جس کی غیبت کی اسے معلوم نہیں، تو کیا اس سے معافی مانگنی ہوگی؟

جس کی غیبت کی اسے معلوم نہیں، تو کیا اس سے معافی مانگنی ہوگی؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

اگر کئی سالوں پہلے کسی رشتےدار کی غیر موجودگی میں اس کی غیبت کی صرف اپنے نفس کے لیے اور اُس شخص کو اس بات کا کوئی علم نہیں ہے۔ تو کیا توبہ قبول ہونے کے لئے اس سے بھی معافی مانگنی ہوگی؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں اگر ممنوع غیبت کی تھی اور جس کی غیبت کی گئی ہے اس کو پتہ نہیں چلا، تو اب صرف اس گناہ سے اللہ پاک کی بارگاہ میں سچی توبہ کرلینا کافی ہے، جس کی غیبت کی گئی ہے اس سے معافی مانگنا ضروری نہیں۔

بہارِ شریعت میں ہے: ”جس کی غیبت کی اگر اس کو اس کی خبر ہوگئی تو اس سے معافی مانگنی ضروری ہے اور یہ بھی ضروری ہے کہ اس کے سامنے یہ کہے کہ میں نے تمہاری اس اس طرح غیبت یا برائی کی تم معاف کردو اس سے معاف کرائے اور توبہ کرے تب اس سے برئی الذمہ ہوگا اور اگر اس کو خبر نہ ہوئی ہو تو توبہ اور ندامت کافی ہے۔“ (بہار شریعت، جلد 03، صفحہ 538، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوٰی نمبر: Web-2076

تاریخ اجراء: 18 جمادی الاخریٰ 1446 ھ / 21 دسمبر 2024 ء