
سوال: ایک شخص کرائے پر رہتا ہے اور اس نے اپنی رہائش کے لیے گھر خریدنے کے لیے رقم جمع کی ہوئی ہے ، جو اس قدر ہے کہ جس سے وہ حج کر سکتا ہے اور حج کے دن بھی آگئے ہیں ، تو کیا اُس شخص پر گھر خریدنے کے لیے رکھی ہوئی رقم کی وجہ سے حج لازم ہوگا ؟
مسجد میں عورتوں کابا جماعت نماز پڑھنا جائز ہے یانہیں؟
جواب: کرائے، کہ عورت کی امامت مطلقا مکروہ تحریمی ہے ، فرض کی جماعت ہو یا نفل کی،مسجد میں ہو یا گھر میں،اور دوسری وجہ یہ کہ فرض کی جماعت مسنونہ واجبہ کی ادائ...
روزانہ دو ہزار درود پاک کی منت مانی پھر کئی دن نہیں پڑھا تو کیا حکم ہے؟
سوال: کیا فرماتے علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے یوں قسم کھائی کہ "اللہ کی قسم میں ہر روز دو ہزار مرتبہ درود پاک پڑھوں گا"۔ پھر یہ شخص کچھ عرصہ تک روزانہ دوہزار مرتبہ درود پاک پڑھتا رہا، پھر ہوا یوں کہ اس سے اپنی مصروفیات کے سبب کئی دن درود پاک نہ پڑھا گیا، تو کیا اس شخص کی قسم ٹوٹ گئی یا نہیں؟ اگر قسم ٹوٹ گئی، تو اس پرا یک ہی کفارہ ادا کرنا ہوگا یا ہر دن کے اعتبار سے الگ کفارہ ہوگا؟
جواب: کرائے اور اگراس کاکوئی محرم نہ ہو، بوجہ عذرشرعی اجنبی کوتیمم کرواناپڑے تو ہاتھ پر کپڑا لپیٹ لے اور کلائیوں پر نظر نہ کرے۔ اورخنثی مشکل کوکفن دینے ...
جواب: کرائے کی مَد میں حاصل ہونے والی رقم اس قرض پرمشروط نفع ہے اور ہر وہ قرض جو نفع لائے اسے نبیِّ پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود قرار ...
امتحانات میں رشوت لے کر نقل کروانا کیسا ؟
جواب: پر ناجائز و حرام کام ہے۔اولاً اس لئے کہ قانوناً جرم ہے اور پکڑے جانے کی صورت میں ذلت و رسوائی کا سبب ہے اور ایسا ملکی قانون ، جو خلاف شریعت نہ ہو اور ...
متولی بننے کےلیے کیا شرائط ہیں ؟
جواب: کرائے اور متولی ہونے کے ليے عاقل بالغ ہونا شرط ہے۔"(بہارشریعت ،ج02،حصہ10،ص575،مکتبۃ المدینہ) وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی...
جس کی غیبت کی اسے معلوم نہیں، تو کیا اس سے معافی مانگنی ہوگی؟
جواب: کرائے اور توبہ کرے تب اس سے برئی الذمہ ہوگا اور اگر اس کو خبر نہ ہوئی ہو تو توبہ اور ندامت کافی ہے۔“ (بہار شریعت، جلد 03، صفحہ 538، مکتبۃ المدینہ، کرا...
غیر مسلم کو عید گفٹ دینا جائز ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ عید کے موقع پر لوگ غیر مسلموں کو بھی عید گفٹ دیتے ہیں، تو کیا غیر مسلم کو عید کا گفٹ دینا جائز ہے؟
سوال: میں صاحبِ نصاب ہوں ، میں نے گزشتہ کچھ سالوں میں اس طرح زکوٰۃ ادا کی کہ کرونا کے موقع پر زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی، پھر سیلاب کا واقعہ ہوا ، تو اس وقت بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی ، پھر ترکی میں ہونے والے زلزلے کے موقع پر بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی ساری رقم جمع کروائی ۔ اب میں نے حساب لگایا ہے ، تو وہ ٹوٹل رقم میرے آئندہ تقریباً تین سال کی زکوٰۃ کے لیے کافی ہو چکی ہے یعنی میرے پاس 2026ء تک اندازاً جتنا مالِ زکوٰۃ رہے گا ، اس کی اندازاً جتنی زکوٰۃ بنتی ہے ، اتنی رقم میں زکوٰۃ کی مد میں دے چکا ہوں ۔میری رہنمائی فرمائیں کہ کیا میں زکوٰۃ کی نیت سے دی ہوئی اس اضافی رقم کو اگلے تین سال کی زکوٰۃ میں شمار کر سکتا ہوں ؟ میرا غالب گمان یہی ہے کہ میرے پاس 2026ء تک یہ سب قابلِ زکوٰۃ مال موجود رہے گا ۔