دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کوئی مسلمان عورت نادانی میں غیر مسلم سے زنا کروا بیٹھے تو کیا وہ اسلام سے خارج ہو جائے گی اسے تجدید ایمان بھی کرنا ہو گا؟
سائل: محمد امین (شاہدرہ، لاہور)
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
زنا مسلم سے ہو یا کافر سے ناجائز، حرام، کبیرہ گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے مگر کفر نہیں اس لئے تجدیدِ ایمان بھی لازم نہیں ہاں توبہ فرض ہوتی ہے اور اگر توبہ نہ کرے تو مسلمانوں پر لازم ہوتا ہے کہ اس کا بائیکاٹ کر دیں یہاں تک کہ توبہ کرلے یاد رہے گناہ کتنا ہی بڑا ہو جبکہ وہ کفر و شرک نہ ہو تواس کا مرتکب اسلام سے خارج نہیں ہوگا ہاں اگر ایسے گناہ کو حلال جانا جس کا گناہ ہونا ضروریات دین کی حد تک ہے تو کافر و مرتد ہوجائے گا لہٰذا اگر کوئی زنا کی حلت کا قائل ہو تو وہ کافر و مرتد ہو جائے گا۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مفتی محمد ہاشم خان عطاری
فتویٰ نمبر: Lar-6075
تاریخ اجراء: 06 محرم الحرام 1438ھ / 08 اکتوبر 2016ء