالة“ترجمہ:اور وطن اقامت ،سفرسے بھی ختم ہوجاتاہے، کیونکہ اس کا اس مقام پر وطن بنانا ہمیشہ رہنے کے لیے نہیں ہے ،بلکہ حاجت کے لیے ہے پس جب وہ اس مقام سے سفرکرے گا،تو اس سے اس کی حاجت پوری ہونے پر دلیل پکڑی جائے گی، تو وہ اس جگہ کو وطن بنانے سے اعراض کرنے والا ہوجائےگا اور اس وطن کو دلالۃً ختم کرنے والا ہوجائے گا۔ (بدائع الصنائع ،جلد 1، صفحہ 498،مطبوعہ کوئٹہ) اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ:امام کاسانی رحمۃ اللہ علیہ کی مذکورہ تعلیل سے یہی بات ظاہر ہوتی ہے کہ وطن اقامت کو باطل کرنے والے سفر سے مراد یہ ہے کہ اب یہاں رہائش کی حاجت نہ رہے اور جانے والا اس مقام کی وطنیت کو ختم کردے اور یہ اس سفر میں ہوتا ہے جو کہ بصورت ارتحال ہوتا ہے اور وطن اقامت میں کچھ بھی نہ رہے۔ اس کے برخلاف جس شہر یا جگہ میں کامل رہائش ہے، رہائش کی نیت بھی ہے اور رہائش کا سامان بھی وہیں ہے، اگرچہ وہ اس کا وطن اصلی نہیں ہے، تو یہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اس شخص نے اپنا وطن اقامت ختم نہیں کیا۔ اس پس منظرمیں چندسوالات کے جوابات درکارہیں : (1)کیاایساہے کہ سامان کی وجہ سے وطن اقامت باقی رہتاہے،باطل نہیں ہوتا،اگرچہ وہ وہاں سے سفرشرعی کی مسافت پرچلاجائےیاوطن اصلی میں بھی چلاجائے ؟ (2)اگرایسانہیں ہے توپھرجوجزئیات اوپرمذکورہوئے ان کاکیاجواب ہوگا؟ (3)ایک دینی طالب علم جوکم ازکم ایک سال تک کسی مدرسہ میں قیام کا ارادہ رکھتا ہو، اور وہ ایک بار پندرہ دن سے زائد کی نیت سے مذکورہ مدرسہ میں قیام کرچکا ہے ۔اور وہ مدرسہ اس کے وطن سے شرعی مسافت پرہو، اب اگر وہ مدرسہ میں پندرہ دن سے کم کی نیت سے آئے، تو کیا مدرسہ میں قصر نماز پڑھے یا پوری ؟ جبکہ وہ مدرسہ کے جس کمرہ میں رہتا ہے اس کے مشترکہ تالے کی ایک چابی اس کے پاس ہے، اس کا ذاتی بستر، چار پائی،پیٹی اور کپڑوں کا بیگ وغیرہ مدرسہ میں ہوتا ہے۔یہی معاملہ اگرکسی ملازم کے ساتھ پیش آئے کہ وہ سفرشرعی کی مسافت پر موجود اپنی جائے ملازمت پرمالک کی طرف سے ملنے والاایک عارضی کمرہ رکھتاہے ،جس میں اس کاسامان وغیرہ ہے اوروہاں ایک مرتبہ وہ وطن اقامت اختیارکرلیتاہے،تواب وہاں سے اپنے وطن اصلی مسافت شرعی کی مدت پرجانے کی صورت میں اس کاوطن اقامت باطل ہوگایانہیں ؟ (4)اب تک اگر وہ طالب علم شرعی مسافت طے کرکے، پندرہ دن سے کم رہنے کی صورت میں قصر نمازیں پڑھتا اور پڑھاتا رہا، تو اس کی ان گزشتہ نمازوں کا کیا حکم ہوگا؟
مدرسے کے لیے جگہ وقف کرنے کے بعد تبدیل کر سکتے ہیں؟
سوال: ایک شخص نے ایک جگہ کو مدرسہ بنانے کے لیے وقف کیا ،لیکن اس جگہ کی رجسٹری اس کے اپنے نام ہی ہے، صرف زبانی الفاظ کے ساتھ بول کر وقف کیا ہے( یعنی لوگوں کے سامنے کہہ دیا کہ میں نے اس جگہ کو مدرسہ کے لیے وقف کردیا ہے) ،لکھ کر وقف نہیں کیا،اب یہاں مدرسہ بن بھی چکا ہے اور کچھ بچے مدرسے میں پڑھتے بھی ہیں ،لیکن اس جگہ پر مدرسہ چلنا بہت مشکل ہے کہ یہاں آبادی کم ہے، تو اب واقف چاہتا ہے کہ اس جگہ کو بیچ کر ایسی جگہ مدرسہ بنایا جائے جہاں پر آبادی زیادہ ہو ،تو کیا اب واقف اس جگہ کو بیچ کر دوسری جگہ مدرسہ بنا سکتا ہے؟